بلاگز

صرف 3 باتیں،جواب چاہیے

محمد خان طورمیکی

آہستہ آہستہ چرواہا کے گاؤں میں بھی علم کا چرچا ہو نے لگا،پہلے تو اس پر کسی کی بات کا اثر نہ ہوا،جب اس کے ایک عز یز نے اس کو تعلیم اور اس کی اہمیت کے بارئے میں سمجھایا تو وہ مان گئے اور بیٹے کو سکول بیجھنے کیلئے تیار ہو گئے بلاآخر دو دن کی مسافت طے کر کے وہ ہیڈ ماسٹر کے ہاں مہمان بن ہو گئے،آگلے دن استاد کے حکم کی تعمیل کرتے ہوے اسمبلی ٹائم پر سکول پہنچا،سامنے طالب علموں کی بڑی تعداد دیکھتے ہوئے اس کی آنکھ کھلی کہ کھلی رہ گئی پھر اچانک ماسٹر صاحب سے پوچھنے لگے،ماسٹر صاحب آپ اتنے سارے بچوں کی استاد کیسے بنے؟ماسٹرصاحب فخریہ انداز میں کہنے لگے ہوا یوں کہ میں پہلے میں شاپ کیپر تھا ،5 سال پہلے 1لاکھ میں دکان بیچا اس 1لاکھ روپے سے سکول کھولا،ابھی اللہ کے کر م سے ماہانہ 2لاکھ کماتا ہوں ساتھ میں میں بچوں کو انگریزی بھی پڑھاتاہوں جس کے فیس 1500روپے ہیں،یہ سنتے ہی چرواہا نے بیٹے کے ہاتھ تھام لیا اور یہ کہتے واپس چلے گئے ماسٹر صاحب اگر دودھ یالسی کی ضرورت پڑئے توبتادینا بیٹے کے ساتھ بیجھتا ہوں۔

اسلم یونیورسٹی کا طالب علم تھا،جب وہ ڈگری لے کر فارغ ہوے تو جاب کی تلاش میں ادھر ادھر پھرنے لگے،جہاں جہاں جاب آتے وہ اپلائی کرتے لیکن وہ ہر دفعہ ناکام رہتے،ایک دن قدرت اس پر مہربان ہوگئے اور کسی پرائیوٹ انڈسٹری میں شارٹ لسٹ ہوگئے لیکن اسے وہاں سے بھی یہ کہہ کر واپس کیا کہ آپ کے ڈگری جعلی ہیں ۔

15دسمبر 2016 کو اچانک میری نظر سرگودھا شہر سے پبلش ہونے نیوز پیپر روزنامہ تجارت پر گئی،لیڈنگ نیوز پڑھتے میرے اوسان خطا ہو گئے،وہ نیوز پڑھنے کے بعد میرے خیال میں شہر کے تمام لوگ خاص طور پر یونیورسٹی کے طالب علم پریشان ہوگئے ہوں گے اور ہونا بھی چاہیے،وہ نیوز پیپر لکھتے ہیں کہ یونیورسٹی آف سرگودھا میں گز شتہ 4 سالوں سے کا نوکیشن کا انعقاد نہ ہو سکااور طلباء و طالبات ڈگریوں سے محروم ہیں ساتھ میں وہ لکھتے ہیں کانوکیشن کے نام پر خطیر رقم لیکر رقم خرد برد کردی گئی اور ارجنٹ ٹرانسکرپٹ اور کانوکیشن کے نام پر2000 روپے لینا ان کی عادت بن گئی ہے،اب مختصرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بالا تذکرہ صورت حال کا ذمہ دار کون ہے عوام یا عوامی نمائندے …….؟

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button