کالمز

ایک نظر پہاڑوں پر 

تحریر: شر ین کریم

11دسمبر پوری دینا میں پہاڑوں کا عا لمی دن کے طو ر پر منا یا جا تا ہے پہا ڑروں کی اہمیت اور افا دیت کا سامنے رکھتے ہوئے اقوام متحدہ نے 2003میں عا لمی سطح پر پہاڑرو ں کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا اور 2003سے آ پ تک ہر سال اس دن کو منا یا جا تا ہے ۔اس حوالے سے 11دسمبر کے مقامی ہوٹل میں ایک تقر یب انعقاد کیا گیا جس سے خطا ب کرتے ہوئے مقرر ین نے اپنے خیا لات کا اظہار کیا۔ پہا ڑ کچھ لوگوں کیلئے تفر یق کا با عث ہے تو کچھ لوگو ں کیلئے آ مد ن کا زریعہ ہے ۔ لیکن پہاڑوں میں اپنے رہنے والوں کیلئے پہاڑ ان کی زندگی ہیں اور رونق خوشحا لی پہاڑروں کی مر حون منت ہے کچھ عرصے تک پہاڑ ،اوبی ،قیمتی پتھر نکلتے تھے جہاں ان پہاڑروں سے ان ملکوں کی تر قی کا باعت بنے وہاں پہا ڑ سیلاب اور تباہ کا ریوں کا بھی با عث بنتے رہے جو ان علاقوں کیلئے امتحان کا با عث بن رہے ہیں ۔

ما ہرین کے مطا بق دنیا کی 26فیصد آبادی پہاڑروں میں آ باد ہے یعنی آبادی کا ایک چو تھا ئی حصہ جس میں 2کر ڑو ر10لاکھ آبادی اس وقت ان پہاڑروں میں مقیم ہے ۔ پاکستان ،بھا رت ،بنگلہ دیش ،بو ٹا ن ،نیپال ،چا ئینا ،میانمر ،کو اللہ تعا لی نے پہاڑروں کی دولت سے ما لا مال کر دیا ہے اور ان ملکوں کو پا نی اپنی پہاڑرں ک وجہ سے ہی ملتا ہے اور اپنی ممالک میں پہاڑی لوگوں کے رو ز گا ر کا زریعہ ہیں ۔ اسی طر ح ان پہاڑروں میں رہنے والوں کی اپنی سے ہی پہچا ن اور کلچر ہے اور وہ اپنی مخصوص انفرادیت کی وجہ سے ہی پہچانے جا تے ہیں کلچر کسی بھی قوم کی قد ر تی ما حو ل کے حساب سے ہی بنتا ہے اور پہا ڑی علاقے قدر تیو سا ئل کے لحاظ سے نہایت اہمیت کے حا مل ہیں ۔اسی طر ح گلگت بلتستان ہی انہی پہاڑروں کی بدو لت پوری دنیا میں اپنی الگ پہنچا ن رکھتا ہے ۔اللہ تعا لی نے گلگت بلتستان کو بے تحا شا خو بصورتی قدرتی و سا ئل سے ما لا ما ل کردیا ہے ۔ یہاں رپر پا ئے جانے والے پر ندے ،جنگی جانوروں،قیمتی پتھر وں اور دیگر چیز یں اپنی الک پہنچا ن اور افاد یت می بدولت نہ صر ف پاکستان بلکہ پوری دینا میں مشہو ر ہیں ۔

سینئر کنز و یشن آفیسر پاکستان ڈبلیو ڈبلیو ایف ہیڈ ڈاکٹر بابر خان کے مطابق تبد یلی او ل سے ہی اوراب تک رہے گی ۔مسئلہ انسان کی بے جا مداخلت کی بدو لت تبد یلی کی شرح بڑھ رہی ہے اور مسا ئل پیدا ہورہے ہیں اگر کلا ئمٹ کے لحا ظ سے دیکھا جائے تو پچھلے دس سالوں سے سردی اور گرمی مسلسل بڑھ رہی ہے جس سے ٹمپر یچر بھی بڑرہا ہے ۔بارش اور برف باری میں بھی اضا فہ ہو رہا ہے اور سب سے اہم بات بڑف باری کا سلسلہ جو کہ پہلے جنوری اور فروری میں ہوتا تھا جو اب فر وری اور مار چ کی طر ف تبد یل ہو رہا ہے جس سے برف باری کا عمل مو سم بہار کی طر ف بڑھ رہاہے گر میوں میں ٹمپر یچر بڑھنے کی وجہ سے گلیشئر کے پگلا ؤ کے عمل میں بھی تیزی ہو رہی ہے ۔اور بڑف جمنے کے عمل میں کمی پیشی کی وجہ سے علاقے با سیوں کو کئی آفات کا سامنا کر نا بھی پڑتا ہے ۔ 72.496kmزمین صرف دو فیصدذراعت جس میں 4فیصدپر دوخت مو جود ہے ۔ اس سا ل محکمہ مو سمیات کی پیشگو ئی کے مطابق 30فیصدسے ذیادہ بارش امکان تھا مگر 10فیصد بارشیں کم ہوئیں ان اچا نک مو سمی تبد یلیوں کی وجہ سے لوگوں کی ذراعت بھی کا فی حد تک متا ثر ہو رہی ہے ۔کچھ سیا سدانوں کا خیال ہے کہ ہما لیہ کے گلیشئر مسلسل بڑ ھ رہے ہیں اور کچھ گلیشئر ز میں کمی آ رہی ہے گلیشئر کے پگلنے کی وجہ سے ان جھیلوں میں بھی اضافہ ہو رہاہے جو گلیشئر ز کی اندر ہو ئی ہے جو کسی بھی وقت اچانک پھٹ سکتی ہے جس سے ان کے قر یب آباد کاریوں کو شد ید خطرات لا ئق ہیں۔ کلا ئمٹ میں ان تبد یلیوں کی وجہ سے نہ صر ف زراعت متاثر ہوتی ہے بلکہ اس سے واٹر چینل بھی متا ثر ہوتے ہیں ۔ لوگوں کی زندگیاں متاثر ہو تی اور لوگ نقل مکانی کر کے دو سرے جہگوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ 2016کی ایک سر وے کے مطابق قدرتی تباہ کا ریوں کے لحاظ سے پاکستان چھتیس ویں نمبر پر ہے۔

ڈاکٹر بابرخان ہیڈ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطا بق ہم اس پو زیشن میں ہیں کہ ان تبد یلیو ں کا مقا بلہ کر یکس ضر ورت اس امر کی ہے کہ اپنے وسا ئل کا جائز ہ لیں۔ مسا ئل سے نمٹنے کیلئے بہتر لا ئحہ عمل تیار کریں ۔جس طر ح گلگت بلتستان اپنی منفر د چیت حیثت رکھتا ہے اسی طر ح یہاں کی جڑی بو ٹیاں نایاب سبزیاں بھی ما رکیٹ میں اپنی اہمیت کے حامل ہیں اگر ہم ان پر کام کریں تو خو شخالی اور انکم کا با عث بن سکتا ہے ۔ہمارے با ڈر ز دیگر ملکوں کے ساتھ ہیں ان میں ہماری چیز وں کی اچھی ما رکیٹنگ ہو سکتی ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ گلگت بلتستان میں پانی تو ہے مگر عو ام کو پینے کیلئے پانی میسر نہیں ہوتا علاقے کی جعفر ائی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ۔ اور سر دیو ں میں ڈارک کپڑے جو پیٹ کو جزب کرتی ہے اسی طرح کالا دھواں گلیشئر ز پر پڑنے کے باعث گلیشئر ز کے پگلا ؤ کا عمل تیز ہو جا تاہے

منسٹر ایکسا ئز اینڈ ٹیکسیشن حیدر خان نے کہا کہ پہاڑروں ،گلیشئرز کے حو الے سے علاقے کے لوگوں کو ئی معلومات حاصل نہیں ہیں جو پہا ڑروں میں رہتے ہیں ۔دنیامیں جن ملکوں میں پہاڑ ہیں وہ ملک پہاڑروں کی وجہ سے چلتے ہیں اور ہمارے ملک میں پہاڑروں کو نظر انداز کیا ہے اور ذخائر ہیں علاقہ معد نیات سے ما لا مال ہے ضر ورت اس امر کی ہے کہ تمام افراد مل کر اعلیٰ طسح کی پا لیسی بنائیں جس سے علاقے کی تر قی اور خو شحالی ممکن ہو سکے ۔

آ غا خان ہیلتھ سرو س پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطا بق لوگوں کی صحت پربھی بہت اثر انداز ہوتاہے مو سمی تبد یلیوں کی وجہ سے وبا ئی امر اض پھیل جاتی ہیں جن میں ملیر یا ،ہپی ٹا ٹس ،پیٹ سٹروک جیسے بیما ریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس میں سب سے ذیادہ متاثر بچے اور بز رگ ہو تے ہیں ۔اسی طر ح ان قدرتی آفات کی بدولت لوگ ذہنی بیما ریوں میں بھی مبتلا ہوتے ہیں۔ آ غا خان ہیلتھ سروس پاکستان کی نمائندہ دلشاد بانو نے کہا ہے کہ درجہ حرارت میں اضا فہ کی بدولت سطح سمندر میں اضا فہ ہوتا ہے جس سے مختلف وبا ئی امرا ض لائق ہوتی ہے اور حا دثات کی بدو لت ذہنی بیما ریوں میں بھی مبتلا ہو تے ہیں ۔ ان ما حو لیاتی تبد یلیوں کی وجہ سے سب سے ذیا دہ پاکستان بہت ذیادہ متاثر ہو رہا ہے ۔ ۔ڈاکٹر محمد اقبال وزیر تعمیرات عا مہ نے کہاہے کہ پہاڑ ہمار ے پاس ہیں ذکر ہمارا نہیں ہو تا پہاڑ اللہ تعالی کا خزانہ ہے اس سے پورے گلگت بلتستان کو فائد ہ ہوسکتا ہے ۔یہاں پر سرمایہ کاری کرنے کی ضر ورت یہاں اللہ تعالیٰ نے خودیہاں پر سر ما یہ کاری کیاہے ۔ سوائے گلگت بلتستان کے ایسے پہاڑ دنیا میں کہیں نہیں ہیں ان پہاڑوں سے ہم بہت فائدہ اٹھا سکتے ہیں اگر ہم علاقے میں ٹو ر زم کو فروغ دیں گے تو علاقے کی تر قی اور خو شخالی ممکن ہوگی ۔انہوں نے مز ید کہا ہے کہ پاکستان چائنا اکنا مک کو ریڈو ر(سی پیک )کی بدو لت علاقے میں تر قی اور خوشحالی آئیگا ۔

اسی حو الے سے حافظ حفیظ الر حمن نے کہا ہے کہ کسی کو محرو م نہیں کیا جا سکتا لیکن اس تر قی کے عمل کیلئے منصوبہ بندی بہت ضر وری ہے پہاڑ زمین کو بیلنس رکھنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے بنائیں ہیں ۔سردیوں میں لکڑیاں جلا کر یا ہیڈر جلانے سے ما حو لیاتی آلودگی ہوتی ہے مگر اس سے ہم کسی بھی فرد کو روک نہیں سکتے بلکہ عو ام کو اسکے متبادل زرائع بہت جلد فراہم کئے جا ئیں گے ۔گلگت بلتستان میں بہت جلد گھروں میں گیس پائٹ لائن کے زریعے پہنچا یا جا ئے گا سوئی گیس اور سو لر سسٹم کے منصوبوں پرکام ہورہا ہے جس سے علاقے میں بجلی کی فراہمی اور گیس کی فراہمی ممکن ہو سکی گی اور ما حو لیاتی آلو دگی کی سبب بننے والی چیزوں کا خاتمہ ہوگا ۔عو ام کو متبادل ذرائع پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت بہت جلد ان کی دہلیز پر دیگی ۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے بارے میں ریسرچ کرکے مسائل سے آگا ہ کیا جائے گا تاکہ علاقے کی منا سب سے منصو بہ بندی کی جا سکے نہ کی کسی اور کی ریسرچ گلگت بلتستان میں لاکر پیش نہیں کیاجائے ۔گلگت بلتستان کی 10سالوں میں جن مو سمیاتی تبد یلیوں کے با عث مشکلات سے دو چار ہے اس سے عو ام کسی حد تک متاثر ہو ئی کتنی جانوں کا ضیا ء ہوا ان سب سے عو ام بخو بیواقف ہیں اور اب اگلے 10سال بعد گلگت بلتستان کس سٹیج پر کھڑا ہو گا یہ وقت ہی بتا دے گا ۔پہاڑروں کی عالمی دن منا نا خون آئند ہے تاہم اس حوالے سے حکومت اور فلا حی اداروں کو اپنی ذمداریاں ادا کرنے کی ضر ورت ہیں ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button