متفرق

بجلی بحران پر حکومت کا غیر سنجیدہ اور غیر منصفانہ رویہ قابلِ مذمت ہے، ہنزہ تھنکرز فورم

ہنزہ ( پ۔ر ) ہنزہ بچھلے کئی دہایئوں سے اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے حکومت جس طرح ہنزہ کو دوسرے شعبوں میں نظر انداز کر رہی بلکل اسی طرح بجلی کے بحران پر بھی کئی سالوں سے خاموشی اختیار کررکھِی ہے۔ عملی سطح پر کوئی کام نہیں ہورہا۔ حیلے بہانوں سے منصوبوں کو التوا میں ڈال کر علاقے کے عوام کو اذیت دی جارہی ہے۔

سماجی تنظیم ہنزہ تھنکرز فورم پر دورانِ گفتگو ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے حکومت اور بیوروکریسی کے معتصبانہ رویے کو افسوس ناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے سیاسی نمائندے نعرے لگاتے ہیں مگر حقیقت میں کوئی کام نہیں ہوتا۔ پچھلی حکومت نے بھی ہنزہ کو بہت نقصان پہنچایا اس حکومت نے بجلی بحران پر قابو پانے کی کوشش کرنے کا دعوی کیا ہے۔ لیکن فی الحال یہ بھی سیاسی نعرہ ہی ثابت ہو رہا ہے۔ ہنزہ کو 12 میگاواٹ بجلی صرف گھریلو استعمال کے لیے ضرورت ہے جبکہ رسد اس وقت 2 میگاواٹ سے بھی کم ہے ۔

امجد ایوب ، نیک نام کریم ، ڈاکٹر پروین اور ہنزہ کے تینوں حصوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی کارکنوں اور طلبہ تنظیموں کے رہنماوں نے سوال کیا ہے کہ دس سالوں سے مسگر بجلی منصوبہ التوا کا شکار کیوں ہے؟ ٹھیکیداروں سے پوچھ گچھ کیوں نہیں ہورہی؟ مسگر منصوبے کے نام پر کتنے کروڑوں بٹورے جاچکے ہیں؟ حکومتی اور ریاستی ادارے خاموش تماشائی کیوں بنے بیٹھے ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ اگر موجودہ حکومت مایون شناکی ، مسگر اور حسن آباد پروجیکٹس پر کام کروائے تو بجلی کے مسائل حل ہو سکتے ہیں، مگر ڈر یہی ہے کہ پچھلی حکومتوں کی طرح یہ پروجیکٹس بھی سیاسی نعروں کی نذر نہ ہوں۔

فورم پر یہ بات بھی زیر بحث رہی کہ اگر حکومت تعاون کرے تو احمد آباد بجلی پروجیکٹ کی طرح ہنزہ کے عوام اپنی مدد آپ کے تحت بجلی میں خود کفیل ہونے کے لئے خود منصوبے شروع کر سکتے ہیں۔ معروف سیاسی اور سماجی رہنما اظہار ہنزائی نے بجلی کے اس مسلے پر تفصیل فزیبلٹی رپورٹ تیار کی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت  بحران حل کرنے کے لئے عوام کے ساتھ سنجیدگی سے تعاون کرے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button