متفرق

13 دنوں میں شمشال ہنزہ سے سکردو تک چار گلیشیرز پر شدید سردی کے باوجود چلنے والے نوجوان گلگت پہنچ گئے

گلگت(فرمان کریم) ضلع ہنزہ کے دور افتاد گاؤں شمشال کے 6نوجوان کو ہ پیما شمشال ہنزہ اور سکردو کے درمیاں موجود چار گلیشرز پر سفر کرتے ہوئے سکرود پہنچ گئے۔ اُنہوں نے منفی چالیس کی شدید سردی میں 200 کلو میٹرکا سفر 13دن میں طے کیا۔ اُن کے اس سفر کا مقصد گلوبل وراننگ کا گلشیر پر اثرات کا جائزہ لینا تھا۔

اتوار کے روز گلگت پریس کلب میں صحافیوں کو اپنے سفر کی روداد بتاتے ہوئے شمشال سے تعلق رکھنے والے بلبل کریم، نعمت کریم ، سید زمان ، حمید اللہ دولت محمد ٹیم کا سربراہ محمد عبدل جوشی نے کہا کہ سردی کے اس موسم میں ماضی میں کسی نے اس طرح کا سفر نہیں کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں سردیوں کے موسم میں 25سے 30فٹ برف پڑتی تھی لیکن اس سال صرف 4فٹ برف پڑچکی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ کارخانوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں اس کی وجہ ہو سکتا ہے ۔ اس آلودگی میں کمی کرنے کے لئے حکومت اور ماحولیات پر کام کرنے والے دیگر ادارے سوچ بچار کریں۔ اگر حالت اسی طرح برقرار رہی تو آیندہ چند سال میں گلگت بلتستان میں موجود گلشیر پگھل کر ختم ہو جائیں گے جو کہ بڑی تباہی کا پیش خمیہ ثابت ہو سکتا ہے ۔

ان نوجوانوں نے اپنا سفر 2جنوری کو شروع کیا تھا اور 14 جنوری کو شگر سکردو پہنچ گئے تھے۔ شدید ترین سردی میں اُنہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن وہ ثابت قدم رہے اور گلشیر پر اپنی تحقیق مکمل کی ۔

اُنہوں نے کہا کہ برف کے دو تہہ جمے ہوئے تھے ۔ نومبر میں پڑنے والی برف کا رنگ سفید کی بجائے بھورا تھا۔ شمشال سے تعلق رکھنے والے بلبل کریم، نعمت کریم ، سید زمان ، حمید اللہ دولت محمد جبکہ اس ٹیم کا سربراہ محمد عبدل جوشی تھا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button