چترال

چترال: برفانی تودے تلے دب کر تین بچے ، چار خواتین سمیت دس افراد جاں بحق، پانچ زحمی

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے وادی کریم آباد میں شیر شال گاؤں میں گزشتہ رات دو بجے مقامی آبادی پر قریبی پہاڑی سے برفانی تودہ گرنےکے نتیجے میں چار خواتین ، تین بچوں سمیت نو افراد جاں بحق ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حمید یوسفزائی کے مطابق گزشتہ رات وادی کریم آباد کے شیر شال گاؤں میں برفانی تودہ گرنے کا حدشہ تھا جس کی بناء پر متعلقہ اداروں نے شیر شال گاؤں کے مکینوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ محفوظ مقامات میں نقل مکانی کرے جن میں سے سات گھرانوں نے نقل مکانی کی مگر تین گھرانوں نے جانے سے انکار کیا۔

رات دو بجے کے قریب برفانی تودہ گرگیا جس کے نتیجے میں تیرہ لوگ دب گئے۔ مقامی رضاکاروں نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبے سے تین بچوں ، چار خواتین اور دو مردوں کی لاشیں نکالے جبکہ ایک بچہ، ایک خاتون اور دو مرد اس واقعے میں زحمی ہوئے۔

مرنے والوں میں سے شپیر خان ولد برزندوئے، زوجہ حسین خان، زوجہ خوش نظار، احمد خان ولد خوش نظار، بی بی حوا دختر خو ش نظار، زوجہ دیدار علی، سہراب علی، عیان علی اور شکیلہ زوجہ سیدول شامل ہیں جبکہ حسین کی بہو، خوش نظار، دیدار علی ولد احلاص الدین اور بشیر خان ولد احلاص الدین زحمی ہوئے۔

شدید برف باری کے باعث وادی تک جانے والے تمام راستے بند ہیں اور ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا ہورہا ہے۔

رکن تحصیل کونسل محمد علی شاہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس علاقے تک جانے والے تمام راستے فوری طور پر کھول دیا جائے اور لوگوں کو خوراک کی چیزوں کے ساتھ ساتھ ادویات بھی فراہم کی جائے۔

علاقے سے منتحب رکن صوبائی اسمبلی سلیم خان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اے نے ابھی تک کوئی عملی کام نہیں کیا۔ انہوں نے بھی اپیل کی ہے کہ وادی میں فوری طور پر ریسکیو اپریشن شروع کیا جائے اور تما م راستوں کو فوری طور پر کھول دیا جائے تاکہ لوگوں کی پریشانیوں میں کمی آسکے۔

کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل نظام الدین شاہ کے مطابق پاک افغان سرحد کے قریب دامیل کے مقام پر چترال سکاؤٹس کے یوشاتن پوسٹ پر رات گئے برفانی تودہ گر گیا جس کے نتیجے میں سات سپاہی دب چکے تھے۔ ان میں سے ایک سپاہی ارشاد الحق ولد فضل حق سکنہ تورکہو شہید جبکہ ایک زحمی ہوا اور پانچ سپاہی بال بال بچ گئے۔

وادی کان خون سے منتحب یونین کونسل ناظم محمد الیاس کا کہنا ہے کہ وادی یار خون اور کان خون میں چار فٹ سے زیادہ برف پڑ چکی ہے اور وادی کے تمام راستے بند ہیں لوگ گھروں میں مقید ہیں اور واحد ڈسپنسری میں نہ تو عملہ ہے نہ ادویات۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وادی یارخون کی راستے بھی کھول دیا جائے تاکہ لوگوں کا آمد و رفت جاری ہوسکے اور اپنے لئے آشیائے خوردنوش جمع کرسکے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button