متفرق

شگر: کرنٹ لگنے سے محکمہ برقیات کے سینئر لائن مین جان بحق

شگر(رپورٹر) کرنٹ لگنے سے محکمہ برقیات کے سینئر لائن مین جان بحق۔لائن مین محمد باقر ولد غلام عباس ڈی لگاتے ہوئے کرنٹ لگنے سے جان بحق ہوگیا۔ اس کےساتھ چھ ماہ میں شگر میں کرنٹ لگنے سے جان بحق ہونے والوں کی تعداد تین ہوگئی۔وہ گرلز ہائیر سکینڈری سکول شگر کے سامنے پول سے لائن ڈی لگارہے تھے۔جہاں سے جھٹکا لگنے سے قریبی دیوار سے سر ٹکرانے سے موت واقع ہوگئے۔

تفصیلات کیمطابق محمد باقر محکمہ برقیات شگرمیں سینئر لائن مین تھا جو کہ شگر سنٹر سے چھورکاہ کو بجلی فراہم کرنے والی پول سے ڈی لگانے شام کو نکلا تھا۔ان کے ساتھیوں کے جانب سے بار بار رابطہ کرنے پر ان سے رابطہ نہ ہوا اور قریب سے گزرتے ہوئے راہ گیر نے انہیں گرلز سکول شگر کے سامنے خون میں لت پت دیکھا جہاں سے فوری طور ہسپتال منتقل کردیا گیا۔لیکن وہ دم توڑ چکا تھا۔ خیال کیا جارہا ہے کہ انہیں پول ڈی لگانے والے ڈھنڈا گیلا ہونے کی وجہ سے زور کا جھٹکا لگنے سے قریبی دیوار سے سر ٹکرانے سے موت واقع ہوئی۔ان کی لاش کورورل ہیلتھ سنٹر میں پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس کی جانب سے ضروری کاروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا جہاں رات گئے انہیں آبائی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔یاد رہے چھ ماہ کے دوران شگر مین کرنٹ لگنے سے جان بحق ہونے والوں کی تعداد تین ہوگئے۔

بوسیدہ لائنیں،ٹوٹے ہوئے فیوز گریپ،ننگے ڈیز،بغیرحفاظتی آلات محکمہ برقیات شگر کے عملوں کی جان رسک بن گئے۔ ذرائع کے مطابق ہر بجلی گھر تکمیل کے بعد ان کے اہلکاروں کیلئے لاکھوں مالیت کے حفاظتی آلات فراہم کرنا ٹھیکیدار اور محکمے کی ذمہ داری ہے جبکہ سالانہ مرمت اور مینٹننس کی مد میں لاکھوں روپے فنڈ ہر بجلی گھر کیلئے مختص ہوتے ہیں لیکن محکمہ برقیات کے عملوں کے پاس نہ ہی حفاظتی آلات ہے اور نہ ہی پولز وغیرہ پر لگے ہوئے فیوز گریپ اچھی کنڈیشن میں موجود ہے۔حتی کہ عملوں کے پاس دستانے اور پلاس اچھی کنڈیشن میں موجود نہیں۔ ان عملوں کے پاس رات کو دیکھنے کیلئے ٹارچ تک نہیں۔ہیلمٹ اور پلاسٹک کے جوتے سرے سے ہی نہیں۔ان عملوں کی کوئی مناسب تربیت بھی نہیں۔محکمہ برقیات جان ہتھیلی پر رکھ کرنام خدا لیکر شگر میں رسک کیساتھ ڈیوٹی دینے پر مجبور ہیں۔جس کی وجہ سے آئے روز مختلف حادثات رونماء ہوتے رہتے ہیں۔

گذشتہ دس سالوں سے ابتک شگر میں کرنٹ لگنے سے درجنوں اہلکار اورمقامی افراد موت کی منہ میں جاچکے ہیں۔لیکن محکمے کی جانب سے کوئی حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کیا گیا۔اس وقت بھی عملے رسک کیساتھ جان ہتھیلی پر رکھ کر ڈیٹی دینے پر مجبور ہیں۔لوگوں نے عدالت عالیہ گلگت بلتستان،صوبائی حکومت اور محکمہ برقیات کے اعلی حکام سے محکمہ برقیات شگر کے حالت زار پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button