جرائم

گلگت، انسداد دہشتگردی کی عدالت نے دو بڑے مقدمات کا فیصلہ سنا دیا

گلگت: انسداد دہشت گردی عدالت گلگت بلتستان کے جج راجہ شہباز خان نے3اپریل 2012کو سول جج حیات اللہ اور ڈی ایچ او رشید احمد کو یرغمال بنانے پر 10مجرموں کوعمر قید کی سزا سنادی۔  سزا پانے والوں میں حسین علی ولد قربان علی ساکن نگر، عارف حسین ولد علی شاہ ساکن نگر، رضوان علی ولد علی نوروز ساکن نگر ، شکور علی ولد محمد صابرساکن نگر، محمد عباس ولد عنایت علی ساکن نگر ، ہادی علی ولد سلطان علی ساکن نگر، اسرار حسین ولد مالک شاہ، محمد شفیع ولد محمد رفیع ساکن نگر اوردلدار حسین ولد علی مدد ساکن نگر شامل ہیں۔ عدالت نے دفعہ 364/149 کے تحت ان افراد کو عمر قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سُنائی ہے۔ جرمانہ کی رقم ادا نہ ہونے کی صورت میں 2سال مزید قید کی سزا ہو گی۔ ملزمان فیصلے کے خلاف 15دنوں کے اندر اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

ایک اور اہم مقدمے کا فیصلہ سُناتے ہوئے جسٹس راجہ شہباز خان صاحب نے سرکاری ملازم توقیر عباس ولد ظفر حیات پال ساکن ہسپتال روڈ گلگت کے قتل میں ملوث احسان اللہ ولد محمد وکیل ساکن جوٹیال بالا ، تو قیر احمد ولد محمد فقیراور جابر خان ولد لال شہزاد ساکن جوٹیال بالا کو کیس ثابت ہو نے پر احسان اللہ کو سزا موت جابر اور توقیر کو عمر قید ناجائز اسلحہ رکھنے کی جرم میں 5سال قید اور 3،3لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔

ملزمان 5دن کے اندر چیف کورٹ میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button