چترال

چترال: سفید آرکاری کے خواتین نےاحتجاج کے طور پر ایک ماہ سے بند سڑک سے برف ہٹانا شروع کر دیا

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے بالائی علاقے سفید آرکاری جوچترال سے 70 کلومیٹر دور پاک افغان سرحد (بدخشان) کے قریب واقع ہے۔ اس وادی کا راستہ شدید برف باری اور 46 برفانی تودوں کی وجہ سے ایک ماہ سے بند پڑا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے بارہ ہزار نفوس کوشدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اس وادی میں نہ تو کوی ہسپتال ہے نہ بجلی، نہ ٹیلی فون نہ موبائل فون۔ یہاں کے باشندے ان برف پوش سڑک پر دو دن پیدل سفرکرتے ہوئے دس کلو آٹا کمرپراٹھا کر لاتے ہیں۔ یہاں کے منتحب ناظمین، کونسلرز نے شکایت کی ہیں کہ ان کے منتحب نمائندے ووٹ لیتے وقت تو یہاں آتے ہیں مگراسمبلیوں میں پہنچنے کے بعد پھر مڑکر نہیں دیکھتے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ بھوکے مررہے ہیں اور ہمارے سیاستدان کریڈٹ لینے کی کوشش میں ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر سیلفی بنانے اور تصاویر اتار نے میں مصروف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس علاقے کے خواتین نے اپنے نمائندوں اور حکمرانوں سے مایوس ہوکر ایک نرالے انداز سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائی۔

وادی سفید آرکاری کے خواتین کا کہنا ہے ایک مہینے سے نہ تو کسی سیاسی پارٹی کے رہنماء، ایم پی اے یا ایم این اے یا ضلع کے انتظامیہ کے کسی افسر نے ہمارا حال پوچھا اور نہ انہوں نے اس راستے کو کھولنے کیلئے کوئی قدم اٹھایا۔ ہمارے احتجاج پر ایک اکسکیویٹر مشین روانہ کیا گیا تھا مگر معلوم ہوا کہ وہ بھی راستے ہی میں خراب ہوگئی۔ اسلئے ان سب سے مایوس ہوکر ہم نے احتجاج کے طور پر اپنی مدد آپ کے تحت اس راستے کو کھولنے کی ٹھان لی اور بلچے ہاتھ میں اٹھاکر اسے خود صاف کررہے ہیں۔

متاثرہ خواتین نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلڈوزر اور بھاری مشینری لگاکر اسے جلد از جلد کھول دیا جائے تاکہ ہم اپنے لئے کھانے پینے کی چیزیں لانے کے ساتھ ساتھ اپنے مریضوں کو بھی بروقت گاڑی کے ذریعےہسپتال پہنچا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مرد حضرات تو پیدل بھی جاسکتے ہیں مگر خواتین اور بیمار اس ستر کلومیٹر فاصلے کو کیسے پیدل طے کرسکتے ہے جو برف اور تودوں سے بھرا ہوا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button