چلاس: ڈی ایچ کیو ہسپتال چلاس اور ڈی ایم اے کے پلیٹ فارم پر ایک ہنگامی اجلاس ہوا۔ جس میں جی بی کے ڈاکٹروں کے درپیش مسائل زیر بحث آئے اور نام نہاد آدھا پیکج کو مسترد کرتے ہوئے حکومت وقت سے پرزور مطالبہ کیا گیاکہ جی بی کے تمام ڈاکٹرز کو ملک کے دوسرے صوبوں کے برابرہیلتھ پیکج فوراً دیا جائے۔
پی ایم اے جی بی اینڈ دیامر کے اجلاس میں کہا گیا کہ حاضر وقت میں دیامر کے تحصیلوں داریل و تانگیراور پریفریز مقامات ڈیوٹی دینے والے میڈیکل آفیسرز کو جی بی حکومت 68000ہزارروپے دے رہی ہیں جبکہ خیبر پختوں خواہ کے ضلع کوہستان کے مضافات شتیال جو کہ شاہراہ قراقرم کے اُوپر ہےمیں ڈیوٹی دینے والے ایک میڈیکل آفیسر کی تنخواں 140000روپے ہیں ۔کیا یہ سراسر ذیاتی نہیں؟یہی فرق اور زیاتیات کو دیکھ کر دس ڈاکٹرز جو کہ گلگت بلتستان محکمہ ہیلتھ میں ڈیوٹی دے رہے تھے۔مایوس ہو کر گزشتہ مہینے استعفیٰ دے کر چلے گئے اور کے پی کے محمکہ صحت جوائن کیا ہے۔حکومت جی بی کی ہٹ دھرمی سے مایوس ہو کر مزید ڈاکٹرز کے پی کے جانے کے لئے ہرتول رہے ہیں ۔ جبکہ دوسرا بہت بڑا ایشوز پروموشنز کا ہے۔سیٹوں کے خالی ہونے کے باوجود کئی سالوں سے مختلیف ہیلے بہانوں سے ڈاکٹرز کی اگلے سکیل میں پروموشن لٹکایا ہوا ہے اور ڈاکٹرز دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور حکام بالاخاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔حکومت کی اسی ہٹ درمی اور روپے کی وجہ سے جی ہیلتھ جوائن کر نے کے بعد ڈاکٹر واپسی کے پی کے اور پنجاب کا رُخ کر رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ عرصہ دراز سے جو ڈاکٹرز کنٹریکٹ پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں ان کو پرمنٹ کر نے کیلئے وزیر اعلیٰ جی بی جے کئی مرتبہ علانات بھی کیا لیکن اب تک وعدہ وفا نہ ہو سکاجس کی وجہ سے نئے آنے والے ڈاکٹرز کے اند ر بڑی مایوسی پھیلی ہوئی ہے۔لہذا ہمارا مطلب ہکہ کنٹریکٹ ڈاکٹروں کو ریگولرز کیا جائے اور آئندہ ساری خالی سیٹوں کو ایف پی ایس سی کے زریعے پُر کیا کائے۔ اگر جی بی گورنمنٹ نے اس سرد مہری کو فوری دور نہ کیا اور مذید طول دینے کی کوشش کی تو مستقبل قریب میں جی بی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے اند ر بڑے کرائسنز شروع ہو جائینگے۔ لہذا حکومت وقت گورونڈ ریلیٹیز کو سامنے رکھ کر ہنگامی بنیادوں پر ڈاکٹروں کے مسائل حل کریں بصورت دیگر جی بی کے ڈاکٹرز اپنے جائز حقوق کے لیئے احتجاج تحریک چلانے پر مجبور ہونگے۔