تعلیم

جامعہ فیض العلوم اسلامیہ تھک میں سالانہ ختم القرآن و دستارِ فضیلت کی تقریب منعقد

چلاس(عمرفاروق فاروقی سے)جامعہ فیض العلوم الاسلامیہ تھک ڈسر میں سالانہ ختم القرآن الکریم و دستاِر فضیلت کے عنوان سے ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا گیا ،تقریب میں ضلع دیامر کے دور دراز علاقوں داریل تانگیر،تھور،ہڈور،گوہرآباد،چلاس،کھنراور تھک نیاٹ سے سینکڑوں جید علمائے کرام ،والدین اور ہزاروں لوگوں نے شرکت کیا ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ القرآن مولانا عبدالقدوس نے کہا کہ جامعہ فیض العلوم الاسلامیہ کے زیر سایہ آج اللہ کے فضل و کرم سے سینکڑوں طلبہ فیض یاب ہوتے ہیں اوراپنے سینوں میں قرآن پاک کو محفوظ کرلیتے ہیں ،اللہ تعالی جامعہ فیض العلوم کی انتظامیہ اور اساتذہ کو اس ادارے مزید آگے بڑھانے کی توفیق نصیب کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں کفریہ طاقتیں اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں اور اسلام کو ختم کرنے کیلئے اپنے مذموم کارروائیوں میں لگے ہوئے ہیں ،آج پاکستان کے اندر بیرونی مداخلت اور دباو کی وجہ سے ہمارے مدارس غیر محفوظ ہوتے جارہے ہیں ،بیرونی طاقتوں کو یہ بات قطعا منظور نہیں ہے کہ پاکستان کے اندر مدارس اپنے کام جاری رکھیں اور اسلامی تعلیمات کو عام کرے ،اس لیئے بیرونی عناصر پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مدارس میں انصاف ،عدل،مساوات،امن ،بھائی چارگی اور قرآن کی تعلیم دی جارہی ہے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرپرست اعلی جامعہ فیض العلوم الاسلامیہ مولانا ایاز صدیقی نے کہا کہ قلیل مدت کے اندر جامعہ فیض العلوم نے علمائے کرام کی دعاوں اور عوام کے تعاون سے ایک علمی درسگاہ کی شکل اختیار کیا ہے ،عوام اپنے بچوں کو اسلامی تعلیم دلائیں ،دین و دنیا کی کامیابی اسلام میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا میں اسلام دشمن طاقتیں سر جھوڑ کر بیٹھی ہوئی ہیں اور یہ غور و فکر کررہی ہیں کہ اسلام کو کس طرح نقصان پہنچایا جائے اور کیسے ختم کیا جائے ،کفریہ طاقتوں کا پہلا اور بنیادی مشن یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے علماء اور مدارس پر حملہ آور ہونا چاہتے ہیں ،دنیا کے مسلمانو جاگ جاو اور اسلامی تعلیمات کو عام کرو ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عنایت اللہ خان شمالی نے کہا کہ علمائے کرام کی انتھک محنت اور جدو جہد کی وجہ سے جامعہ العلوم الاسلامیہ تھک ڈسر ایک بہت بڑی علمی درسگا ہ بن گئی ہے ،انہوں نے کہا کہ جامعہ فیض العلوم سے جب نوجوان علماء کی کھیپ اس طرح ہر سال نکلے گی تو ہمارے معاشرے میں موجودہ طبقاتی کشمکش،تعصبات اور مذہبی منافرت کے بتوں کو یہ نوجوان علماء کرام پاش پاش کریں گے اور ایک ایسا اسلامی معاشرہ معرض وجود میں آئے گا جو اسلامی اخوت اور بھائی چارگی کا پرچار کرے گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہتمم جامعہ فیض العلوم الاسلامیہ تھک ڈسر قاری محفوظ الحق نے کہا کہ آج دنیا میں انسان کی روزمرہ زندگی میں اسلامی نظریہ حیات کے جو آثار ہمیں نظر آتے ہیں وہ سب دینی مراکز ،مساجد،اور مدارس کی مرہون منت ہے ۔انہوں نے کہا کہ عصری تعلیم ضرورت ہے جبکہ دینی اور اسلامی تعلیم مقصد ہے،لہذا عصر حاضر کے عالم دین کیلئے بہت ضروری ہے کہ وہ عصری تعلیم سے بھی اراستہ ہو ،تاکہ عصری تقاضوں کے مطابق امت مسلمہ کی رہنمائی کرسکے ۔انہوں نے کہا کہ جامعہ فیض العلوم الاسلامیہ ایسی سوچ و فکر کا امین ادارہ ہے ،جہاں دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ادارہ میں مڈل تک دینی اور عصری تعلیم دی جارہی ،مستقبل قریب میں میٹرک اور پھر وہاں سے آگے لے جانے کا ارادہ ہے۔

تقریب سے مولانا مزمل شاہ،مولانا وکیل شاہ،مولانا عبدالشکور،مولانا عبدالقیومو دیگر نے بھی خطاب کیا اور جامعہ فیض العلوم کے منتظمین کو مبارکباد پیش کیا۔تقریب کے آخر میں جامعہ فیض العلوم سے حفظ قرآن مکمل کرنے والے 11 طلبہ کی دستار بندی بھی کی گئی ،اور آخر میں مولانا عبدالقدوس نے امت مسلمہ کی کامیابی اور اسلام کی سربلندی اور پاکستان کی سالمیت کیلئے دعا کرائی ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button