گلگت بلتستان

اگر گلگت بلتستان متنازعہ ہے توآئینی تحفظ فراہم کرے اور اگر متنازعہ نہیں ہے تو مکمل صوبہ بنایا جائے، امجد حسین ایڈووکیٹ

گلگت(ارسلان علی)پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان پورا متنازعہ نہیں ہے بلکہ آدھا حصہ متنازعہ ہے اور آدھا غیر متنازعہ ہے ،جو متنازعہ ہے وہ ضلع گلگت ،ضلع استور اور بلتستان ڈویژن کے چاروں اضلاع متنازعہ ہے کیوں کہ یہ علاقے جموں اینڈ کشمیر سٹیٹ کے حصہ رہے ہیں جبکہ ضلع دیامر ،ہنزہ اور نگر اس سٹیٹ کے حصہ نہیں رہے ہیں۔ جمعرات کے روز پونیال سٹوڈنٹس ویلفیئر آرگنائزیشن (PSWO)کے زیر اہتمام قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی سے فارغ ہونے والوں کے لئے الوداعی اور نئے آنے والوں کے لئے رکھی گئی ویلکم کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کا مستقبل روشن ہے صرف شرط یہ ہے کہ گلگت بلتستان کا نوجوان اپنے قوت ارادی پر قائم رہے اور گلگت بلتستان میں بہت سے وسائل ہیں جو ہمارے نوجوان تعلیمی اداروں سے فارغ ہو کر نکل رہے ہیں/ نوجوانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے میں اس بات کی گارنٹی دیتا ہوں اس علاقے میں اب میرٹ چلے گا اب کوئی کرپشن نہیں ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان لسانی بنیاد پرایک نہیں ہوسکتا ہے کیوں کہ ہر ضلع کا الگ کلچر اور الگ ثقافت ہے ۔گلگت بلتستان میں 3قسم کے نظریات کام کررہے ہیں پہلے نظریہ کے مطابق ہمارے کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا کوئی الگ حیثیت نہیں وفاق جو چاہتے اور جب چاہے جیسا چاہے جتنا چاہے چلاسکتا ہے اور دوسرا نظریہ کے مطابق کچھ لوگ الگ ریاست قائم کرنا ہے اور اپنا مستقبل کا فیصلہ اس ریاست میں بیٹھ کرکرنا ہے اور تیسرا نظریہ جو ہے وہ ہمارا ہے جس کے مطابق ہم جس ملک کے ساتھ وابستہ ہے ان کے ساتھ رہنا ہے اور اس سسٹم میں جانا ہے اور اپنے حقوق کے لئے جد و جہد کرنا ہے ۔

انہوں نےقوم پرستوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قوم پرست اپنے آپ کو منتازعہ سمجھتے ہیں لیکن پاکستان کا گلگت بلتستان میں وجود پر اعتراز نہیں بلکہ گلگت بلتستان کا پاکستان میں وجود پر اعتراز ہے ۔پاکستان کا گلگت بلتستان میں وجود سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں کیوں کہ وہ تمام وسائل لے رہا ہے اور ہمارا پاکستان میں وجود نہیں ہونے سے ہمیں شدید نقصانات کا سامنا ہے ۔ گلگت بلتستان وسائل سے مالا مال ہے۔ ایشین ڈیولپمنٹ بنک کے مطابق گلگت بلتستان پاکستان کا اکنامی ہے اور اس امیر ترین خطے میں ہم غریب ترین لوگ رہتے ہیں جس کا بنیادی وجہ ہمیں اپنی اہمیت کا پتہ نہیں ہے اور ہمارا ویژن کلیئر نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اور اس ملک کے دشمنوں کا ہماری اس یوتھ میں انفلونس شروع ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ انڈیا نے جموں وکشمیر کو آئینی تحفظ دی ہے جس کی وجہ سے جموں اینڈ کشمیر کے لوگ انڈین اسمبلی کے حصہ بنے جس کی وجہ سے جموع اینڈ کشمیر کے وسائل کی بندر بانٹ نہیں ہورہی ہے اور آزاد کشمیر کو بھی آئینی تحفظ حاصل ہے جس کی وجہ سے وہاں کے وسائل کا بندر بانٹ نہیں ہورہاہے جبکہ ہمارا مسئلہ ابھی تک تصفیہ طلب ہے اور ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اگر گلگت بلتستان متنازعہ ہے توآئینی تحفظ فراہم کرے اور اگر متنازعہ نہیں ہے تو فل فلیج صوبہ بنایا جائے۔ ہم اسے متنازعہ خطہ کہنے والوں کوکہتے ہیں کہ انڈیا جموں اینڈ کشمیر کو آئینی صوبہ بنا سکتا ہے تو گلگت بلتستان کو پاکستان کیوں نہیں بنا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ متنازعہ حیثیت جو ہوتی ہے وہ انسانی کی نہیں بلکہ زمین متنازعہ ہوتا ہے۔ اگر گلگت بلتستان کا علاقہ متنازعہ ہے تو یہاں سے سی پیک کیسے گزررہاہے یہ ہمیں متنازعہ کہنے والی بات صرف یہاں کے وسائل پر قبضہ کرنا ہے اور کچھ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جو حاکمیت کی بات کرتے ہیں اس کا مطلب ہے اختیار گلگت بلتستان کے لوگوں کا ہو ، انتظامیہ سربراہ چیف سیکریٹری بھی مقامی ہوگا اور آئی جی پی بھی مقامی ہونا چاہیے۔ ہم جو ملکیت کی بات کرتے ہیں اس کا مطلب ہم پانی ،زمین اور معدنیات کے اوپر ملکیت چاہتے ہیں اور اس کا تحفظ پاکستان کا قانون دیں جس سے ہم اپنے غربت ختم کرسکے۔

تقریب سے خطاب کر تے ہوئے PPHIضلع گلگت، غذر اور ہنزہ و نگر کے سپورٹ منیجر محمد حنیف نے کہا کہ اس وقت ہر طرف تعلیم کی بات کی جاتی ہے لیکن تربیت کی کہیں بات نہیں کی جاتی ہے جس کی وجہ سے آئے روز معاشرے میں خودکشیوں اور دیگر مسائل بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضلع غذر میں گزشتہ ایک ہفتہ میں 6سے زائد خود سوزیاں انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس سارے مسئلہ کا حل نوجوانوں کے پاس ہے اور اس معاشرے کو نوجوان ہی تبدیل کرسکتا ہے اور کوئی آ کے نہیں بدلے گا ۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان گلگت بلتستان کے کوآرڈینیٹر اسرارالدین اسرار نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نوجوان اچھی راہ پر چل رہے ہیں اور ایک مہذب معاشرے کی طرف گامزن ہے جس سے ہمیں خوشی محسوس ہورہی ہے اور ان کا مستقبل بہت روشن ہے اور خواتین کو مردوں کے مقابلہ میں آگے آکر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کو اپنے پڑھائی اور مثبت سرگرمیوں پر زوردینے کی ضرورت ہے۔

تقریب کے اختتام پر نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والےا سٹوڈنٹس میں انعامات بھی تقسیم کئے گئے ۔اس سے قبل طلبہ و طالبات نے معاشرتی مسائل پر ٹیبلوز بھی پیش کئے اور لوکل دھن پر رقص بھی پیش کیا جس سے حاضرین محضوض ہوگئے ۔تقریب میں پونیال سے تعلق رکھے والے اور قراقرم انٹر نیشنل سے فارغ التحصیل اور زیر تعلیم طلبہ و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

Back to top button