گلگت بلتستان

خودکشی کا رجحان پورے گلگت بلتستان میں بڑھ رہا ہے

گلگت(تجزیاتی رپورٹ: کرن قاسم) خود کشیوں کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات نہ کی وجہ سے خود کشی کا رجحان خطرناک حد تک پورے گلگت بلتستان میں بڑھنے لگا۔ این جی اوز صرف خود کشیوں کا فرضی ڈیٹا جمع کرنے میں مصروف،حکومتی کمیٹی کا قیام اپنے سر سے بات ٹالنے کی ایک ناکام کوشش ،خواتین کی فلاح و بہبود کے نام پر قائم این جی او ز کی نظریں صرف فنڈزپر، ہنگامی بنیادوں پرگھر گھر آگاہی مہم نہ چلائی گئی تو یونہی قیمتی زندگیوں کا چراغ بجھتا رہے گا۔

خودکشی کا رجحان صرف غذر کی حد تک محدود نہیں ہنزہ اسکردو دیامر کوہستان گلگت استور نگر اور دیگر تمام اضلاع میں بھی جراثیم کی طرح سرایت کر چکا ہے اورپورے گلگت بلتستان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

اصل حقائق جاننے کے لئے مختلف اضلاع میں ٹیمیں تشکیل دے کر تدارک کے لئے مربوط لائحہ عمل پر کام کرنا ہوگا۔اس مقصد کے لئے تمام اداروں کی مدد بھی لی جائے اور اسمبلی میں قانون بنایا جائے۔خود کشی کی وجوہات کو سامنے لا کر سبب بننے والوں کے خلاف قانونی کاروائی بھی عمل میں لائی جائے۔بلاشبہ خود کشی کے واقعات میں سر فہرست غذر ہے۔

بعض افرادکے مطابق خودکشی کی ایک وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری بھی ہے۔ علماء اور مشائخ کو بھی خودکشی کے خلاف مہم چلانے کی ضرورت ہے۔خودکشی کے عوامل پر فوری قابو نہیں پایا جا سکا تو یونہی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہونے کا اندیشہ برقرار رہے گا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

2 کمنٹس

  1. My Dear As most of the suiciders(suicide Bomber) have been very religious, so You can not say that suicides are due to being distant from Islam, It is due to injustice, it may be domestic, local, regional or provincial, Unfortunately religion now a days, has been used to deprive others from their rights.

  2. I remember, a person in Hunza was booked under ATA and police was raiding his home every midnight, poor man hd no money to pay lawyer fees, to go to a court, found hanging out side his home, No one has asked concern SHO yet.

Back to top button