ثقافت

تاریخی شاہی مسجد چترال سے متصل پلازہ کی تعمیر پر سخت تشویش ہے، ڈائریکٹر آرکایوز اینڈ میوزیمز

چترال ( محکم الدین ) ڈائریکٹر آرکایوز اینڈ میوزیم خیبر پختونخوا نے شاہی مسجد چترال سے متصل پلازہ تعمیر کرکے شاہی مسجد کی خوبصورتی متاثر کرنے پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر چترال کو لکھے گئے ایک مراسلے میں انہوں نے کہا ہے کہ شاہی مسجد چترال ایک اہم قومی ورثہ ہے، اور چترال جیسے علاقے کیلئے اس قسم کے تاریخی ،مذہبی اور تہذیبی ورثے خزانوں کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا قدیم رسوم و آثار (Antiquities Act 2016) کے سیکشن 55کے تحت کسی بھی قومی ورثے کے اطراف میں 200فٹ فاصلے تک ائریے کو ہیرٹیج کے تحفظ کا سائٹ قرار دیا گیا ہے ، جہاں پلازہ وغیرہ تعمیرات پر پابندی ہے ۔ ڈائریکٹر مذکور نے ممکنہ تعمیر ہونے والے پلازہ کے بارے میں انتظامیہ سے مزید تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں ۔

واضح رہے کہ مذکورہ سائٹ پر ہز ہائنس سر شجاع الملک کے آٹو رکشاپ ( موٹر خانہ ) اور گیراج تھے،جو چترال میں شاہی گاڑی ( جیپ ) کی آمد کے بعد تعمیر کی گئی تھیں ۔ جس میں غیر مقامی اور مقامی آٹو مکینک شاہی گاڑیوں کی مرمت کا کام کیا کرتے تھے ۔ بعد ازاں یہ ورکشاپ ورثے میں موجودہ مہتر چترال کے حصے میں آیا ۔ اور انہوں نے گذشتہ سال اُسے ایک کاروباری کمپنی کے ہاتھ فروخت کر دیا۔ کمپنی اس پلاٹ پر پلازہ تعمیر کر نے کا رادہ رکھتی ہے۔

پلازہ کی تعمیر سے شاہی مسجد کی بیرونی خوبصورتی بُری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے، جو کہ چترال کی پہچان کی حیثیت رکھتی ہے ۔

شاہی مسجد چترال کی بنیاد مہتر چترال ہز ہائنس سر شجا ع الملک نے 1919میں رکھی ۔ جس میں مغل فن تعمیر کے ماہرین اور مقامی لوگوں نے کام کیا ۔ اور مسجد 1924کو مکمل ہوئی ۔ شاہی مسجد 6کنال 2 مرلہ زمین پر تعمیر کی گئی ہے ۔ جس کی گنبدیں مسجد کے حسن کو دوبالا کرتی ہیں ۔ اور سیاحوں کیلئے مسجد کی عمارت گنبدوں کے ساتھ ایک نہایت ہی حسین اور روح پرور منظر پیش کرتا ہے ۔ جو کہ پلازہ کی تعمیر کے بعد ختم ہونے کا خدشہ ہے ۔ مسجد کے اندرونی سائڈ پر بانی شاہی مسجدچترال ہز ہائنس سر شجاع الملک کی آخری آرام گاہ ہے ۔ چترال میں ہیریٹیج کو انتہائی طور پر خطرات کا سامنا ہے ۔ عدم آگہی کے باعث قدیم عمارات ختم کئے جاچکے ہیں ۔ اور جو زندہ ہیں ۔ اُن کے گرد گیرا تنگ کیا جارہا ہے ۔ جس کی زندہ مثال شاہی مسجد سے متصل ہی پلازہ کی ممکنہ تعمیر ہے ۔ تاہم ڈائریکٹو ریٹ محکمہ آثار قدیمہ نے بروقت اقدام اُٹھاکر مسجد کو بچانے کی کوشش کی ہے ۔ جو کہ قابل تعریف ہے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button