عوامی مسائل

چٹورکھنڈ اشکومن میں صاف پانی کی شدید قلت

اشکومن(کریم رانجھا) ؔ تحصیل ہیڈکوارٹر چٹورکھنڈ میں صاف پانی کی قلت،عوام کولر ودیگر برتن اٹھائے پانی کی تلاش میں دربدر ہونے لگے،واٹرسپلائی سکیم پر کروڑوں خرچنے کے باوجود منصوبہ ناکام،WASIPکا منصوبہ بھی ناکامی کاشکار،عوام بوند بوند کو ترسنے لگے۔تحصیل اشکومن کے مرکزی گاؤں چٹورکھنڈ کے باسی صاف پانی کو ترس رہے ہیں۔محکمہ واٹر اینڈ پاور نے چٹورکھنڈ واٹر سپلائی منصوبے کے نام پر اب تک سرکاری خزانے کو کروڑوں کا چونا لگا دیا ہے لیکن عوام کو صاف پانی مہیا نہ کرسکی،نالہ ہیول سے پینے کی صاف پانی کی فراہمی کا ڈیڑھ کروڑ کا منصوبہ ٹھیکیدار اور محکمے کی ملی بھگت کی وجہ سے بری طرح ناکام ہوگیالیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔بعد ازاں غیر سرکاری ادارہ WASIPنے عوام کی شراکت سے پراجیکٹ کا آغاز کیا،واسپ نے نالہ ہیول کی بجائے نزدیکی چشمے سے پانی پہنچانے کا اہتمام کیا لیکن ایک سال کے اندر اندر یہ منصوبہ بھی ناکام ہوگیا۔سال کے آٹھ مہینے نالہ چٹورکھنڈ کا پانی صاف رہتا ہے لہذٰا اس دوران کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا لیکن جولائی کے آغاز کے بعد نالے کا پانی انتہائی گدلا ہوجاتا ہے،350گھرانوں پر مشتمل گاؤں چٹورکھنڈ کے عوام ہر سال گرمیوں میں صاف پانی کے لئے برتن اٹھائے نالہ برگل سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔عوام علاقہ نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ومتعلقہ محکمے کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا ہے کہ مسئلے کا مستقل بنیادوں پر حل نکالا جائے،نیز منصوبے کی ناکامی کے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کروایا جائے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button