اشکومن(کریم رانجھا) ؔ انٹر کالج چٹورکھنڈمسائل کی آماجگاہ بن گیا،200طلبہ وطالبات اور سٹاف کے لئے ایک مشترکہ لیٹرین،کالج بس کھٹارہ،عمارت دس سالوں سے نامکمل،پڑھانے کے لئے سبجیکٹ سپیشلسٹ موجود نہیں،ایف جی کا بورڈ لگاکر بھاری فیسیں بٹوری جارہی ہیں،پی سی ون ریوائز ہونے کے بوجود کام کا آغاز نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔’’ایف جی‘‘ انٹر کالج تحصیل اشکومن کی واحد درسگاہ ہے جس کی تعمیر کا آغاز 2007کو ہوا لیکن محکمہ تعمیرات کی نااہلی کی بدولت دس سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود عمارت نامکمل ہے،کالج میں اس وقت 200طلبہ زیرتعلیم ہیں جن میں سے زیادہ تعداد بچیوں کی ہے۔سٹوڈنٹس اور سٹاف کے لئے صرف ایک لیٹرین ہے،طلبہ وطالبات نامکمل کمروں میں بھیڑ بکریوں کی طرح رہنے پر مجبور ہیں۔پانی اور بجلی کا سرے سے کوئی بندوبست ہی نہیں،طلبہ وطالبات سے بھاری فیسیں لے کر کنٹریکٹ پر اساتذہ بھرتی کئے گئے ہیں۔سائنس کے مضامین کے لئے کوالیفائیڈ اساتذہ موجود نہیں،دور دراز کے طلبہ کو لانے کے لئے فراہم کردہ بس کھٹارہ بن چکی ہے۔کالج کے پی سی ون ریوائز ہوئے ایک سال ہونے کو آیا لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پر کام کا آغاز نہ ہوسکا ہے،ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر کمیشن مافیا رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔غرض کہ انٹر کالج چٹورکھنڈ مسائلستان بن چکا ہے اور حکومت ’’کام چلاؤ‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔وزیراعلی گلگت بلتستان کب نوٹس لیں گے….؟
Like this:
Like Loading...
Related
آپ کی رائے
comments
Back to top button