کالمز

آئین وقانون کی بالادستی اور نام نہاد سیاستدان

تحریر:محمد صابر

جب پینامہ لیکس نے پہلی بار سر اٹھا تو دینا کے مشہور و معروف شخصیات کے نام پینامہ لیکس کے شہ سرخیوں کی زینت بنے جن میں پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا نام بھی سرفہرست تھا۔پینامہ لیکس کے منظر عام پر آتے ہی چند ممالک کے سربراہان نے اخلاقی طور پر اپنے اپنے استعفے دے دئیے۔مگر پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے استعفاء نہیں دیا بلکہ پینامہ لیکس کو بے بنیاد قرار دیا۔ اس لمحے تحریک انصاف جو کہ پہلے ہی سے وزیر اعظم نواز شریف کے پیچھے دھندلی کے خلاف ہاتھ دھو کے پڑی تھی پھر سے میدان میں کود پڑی ۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے یک نہ شد دو شد کے مصداق وزیر اعظم نواز شریف سے پینامہ لیکس کے منظر عام پر آنے پر پھر سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔جس کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ٹال مٹول کا سلسلہ جاری رہا۔اووزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے قومی ٹی۔وی پریکے بعد دیگرے لگاتار تین خطابات کر ڈالی جن میں تضاد ات پائے گئے۔جس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ ہاؤس کے ایوان میں اپنی تقریر میں بھی جھوٹ کا سہارا لیا۔میرے خیال میں اگر آج وزیر اعظم پاکستان جن الجہنوں کا شکار ہے تو ان الجہنوں اور پریشانیوں کی بینادی وجہ میاں نواز شریف کی غیر ذمہ دارانہ رویہ اور بلا ضرورت کے خطابات تھے۔قومی ٹی۔وی پر میاں نواز شریف کے خطابات اور پارلیمنٹ ہاؤس کے ایوان میں ان کی تقریر ہی ان کے کمزوری اورگرفت کی وجہ بنی ۔

میاں نواز شریف پاکستان کے طاقتور ترین وزیر اعظم ہیں۔ میاں محمد نواز شریف دینا کے پہلی شخصیت ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ تین بار وزیر اعظم منتخب ہوئے اور یہ اعزاز آج تک کسی اور کو حاصل نہ ہوا ہے۔ 2013 کے الیکشن میں جب تحریک انصاف کی جانب سے نون لیگ پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے اور وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا گیا تو126 دنوں کے دھرنے کے باوجود میاں محمد نواز شریف ڈٹے رہے اور استعفاء نہیں دیا۔کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف کے دوران دھرناایک لمحہ ایسا بھی آیا تھا کہ نواز شریف استعفاء دینے کے بارے میں سوچ رہے تھے مگر این۔آر۔او استعفے کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوتی ہے۔جب تحریک انصاف کا دھرنا اپنے عروج کو پہنچا تب ایک شام ایک امریکی وفد جی۔ایچ ۔کیو آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے سلسلے میں موجود تھی امریکی وفد وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اوردیگر سیاسی قائدین کے سے ملاقاتیں کرکے واپس امریکہ جاتی ہے جن حزب اختلاف سید خورشید شاہ بھی شامل ہیں۔

میاں محمد نواز شریف نے پاکستان کی ترقی میں کافی کردار ادا کیا ہے۔نواز شریف کی قیادت میں امریکی دباؤ کے باوجود ایٹمی دھماکے کرانا،پاکستان کو موٹروے کا تحفہ جس پر سفر نہایت آسان ہونے اور وقت کی بجٹ کے ساتھ ساتھ جنگ کے دنوں میں ہمارے آئیر فورس کے لڑاکا طیارے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔سی ۔پیک ،میٹروبس سروس،لواری ٹنل وغیرہ وغیرہ۔۔۔اس کے علاوہ چترال کی تاریخ میں کسی بھی اہم شخصیت کی جانب سے ضلع چترال کواتنے فنڈز نہیں ملے جتنے فنڈز میاں نواز شریف کے دور میں ضلع چترال کے حصے میں آئے ۔ہم نواز شریف کے مثبت اقدامات کے ساتھ ان کے منفی اقدامات کا تذکرہ کرتے چلیں تو بہت ساری جگہوں پر نواز شریف کی غلط پالیسیوں اور غلط حکمت عملیوں کی وجہ سے ناصرف پاکستان کو نقصان پہنچا بلکہ خود نواز شریف اور ان کی فیملی کو مشکلات و مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔

میاں محمد نواز شریف پاکستانی سیاست کے طاقتور اور متحمل سیاستدان مانے جاتے ہیں ان خوبیوں کے ساتھ چند خامیوں میں میں سے ایک خامیاں بھی نواز شریف میں پائی جاتی ہیں جن میں نواز شریف کا غرور اور ان کی بعضی کاموں میں غیر سنجیدگی بھی شامل ہے ۔نواز شریف کے فوج کے ساتھ تعلقات ہمیشہ سے کشیدہ رہے موجودہ دور حکومت میں نواز اور فوج کے تعلقات مثالی رہے خاص کر جنرل راحیل اور نواز حکومت کے،پہلی بار سیول اور عسکری قیاد ت ایک صف پہ نظر آئی اور باہمی اتحاد واتفاق فروغ پایا۔مگر ایک موقعے پر نواز شریف سے واضح اور صریح غلطی یہ ہوئی کہ یمن وار میں سعودی عرب جو کہ پاکستان کا حلیف ملک ہے۔جس نے پاکستان سے فوجی دستے مانگے مگر اس اہم مسئلے کو نواز شریف پارلیمینٹ ہاؤس لے گئے جہاں اس حساس نوعیت کے مسئلے کو خوب اچھالا گیا۔جو کہ بعد میں ہمارے لیے باعث شرمندگی ثابت ہوئی۔

پینامہ لیکس کے حوالے نواز شریف ایک ہی موقف پر ڈٹ نہ سکے اور آئے روز اپنے موقف کو بدلتے رہے جسے مزید گھمیر صورت حال سے دوچار کرنے میں اس کے بیٹوں حسن حسین اور بیٹی مریم نواز کا بھی ہاتھ ہے۔مریم نواز کی جارحانہ اور جذباتی فیصلوں کی وجہ سے نون لیگ کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔خصوصا ڈان لیکس کے معاملے میں جو خطا مریم نواز صاحبہ سے سرزد ہوئی تھی وہ ناقابل معافی جرم تھی۔مگر مریم نواز کو بچالیا گیاجس کے بدلے وزیر اطلاعات پرویز رشید کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ۔پاکستان کے طاقتور ترین شخص مانے جانے والے میاں نواز شریف جو کہ اپنے متحمل مزاجی کی وجہ سے مشہور ہیں جنہوں نے اپنے حریف کا کافی ڈٹ کر مقابلہ کیا مگر آخر کار فیصلہ میاں نواز شریف کے خلاف ہی ہوا۔سپریم کورٹ نے میاں محمد نوازشریف کو پینامہ لیکس کیس میں نا اہل قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شر یف کو اور اس کے بیٹوں اور بیٹی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔آٹیکل 62,63 کے مطابق وزیر اعظم پاکستان صادق اور امین نہیں رہے۔وزیر اعظم پاکستان کو وزارت عظمیٰ کی کرسی سے ہٹایا جا چکا ہے ۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے قانون کو تقویت ملی ہے عوام کا اعتماد ہمارے عدلیہ پر بڑھ گیا ہے ۔اس فیصلے سے غریب عوام کی امید پھر سے جاگ اٹھی ہیں۔آج کے دن قانون کی بالادستی ہوئی ہے اور عدل و انصاف کی جیت ہوئی ہے۔

ٓ جب ہم مملکت پاکستان میںآئین و قانون کی بالادستی اور نام نہاد سیاست دانوں کی بات کریں تو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پینامہ لیکس کا فیصلہ سنا تے ہوئے وزیر اعظم پاکستان کو نااہل قرار دیا ہے لیکن کیا احتساب صرف نواز شریف ہی کا ہوگا یادوسرے بڑے مگر مچھ بھی احتساب کی زد میںآئینگے ۔وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دینا ایک تاریخی فیصلہ ہے ۔مگر کیا اس احتساب کے عمل کا دائرہ کار دوسرے بڑے طاقتور نام نہاد سیاست دانوں تک بھی بڑھایا جائے گا۔عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ احتساب کے عمل کو بڑھاکر اس کے دائرہ کار میں عمران خان،آصف علی زرداری ،فضل الرحمٰن،شیخ رشید،سراج الحق ،سید خورشید شاہ اور دوسرے ناموں کو بھی شامل کرکے عدل وانصاف سے کام لیا جائے ۔تاکہ عدل و انصاف کا بول بالا ہو۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button