بلاگز

توہین عدالت اور وزیراعلیٰ

تنویر عباس

پانامہ کیس کے عدالتی فیصلے نے ملکی سیاست میں بھونچال مچا دی ہے. کوئی اس فیصلے کو اپنی فتح قرار دے کر شادیانے بجا رہا ہے تو کوئی اس فیصلے سے نا خوش دکھائی دے رہا ہے. کوئی اپنے غصے کا اظہار سڑک پر  ٹائر جلا کر کر رہا ہے تو کوئی اخباری بیانات کے ذریعے اپنی بھڑاس نکال رہا ہے

لگتا ہے کہ اس فیصلے کا سب سے زیادہ دکھ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمٰن اور کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر کو ہوا. دونوں رہنماؤں نے اپنے قائد کا دفاع ایک پریس کانفرنس میں نہایت جزباتی انداز میں اس فیصلے کو رد کر کے کیا.

حفیظ نے اس فیصلے کو ایک فکسڑ میچ قرار دیا اور  سپریم کورٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا. ان کا کہنا تھا  گلگت بلتستان کو حقوق نہ ملنے کاذمہ دار سپریم کورٹ ہے.  ان کے مطابق گلگت بلتستان کے حقوق کے لیے بنائی گئی کمیٹی جس کی قیادت سیکریٹری خارجہ سرتاج عزیز کر رہے ہیں نے ڈرافٹ تیار کر لیا تھا اور وزیراعظم کو پیش کر کے ان سے منظوری لینا باقی تھا. جو اس فیصلے کی وجہ سے وہ کھٹائی میں پڑ گیا .

میڈیا رپورٹس کے مطابق کشمیر کے وزیراعظم راجا فروق حیدرنے کہا کہ اس فیصلے کے بعد ہم سوچیں گے کہ ہم پاکستان کے ساتھ الحاق کرینگے یا نہیں جس کی  بعد میں انہوں نے تردید کر دی تھی تاہم کشمیر کے اپوزیشن پارٹیز نے ان سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے.

دوسری جانب گلگت بلتستان کے وفاقی پارٹیوں کے عہدہ داران وزیر اعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اس کو توہین عدالت قرارار دے رہے ہیں. پاکستان کے آئین کی آرٹیکل 204کے مطابق کورٹ کو یا کسی حاضر سروس جج کو تنقید کا نشانہ بنانا یا کورٹ ے سی فیصلے کو ماننے سے انکار کرنا قابل سزا جرم ہے.اسلامی تحریک کے ممبر لیجسلیٹیو اسمبلی کیپٹن شفیع نے سوشل میڑیا پر "گو حفیظ گو” کی تحریک بھی شروع کر دی ہے.

اس سب معاملے میں ایک چیز دلچسپ ہے وہ یہ کہ سپریم کورٹ جو بارہا گلگت بلتستان کے شہریوں کو پاکستانی شہری ماننے سے انکار کر چکا ہے کیا وہ وزیراعلیٰ کے خلاف کوئی ایکشن لینے کا مجاز ہوگا؟

ایک اور بات جو یہاں بتانا ضروری ہے وہ یہ کہ توہین مزہب کے سلسلے میں ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوۓگلگت کے ایک کورٹ نے جب جیو نیوز پر پابندی لگا کر میر خلیل الرحمٰن کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا تو اس وقت یہ فیصلہ ماننے سے انکار یہ کہ کر کیا گیا تھا کہ گلگت کے کورٹ کے فیصلے کا اطلاق وفاق پر نہیں ہوتا. اب اگر سپریم کورٹ کوئی ایکشن لیتا ہے تو اس کے فیصلے کا اطلاق گلگت بلتستان پر ہوگا.؟

یا شیخ رشید کے بقول گلگت بلتستان کی عوام وزیراعلیٰ کو وزیراعلیٰ ہاؤس سے نکالے گی…….

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button