تھک بابوسر میں سیلاب کی تباکاریاں اور مقامی رضاکاروں کی خدمات
دو اگست دن دو بجے کے قریب ضلع دیامر کے مختلف علاقوں میں اچانک تیز آندھی اور طوفانی بارشوں کے بعدتباہ کن سیلاب نے ہر طرف تباہی مچا کر رکھ دی ،جس کی وجہ سے تھک بابوسر،بونر ویلی،گونر فارم،تانگیر اور نیاٹ میں نظام زندگی درہم برہم ہوکر رہ گیا۔ سیلاب کی زد میں آکر تحصیل چلاس کا علاقہ بونر ویلی میں ایک خاتون لاپتہ ہوگئی جبکہ گونر فارم میں داریل کا ایک نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگیا،جبکہ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی زد میں آکر ایک درجن سے زائد لوگ زخمی ہوگئے۔ سیلاب کی زد میں آکر سینکڑوں گھر،مساجد، سکولز، کھڑی فصلیں ، واٹر چینلز،باغات اور سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں، اور درجنوں مال مویشی ہلاک ہوچکی ہیں جبکہ سیلاب سے ضلع بھر میں تقریباں 2 سو سے زائد گھرانے مکمل طور پر متاثر ہوچکے ہیں ۔چلاس میں سب سے زیادہ سیلابی تباکاریاں تھک بابوسر میں ہوئی ہیں ۔تھک گھوٹوم، کھن ،لوشی ،کھومل اور کزت کے مقام پر موسلا دھار بارش کے بعد سیلاب آیا ،اور بابوسر کاغان روڈ مختلف مقامات پر مکمل طور پر تباہ ہوگیا ۔دیامر کی ضلعی انتظامیہ اور نیشنل ہاوے آتھارٹی کے حکام نے بھاری مشنری کا استعمال کرکے بابوسر روڈکو جو دو کلومیٹر ایریا تک سیلاب آنے سے مکمل طور پر ڈمیج ہوچکی تھی،اللہ اللہ کرکے روڈ کو پانچویں روزعارضی طور پر چھوٹی گاڑیوں کیلئے واگزار کرا دیا ۔تھک بابوسر میں گھوٹوم کے مقام پرگزشتہ روز کی سیلاب کے زد میں سعودی حکومت کے تعاون سے تعمیر کردہ گھوٹوم مسجد شہید ہوگئی ہے،اور کھن کے مقام پر بھی ایک مسجد کو سیلابی ریلہ نے شہید کر دیا ہے۔ سیلاب کے زد میں آکر تھک بابوسر روڈ پرسیاحوں کی دو گاڑیاں بھی دب گئی تھی ۔،مقامی رضاکار فورس کے جوانوں نے اپنی جانوں کا پرواہ کیئے بغیر سیلاب میں دبی گاڑیوں اور سیاحوں کو نکال کرمحفوظ کر لیا ہے۔ تھک لوشی میں سیلابی ریلے نے متعدد مویشی خانوں میں موجود مال مویشی کو بہا کر لے گیا جبکہ کھن، کھومل، گھوٹوم اور علاقے کے دیگر مقامات پر سیلابی ریلوں نے کھڑی فصلوں، مکانات، درخت اور ہر خس و خشاک کو بہا کر لے گیا ۔تھک کھن میں سیلاب سے 4 گھرانے مکمل طور پر متاثر ہوگئے ہیں ۔متاثرین کھلے آسمان تلے بے یار ومددگار پڑے تھے جنہیں پانچویں روز ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی طرف سے خیمے اور فوڈ پیک فراہم کر دیا گیا ہے ۔میں مبارکباد دوں گا قومی رضاکار فورس کے جوانوں اور مقامی لوگوں کو جنہوں نے بابوسر کاغان روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے روڈ پر پھنسے ہزاروں مسافروں ،سیاحوں اور ٹرانسپورٹروں کو مسلسل پانچ د نوں تک اپنے گھروں میں جگہ دے کر نہ صرف ہر قسم کے خطرے سے محفوظ کر لیا بلکہ مسافروں اور سیاحوں کو کھانا اور ان کے سامان کا بھی تحفظ کیا ۔مقامی رضاکار فورس کے جوانوں نے سوئے اور بغیر آرام کئے سیلاب میں پھنسے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو محفوظ مقام کی طرف منتقل کرنے میں نہ صرف بھر پور کردار ادا کیا بلکہ سیاحوں اور مسافروں کے سامان ،بیگز،اور ماں بہنوں کو بلاک سے نکالنے میں مدد کی ہے ، رضاکار فورس کے جوانوں نے سیاحوں اور مسافروں کی گاڑیوں کی اپنی مدد اپ کے تحت سیکورٹی کی ۔ میں عینی شاہد ہوں اس تمام صورت حال کا ،ہماری میڈیا کی ٹیم سیلاب کے بعد پیش آنے والی صورت حال کا لمحہ بہ لمحہ کوریج کرہا تھا ۔تھک بابوسر میں مقامی رضاکار فورس کے علاوہ کوئی نظر نہیں آرہا تھا سوائے ایک مجسٹریٹ کے اور وہ بھی سیلاب آنے سے پہلے بابوسر میں موجود ہونے کی وجہ سے وہاں پھنسا رہا ۔لیکن خصوصی داد و تحسین کے مستحق ہے مجسٹریٹ نثار جنہوں نے بغیر کسی انتظامی مدد اور تعان کے بابوسر میں سیاحوں کیلئے رہائش کا بندوبست کیا اور فوری طور پر ایک ایکسویٹر کو روڈ کھولنے پر لگا دیا۔جس کے بعد نیشنل ہاوے آتھارٹی کے حکام بھی روڈ پر دیکھائی دیئے ، اور میڈیا پر بابوسر روڈ کی بندش کے خبروں کے بعد ضلعی انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی اوراُس کے بعدانتظامیہ اور نیشنل ہاوے آتھارٹی کی مشترکہ کوشیشوں سے بابوسر روڈ کو عارضی طور پر کھولنے میں انتظامیہ پانچ روز بعد کامیاب ہوگئی ہے ،روڈ کھلتے ہی تھک میں پھنسے سیاحوں اور مسافروں نے مقامی لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگئے لیکن روڈ کی خستہ حالی اور ٹھیک طرح نہ کھولے جانے کی وجہ سے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔بدقسمتی سے انتظامیہ اور این ایچ اے کے حکام نے روڈ کو عارضی طور پر کھول دینے کے بعد روڈ پرکام روک دیا ہے،جس کی وجہ سے اس وقت تھک کے مقام پر مسافر گاڑیوں کو دھکے دے کر کراس کرنے پر مجبور ہیں ۔حکومت کو چاہے کہ بابوسر روڈ کو مکمل طور پر کھولنے کیلئے کام روکنے کے بجائے کام کا دوبارہ آغاز کریں تاکہ سیاحوں اور مسافروں کی مشکلات میں کمی آسکے۔ مجھے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہا ہے کہ تھک بابوسر سمیت پورا دیامر سیلاب کی زد میں ہے لیکن عوامی نمائندے خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں ،ان نمائندوں کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے ۔ دیامر کے منتخب عوامی نمائندوں کو چاہے کہ وہ فوری طور پر اپنے اپنے حلقوں کا دورہ کریں اور سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اقدامات کریں ۔وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے جو ہدایت جاری کیئے ہیں وہ قابل ستائش ضرور ہیں لیکن وزیر اعلی صاحب آپ خود بھی دیامر کا دورہ کریں اور سیلاب متاثرین کی بحالی اور ان کے نقصانات کا ازالہ کرنے کیلئے اقدامات کرے ۔