جرائم

ستم زدہ خاتون گاہکوچ پریس کلب پہنچ گئی، وزیر سیاحت کے خلاف شکایات کا انبار، زمین ہتھیانے اور دھمکانے کا الزام

غذر( فیروز خان)مسلم لیگ نون کے صوبائی وزیر سیاحت فدا خان فدا کا کمال اپنے ہی علاقے گاؤں سمال سے تعلق رکھنے والی بیوہ خاتون کو خود کشی کے دھانے تک پہنچادیا۔بیوہ خاتون صوبائی وزیر سیاحت فدا خان فدا کے خلاف پریس کلب گاہکوچ پہنچ گئی اور احتجاج کرتی رہی۔ عدالتوں اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے اپیل کرتی ہوں کہ صوبائی وزیر سیاحت فدا خان فداسے میری زمین یارقم واپس دلانے میں مدد کی جائے انہوں نے کہا کہ انصاف نہ ملنے کی صورت میں سر عام خود کشی کر ونگی جس کی ذمہ داری صوبائی وزیر سیاحت فدا خان فدا اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان پر ہو گی۔

ان خیالات کا اظہار گاؤں سمال سے تعلق رکھنے والی بیوہ خاتون زردانہ نے پریس کلب میں صحافیوں سے  گفتگو کرتے ہوے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے شوہر نے فدا خان فدا سے ساڑھے چار کنال اراضی گوپس میں خریدا تھا تمام کاغذی کاروائی اور اسٹام بمعہ گواہ موجود ہیں اسی زمین پر ایک اور شخص نے ملکیت کا دعوی کردیا اور زمین پر قبضہ کر لیا/ اس شخص کا کہنا تھا کہ میری زمین فدا خان فدا نے خریدی تھی، لیکن رقم نہ دینے کی وجہ سے دوسرے شخص کو فروخت کر چُکا ہوں۔ اس طرح ہم سے زمین بھی اٹھائی گئی، اوراس کے بعد فدا خان فدا نہ ہمیں پیسے واپس کر رہا ہے، اور نہ ہی متبادل زمین دے رہا ہے ۔

خاتون نے الزام لگایا کہ فدا خان فدا اقتدار کے نشے میں نہ صرف پیسے نہیں دیتا ہے بلکہ دھمکیاں بھی دیتا ہے ۔ بیوہ خاتون ہوں چھوٹے چھوٹے بچے ہیں سکول کی فیس تک ادا نہیں کر سکتی ہوں نوبت خود کشی تک پہنچ گئی ہے اعلیٰ عدلتوں سے اپیل کرتی ہوں کہ اس سلامی معاشرے میں ایک بیوہ خاتون کو ایک حکمران کی جانب سے اس طرح اذیت دینا کسی بھی طرح حیوانیت سے کم نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ منسٹر موصوف کے خلاف سوموٹو ایکشن لینے کی بھی اپیل کرتی ہوں ۔

انہوں نے الزام لگایا کہ فدا خان فدا نے کسی اور کی زمین دھوکہ دہی سے ہمیں فروخت کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے آج ہم دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ لہذا فدا خان فدا کیسے صادق اور امین ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایسے عوامی نمائندوں کو نا اہل قرار دیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ وزیر بننے سے پہلے پیسے دینے کا کہہ رہا تھا اور صرف 50 ہزار روپے مجھے دیا ہے جب سے وزیر بنا ہے اس کے بعد نہ صرف زمین اور پیسے دینے سے انکار کرتا ہے بلکہ دھمکیاں بھی دیتا ہے۔ وہ وزیر ہے میں مجبور ہوں اس لئے انصاف کیلئے میڈیا کے زریعے آواز اٹھاتی ہوں امید ہے انصاف ملے گا انہوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کی فیس اور تعلیمی اخراجات کی وجہ سے شدید پریشان ہوں زمین کا رقم نہیں ملنے کی وجہ سے درد ر کی ٹھوکریں کھا رہی ہوں مزید اخراجات ہو رہے ہیں۔

اس حوالے صوبائی وزیر سے اس کا موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے فون اٹھانے کی زحمت نہیں کی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button