چلاس(مجیب الرحمان)عالمی شہرت یافتہ سیاحتی مقام ،گلگت بلتستان کی سیاحت کے ماتھے کا جھومر فیری میڈوز حکومتی عدم توجہی سے سیاحوں کی پہنچ سے دور ہونے لگا ہے۔فیری میڈوز کی پگڈنڈی نما روڈ مرمت وغیرہ نہ ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ سے مکمل طور پر ٹوٹ چکی ہے۔روڈ پر کام کرنے والے قلی بھی منظر عام سے ہی غائب ہیں۔سڑک پر پڑی سلائیڈنگ ہٹانے کا کام بھی نہیں ہو سکا اور ٹوٹی دیواروں کی مرمت،سڑک پر بنے کھڈے نہ بھر دینے سے حادثات کا اندیشہ ہے۔تا تو ویلی کے مقام پر سڑک دریا کے بہاؤ کی زد میں آکر بہہ گئی ہے۔اور مقامی افراد نے دن رات محنت کر کے بڑی چٹان کو کرید کے عارضی راستہ بنا لیا ہے ۔مگر اس راستے پر چلنا زندگی کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔فیری میڈوز جیپ سٹاپ فیری پوائنٹ تک پہنچنے کے لئے تین مقامات پر جیپ تبدیل کرنا پڑ رہی ہے۔جیجس کی وجہ سے سیاحوں کوبکنگ کی مد میں اضافی رقم ادا کرنی پڑ رہی ہے جیپ ٹریک پر یونیورسٹی آف لاہور کی جانب سے بنایا گیا پل بھی سیلاب سے شدید متاثر ہوا ہے۔تاحال اس پل کو بچانے اور اس کو ٹریفک کے لئے قابل استعمال نہیں بنایا جا سکا ہے۔ سڑک کی ناگفتہ بہ صورتحال کے پیش نظر سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔جس کی وجہ سے علاقے کی معیشت اور سیاحت شدیدمتاثر ہو رہی ہے۔فیری میڈوز میں ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ سڑک کی حالت زار کے پیش نظر سیاحوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔جیپ مالکان بھی خراب سڑک کی وجہ سے شدید پریشان ہیں ان کا کہنا ہے کہ سڑک کی خراب حالت کی وجہ سے گاڑیوں کو شدیدنقصان پہنچ رہا ہے۔ملک کے دیگر شہروں سے آئے ہوئے سیاحوں نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے دنیا کی خوب صورت ترین سیاحتی مقام پر توجہ نہ دینا افسوسناک امر ہے۔روڈ موت کا کنواں بن چکا ہے ۔حکومت خواب غفلت سے جاگ جائے اور فوری طور پر سڑک کی از سر نو تعمیر و مرمت پر توجہ دے۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔