اہم ترین

تھور اور ہربن میں ایک بار پھر کشیدگی، عمارتی لکڑی نذرِ آتش کرنے کی اطلاع، علاقے میں شدید اشتعال

چلاس(مجیب الرحمان)تھور ہربن کی سرحد پر واقع جموگاہ کے علاقے میں نامعلوم مسلح سینکڑوں افراد نے کٹی ہوئی اربوں روپے مالیت کی لکڑی کو جلا کر راکھ،کام کرنے والے مزدوروں کو بھی یر غمال بنا لیا گیا۔ذرائع کے مطابق دن پانچ بجے کے قریب نامعلوم مسلح افراد اچانک جموگاہ کے علاقے میں داخل ہوئے اور کام میں مصروف مزدوروں کو یر غمال بنا کر کٹی ہوئی تمام لکڑی کو آگ لگا کر علاقے کو حصار میں لے لیا اور مورچہ زن ہوکر آمد ورفت معطل کر دی ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی اہلیان تھور مشتعل ہوگئے ہیں اور تھور کے علاقے سری میں ہزاروں کی تعداد میں جمع ہو کر مبینہ قابضین سے اپنے علاقے کو خالی کروانے کے لئے لائحہ عمل پر غور کر رہے ہیں۔

اُدھر ضلعی انتظامیہ نے بھی مسلح تصادم رکوانے کے لئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔اور تھور کی مشتعل عوام کو جائے وقوعہ کی جانب جانے سے روکنے کے لئے عمائدین سے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔دور اُفتادہ علاقہ ہونے کی وجہ سے پولیس تاحال جائے وقوعہ تک نہیں پہنچ سکی ہے۔

تھور کی عوام کا موقف ہے کہ ہربن والوں نے ہی ان کے علاقے میں آکر دہشتگردی کی ہے۔اور انکی قیمتی عمارتی لکڑی کو آگ لگا کر علاقے پر قبضہ کر نے کی ناکام کوشش کی ہے۔اور ان کے مزدوروں کو یر غمال بنا لیا ہے۔

اہالیان تھور کا کہنا تھا کہ وہ اپنے علاقے کے تحفظ اور اپنے املاک کو پہنچنے والے نقصان کا بدلہ لیں گے۔

واضح رہے کہ دونوں قبائل میں عرصہ دراز سے حدود تنازعہ چل رہا ہے۔اورمسلح تصادم بھی کئی روز تک جاری رہا تھا ۔مسلح تصادم کے نتیجے میں چار افراد بھی جاں بحق ہوگئے تھے۔جس کے بعد دونوں قبائل میں جرگے نے ایک دوسروں کے قتل کو معاف کر دیا تھا ۔مگر حدود تنازعہ تاحال چل رہا ہے اور بارہا کے مذاکرات جرگوں کے بعد بھی حدود تنازعہ جوں کا توں ہے۔غالب گمان یہی ہے کہ آگ جلانے کا واقع بھی اسی حدود تنازعے کی ایک کڑی ہے۔تھور کے عوام کا کہنا بھی یہی ہے کہ ہربن والوں نے ان کے علاقے میں کئی بار مکانات اور مال مویشیوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button