
گلگت: وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں ملک بھر سے ادیبوں اور شعراء کو یکجا کرکے حقیقی پاکستان کا تصور پیش کیا ہے ۔ زندہ قوموں کی نشانی ہے کہ وہ اپنے ثقافت اور زبان سے محبت رکھتے ہیں ۔گلگت بلتستان میں ادبی میلے کا انعقاد اور لینگویج اکیڈیمی کا قیام قائد مسلم لیگ نوازشریف کے ویژن کی عکاسی ہے جنہوں نے اس علاقے سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے اکادمی ادبیات میں نمائندگی سمیت جی بی کے زبانوں کو قومی دھارے میں لانے کے لیئے سنجیدہ اقدامات کیئے ۔وفاقی حکومت اس اثاثے کے ترویج و تحفظ کے لئے ہر قسم کا تعاون کریگی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پہلے گلگت بلتستان ادبی میلے کے اختتامی روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ حکومتوں کے مقابلے میں قلم کار مضبوط اور وسیع حلقہ اثر رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا میں سقراط اور افلاطون جیسے نام صدیوں بعد بھی زندہ ہیں بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ کتاب اور قلم دوستی سے دور ہوتا جارہا ہے ۔ایسے موقع پر گلگت بلتستان میں ادبی میلے کا انعقاد نہ صرف کتاب دوستی کا راستہ دکھا رہا ہے بلکہ اس علاقے کے زبانوں کے تحفظ اور ترویج کے لئے بھی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت وفاقی وزیراس بات کی یقین دہانی کراتا ہوں کہ اکیڈیمی کے قیام سمیت ادبی اور ترقیاتی پروگراموں میں وفاقی حکومت میں اس علاقے کے نمائندے کے طور پر بات کروں گا۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میاں محمد نوازشریف کی دلچسپی کے باعث آج ہم قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں۔ اکادمی ادبیات جیسے فورمز میں گلگت بلتستان کو نہ صرف نمائندگی ملی ہے بلکہ ریجنل دفتر کے قیام کی منظوری مل چکی ہے۔ دو روزہ ادبی میلہ اکیڈیمی کے سمیت مقامی زبانوں کو تحریری صورت میں لانے میں سنگ میل ثابت ہونگے ۔آئندہ سال گلگت بلتستان کے پانچوں زبانوں کو باقاعدہ طور پر تعلیمی زبان کے طور پر نصاب میں شامل کیا جائیگا اور ایک مضمون کے طور پر پڑھایا جائیگا۔





