چترال ( محکم الدین ) چترال میں جمعرات کے روز شہر اورا طراف میں بارش ہوئی ، جبکہ بالائی چترال میں بارش کے ساتھ پہاڑوں پر موسم سرما کی پہلی برفباری ہوئی ۔ جس کی وجہ سے اچانک موسم میں غیر معمولی تبدیلی پیدا ہو گئی ہے ۔ بونی ، اویر اور اطراف کے پہاڑوں میں نئی برف کی ہلکی تہہ جم گئی ہے ۔جو موسم سرما کی آمد کا پہلا پیغام ہے ۔ بارش اور برفباری کے نتیجے میں سردی کی لہر پیدا ہوئی ہے ۔ اور لوگوں نے سوئٹر اور دیگر گرم کپڑوں کاا ستعمال شروع کر دیا ہے ۔ چترال میں گذشتہ تین مہینوں سے بارش کی شدید ضرورت تھی ۔ لیکن تین مہینے بعد گذشتہ روز بارش ہوئی تھی ۔ تاہم جمعرات کے روز بارش کے ساتھ برفباری بھی ہوئی ہے ۔ چترال شہر اور ضلع بھر میں گہرے بادلوں نے آسمان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ علاقے کے سن رسیدہ افراد نے موجودہ برفباری کو خلاف معمول قرار دیا ہے ۔ تاہم پانی کی قلت کے شکار کے علاقوں کیلئے بارش اور برفباری خوشخبری سے کم نہیں ۔ چترال کے پہاڑوں پر برفباری عام طور پر اکتوبر کے مہینے میں شروع ہوتی ہے ۔ لیکن اس مرتبہ ستمبر میں ہی برفباری شروع ہوئی ہے ۔ جس سے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے ۔ کہ امسال سردی کی آمد قبل آز وقت ہے ۔ اس لئے سردیوں کا دورانیہ طویل ہو سکتا ہے ۔ گذشتہ سال برفباری کا آغاز نومبر میں ہوا تھا ۔ جبکہ دسمبر میں جو برفباری چترال میں ہوئی اُس نے گذشتہ بیس سالوں کا ریکارڈ توڑ دیا تھا ۔اُس برفباری کے نتیجے میں شیر شال کریم آباد میں برف کے تودے گرنے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی تھیں ۔ اور لوگ اس خدشے کا اظہار کر رہے تھے ۔ کہ 2017کے گرمیوں کے موسم میں بڑے پیمانے پر چترال کو سیلاب سے نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ لیکن خلاف معمول وہ برف گرمیوں سے پہلے نہ صرف خود انتہائی تیزی سے پگھل گئی ۔ بلکہ اُس نے پہلے سے موجود گلیشئرز کو بھی نقصان پہنچایا ۔ اور برف کی غیر معمولی پگھلاؤ کا منفی اثر گلیشیر ز پر بھی پڑا ۔ جس کی وجہ سے چترال کے کئی علاقوں میں چشمے سوکھ گئے یا اُن کے پانی میں شدید کمی آئی ۔ جبکہ اس وقت بھی چترال کے اکثر ندی نالوں میں پانی کی مقدار بہت کم ہو گئی ہے ۔ جس میں کالاش ویلی ایون کا نالہ ایون گول بھی شامل ہے ۔ پانی کی کمی کے باعث ، بروز کے گاؤں کوڑ ، اوغوچ ، شیڑی ، گمبس سمیت کئی دیہات میں مکئی کی فصلوں کو بُری طرح نقصان پہنچا ۔ اور فصل مکمل طور پر سوکھ گئے ۔ لیکن حکومت کی طرف سے تاحال اُن سے کوئی امداد نہیں کی گئی ہے ۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔