عوامی مسائل

داسو ڈیم متاثرین کو نظر انداز کرنے کا الزام، ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال شروع کردی

کوہستان (نامہ نگار)کوہستان اپر کے عوام نے داسو ڈیم میں پیدا ہونے والے مسائل دور کرنے کیلئے حکومت کو مذاکراتی کمیٹی پیش کردی ،جو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کریں گے۔دریں اثنا ٹرانسپورٹرز نے بیرونی علاقوں سے کرائے پر لی گئی گاڑیاں نکالنے کیلئے انتظامیہ کو پانچ دنوں کی ڈیڈلائن دیکر پہیہ جام ہڑتال شروع کردیا ۔

تفصیلات کے مطابق 4320میگاواٹ پیدواری صلاحیت رکھنے والا زیر تعمیر داسو ڈیم منصوبہ میں واپڈا اور انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کو نظر انداز کرکے بیرونی علاقوں سے ملازمین اور گاڑیاں رکھنے پر مقامی متاثرین سخت تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔پیر کے روز کوہستان کے ڈمپر ڈرائیورز ، ٹرانسپورٹرزنے اپنی گاڑیوں کی چابیاں ضلعی انتظامیہ کے حوالے کرکے ہڑتال شروع کردی ہے ۔ اُن کا موقف تھاکہ آباو اجداد کی زمینیں ہماری متاثرہورہی ہیں جبکہ لیبر ریٹ پر کام کرانے والی گاڑیاں بھی کمیشن خور مافیا باہر سے لاتاہے جو انہیں کسی صورت منظور نہیں جبکہ کوہستان ایجوکیٹڈ یوتھ نے بھی احتجاجی میں شرکت کی اُن کا موقف تھاکہ تعلیمی کوائف کے مطابق متاثرین کو ہی نوکریاں دی جائے اور بیرونی بھرتیوں کو فوری منسوخ کی جائے۔ اُن کا موقف تھاکہ متاثرین اور واپڈ کے مابین دسمبر میں طے پانے والے معاہدے اور وزیراعظم کے واضح اعلان کے مطابق نان سکل(غیر ہنر مند) پوسٹوں پر سو فیصد متاثرین کا حق ہے جبکہ سکل (ہنر مند)پوسٹوں پر مقامی متاثرین اور کوہستان کے باشندوں کو ترجیح دینا تھا جس سے ارباب اختیار روگردانی کررہے ہیں جوانہیں منظورنہیں ۔ اس کے علاوہ پی ایم یو(پروجیکٹ منیجمنٹ یونٹ )میں کام کرنے والے سینکڑوں ملازمین کی تنخواہوں کی کٹوتی پر بھی تشویش ہے۔

ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں متاثرین علی الصبح جمع ہوئے جن میں چاروں علاقوں (جالکوٹ ، سازین ، کندیا اور سیو ) کے عمائدین اور متاثرین شامل تھے ۔ ڈپٹی کمشنر کوہستان محمد آصف نے اپنے آفس سے باہر آکر مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کئے انہوں نے پانچ روز کے اندر تمام مسائل قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حل کرنے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹرزہڑتال ختم کریں اُن کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی ۔ مظاہرین نے اپنی جانب سے ان مسائل و مطالبات کے حل کیلئے ایک کمیٹی پیش کی جن میں ملک سر مختیار سیو، ملک نورولی شاہ جالکوٹ ، ملک ولی خان کندیا، حاجی عبدالودود کندیا، ملک شکرت خان جالکوٹ ، مولوی ولی اللہ سیو، ضیا الرحمن کندیا ، شمس الرحمن سیو، عبدالجبار جالکوٹ ،یوتھ ایجوکیٹڈ کی جانب سے سیراج الدین جالکوٹ ، نثارعلی سیو،عنایت الرحمن جبکہ ڈرائیورز کی طرف سے صبار شاہ ، ممتاز خان ، اور زرین خان شامل ہیں ۔ درجہ بالا کمیٹی کو اختیار دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے مطالبات منوائے گی ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button