خبریں

سینئر صحافی کے بیٹے کی موت: عدالتی حکم کے باوجود ڈاکٹروں کے حلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر پولیس کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ درج

چترال(نامہ نگار) سینئر صحافی کے تیرہ سالہ بیٹے محمد فرحان کے موت ڈاکٹر وں کی مبینہ غفلت کی وجہ سے واقع ہوا تھا جس پر چترال کے صحافی نے پولیس کو متعدد درخواستیں دی کہ ان ڈاکٹروں کے حلاف مقدمہ درج کی جائے مگر پولیس ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکاری تھے۔ جس پر صحافی گل حماد فاروقی نے 22.A کے تحت عدالت سے رجوع کیا۔

ایڈیشنل سیشن جج جناب عثمان ولی کے عدالت میں اپنے دلائیل دیتے ہوئے معروف قانون دان عنایت خان نے عدالت کو بتایا کہ محمد فرحان کو دو مرتبہ نصر اللہ خان میموریل ہسپتال لیا گیا ، دو مرتبہ اسے لیڈی ریڈنگ ہسپتال لایا گیا مگر ڈاکٹروں نے اسے نظر انداز کرکے واپس گھر بھیجا حالانکہ اس کو اپنڈکس تھا اور معمولی آپریشن سے وہ بچ سکتا تھا۔

پانچویں بار محمد فرحان مرحوم کو حیات آباد میڈیکل کمپلکس لے جایا گیا جہاں لیبارٹری معائنہ سے پتہ چلا کہ اس کا اپنڈکس پھٹ چکا ہے۔ مگر اس کے باوجود بھی ڈاکٹروں نے اسے نظر انداز کرکے بروقت آپریشن نہیں کیا جس کی وجہ سے اس کی موقت واقع ہوئی۔

فاضل جج نے قانون دان عنایت اللہ خان کے دلائل سنتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ فرحان کی موت میں غفلت کے مرتکب ڈاکٹروں کے حلاف مقدمہ درج کیا جائے اور انہوں نے ایس ایچ او تھانہ خان رازق شہید کو ہدایت کہ ڈاکٹر محمد ذہین میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نصیر اللہ خان بابر میموریل ہسپتال کوہاٹ روڈ پشاور،ڈاکٹر سپین گل چلڈرن او۔ پی۔ ڈی۔ NKBM ہسپتال، اسی ہسپتال کے الٹرا ساؤنڈ یونٹ اور ایمرجنسی یونٹ کے ڈاکٹرز، ڈاکٹر محتیار زمان میڈیکل ڈائیریکٹر لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور،پروفیسر ڈاکٹرکفایت خان انچارج چلڈرن سرجیکل یونٹ LRH پشاور،اسی ہسپتال کے ڈاکٹر جہانگیر ٹی ایم او پیڈیاٹرک سرجری، ڈاکٹر اصغر نواز ہاؤس آفیسر پیڈیاٹرک سرجری،ڈاکٹر محمد فیاض جونیئر رجسٹرار پیڈیاٹرک سرجری (چلڈرن سرجیکل یونٹ) کے حلاف فرحان کے قتل باالسبب کا مقدمہ درج کیا جائے ۔ 18 مارچ 2017 کو فاضل عدالت نے فیصلہ سنایا تھا جس کی مصدقہ نقل ایس ایچ او تھانہ خان رازق شہید کو دیا گیا تھا مگر تھانہ کے ایس ایچ او انسپکٹر محمد نور نے جب طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ان ڈاکٹروں کے حلاف FIRدرج نہیں کی تو صحافی نے قانون دان عنایت خان کے توسط سے ایک بار پھر ایڈیشنل سیشن جج جناب عثمان ولی خان کے عدالت سے رجوع کیا جسے عدالت نے سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے متعلقہ پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اظہار وجوع طلب کیا۔

عنایت خان ایڈوکیٹ ہائی کورٹ نے فاضل عدالت کو بتایا کہ چونکہ یہ ڈاکٹر حضرات کافی اثر و رسوح والے ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پولیس عدالتی حکم کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے ان کے حلاف رپورٹ درج نہیں کرتا جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ فاضل عدالت نے وکیل کی دلائیل سنتے ہوئے پولیس کو عدالت میں طلب کیا ہے جو 19 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہوں گے۔

علاوہ ازیں ایک اور عدالت نے حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے سرجیکل اے یونٹ کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر مظہر خان کے حلاف فرحان کے موت میں مبینہ غفلت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم سنایا تھا جسے ڈاکٹر مظہر خان نے پشاور ہائی کورٹ میں چیلج کیا تھا تاہم گل حماد فاروقی نے پشاور ہائی کورٹ میں معروف قانون دان محب اللہ تریچوی ایڈوکیٹ ہائی کورٹ کے توسط سے ریٹ پیٹیشن جمع کرتے ہوئے عدالت عالیہ سے درخواست کی کہ محمد فرحان کے موت میں اسی وارڈ کے دیگر ڈاکٹروں کے حلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ان کو 10 اکتوبر کا نوٹس بھیجا ہے ۔

مقامی صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے صحافی گل حماد فاروقی نے بتایا کہ یہ حق و باطل کا جنگ ہے ایک طرف مظلوم امام حسین اور دوسری طرف ظالم یزیدی فوج ہے مگر مجھے اپنے عدالتوں پر مکمل بھروسہ

ہے اور یہ جنگ حق اور انصاف جیتے گی جس سے انصاف کا بول بالا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مشعل تو ویسے بھی بجھ گیا یعنی اس کا لاڈلا فرحان تو مرگیا جو کسی قیمت پر بھی واپس نہیں آسکتا مگر ان ڈاکٹروں کے حلاف مقدمہ درج کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ ڈاکٹر سرکاری ہسپتالوں میں لاکھوں روپے تنخواہیں بھی لیتے ہیں مگر مریضوں کو نظر انداز کرتے ہیں اور ان کی نجی کلینک میں جب یہ بھاری فیس وصول کرتے ہیں تو مریضوں کا نہایت توجہ سے علاج کرتے ہیں جس کی وجہ سے کئی مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر میرے بیٹے کے موت میں غفلت کے مرتکب ڈاکٹروں کو سزا ملی تو دیگر ڈاکٹروں کو احساس ہوگا اور وہ آئندہ انسانی جانوں سے نہیں کھیلیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے عوام سے دعاؤں کی اپیل بھی کی ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button