بلاگز

اب تیرا کیا بنے گا کالیا۔۔۔

ڈاکٹر اعزاز احسن

کہتے ہیں حسد انسان کو اندر سے دیمک کی طرح کھا جاتا ہے ۔جس کسی کو یہ بیماری لگ جائے پھر وہ کہیں کا نہیں رہتا ۔اسے دن میں تارے نظر آتے ہیں ،اپنے علاوہ برے سارے نظر آتے ہیں ۔سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ کہنا اس کی مجبوری بن جاتی ہے ۔اور جس کو سیاسی حسد ہو تو اس کا تو دماغ الٹی سمت چلنے پڑتا ہے ۔حقائق سے منافی اوٹ پٹانگ سیاسی بیانات اس کا مشغلہ بن جاتا ہے ۔عوام کا سیاسی مزاج سمجھے بغیر عوامی قیادت کا عارضہ لاحق ہوتا ہے ۔حزب مخالف کا ہر اچھا اقدام بھی عوام دشمن نظر آتا ہے ۔جلسوں اور چند نعروں کو سیاسی مقبولیت تصور کرتا ہے ۔قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں کے نعرے کا رس اس کے کانوں میں جاتے ہی اس کے پاؤں زمین پر نہیں ٹکتے۔بیشک گھر میں اس کی بیوی پر بھی حکمرانی نہ ہو لیکن وہ عوامی حکمرانی کے خواب دیکھنے لگ جاتا ہے ۔یہ آثار کسی سیاسی رہنما میں نظر آئیں تو بس تصور کر لو کہ اسے سیاسی حسد کا عارضہ لاحق ہو چکا ہے اگر اس کا بروقت علاج نہ ہو سیاسی موت واقع ہو سکتی ہے ۔

گلگت بلتستان میں بھی حسد کی اس بیماری کے وائرس تیزی سے پھیل چکے ہیں ۔سیاسی بونے سیاسی حسد میں مبتلا ہو کر ہوش وحواس سے بیگانہ ہو چکے ہیں ۔عوام نے جنہیں عام انتخابات میں ان کو ان کی اوقات دکھا دی تھی وہ سیاسی حسد کے عارضے میں مبتلا ہو کر سیاسی ہسپتال میں ونٹی لیٹر پر سیاسی سانسیں لے رہے ہیں ،لیکن پھر بھی انہیں گمان ہو چلا ہے کہ عوام ان کے ساتھ ہیں ،مسلم لیگ ن کی ناقابل یقین مقبولیت پل پل ان کی سانسیں اکھیڑ رہی ہے ،حکومت کے عوامی کارناموں پر تکلیف میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے ۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کی سیاسی جدو جہد اور ان کی عوامی خدمت کا مقابلہ تو ان سے ہوتا نہیں سیاسی بیانات سے زندہ رہنا چاہتے ہیں ،قارئین آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ رکشے ،ٹرک اور مسافرویگنوں کے پیچھے کیا خوبصورت جملہ تحریر ہوتا ہے کہ ،،محنت کر حسد نہ کر ،کاش گلگت بلتستان کے سیاسی حاسد وزیر اعلی گلگت بلتستان کی زات پر کچیڑ اچھال کر اپنے خبث باطن کا اظہار کرنے کے بجائے سیاسی محنت کرتے تو آج سیاسی حسد کے خطرناک عارضے میں مبتلا ہو کر اوٹ پٹانگ اور اول فول بیانات دے کر گلگت بلتستان کے عوام کے ذہنوں کو پراگندہ کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔

لیکن کیا ہے کہ بیماری میں مریض کو سمجھ نہیں آتی کہ وہ کر کیا رہا ہے ،گلگت بلتستان کے سیاسی حاسدوں پر مجھے غصہ تو نہیں ترس آرہا ہے،،، ،بیچارے،،،، ان کی تکلیف کوئی سمجھے یا نہیں میں سمجھتا ہوں کیوں کہ گزشتہ بیس برسوں سے ان سیاسی مریضوں کی سیاسی اوچھی حرکتوں سے صحافت میں رہتے ہوئے آگاہ ہوں ۔ان کی سطحی سوچ اور ان کی سیاسی بصیرت کا یہ مقام ہے کہ کسی اعلی فورم پر حافظ حفیظ الرحمان کی طرح دبنگ اور مددلل انداز میں دو بول تو کہہ نہیں سکتے لیکن اخباری بیانات میں سیاسی شیر بنے ہوتے ہیں ،اسلام آباد کے ایوانوں نے میں نے ایسے سیاسی بونے بھی دیکھے ہیں جو گلگت بلتستان میں اخباری بیانات میں تو شیر بنے ہوتے ہیں اور اعلی فورموں میں بھیگی بلی کا کردار ادا کرتے ہیں ،ہوں،،ہاں،، سے آگے ان کی زبان سے کچھ نکلتا نہیں ہے اور ستم یہ کہ واپس گلگت جا کر ،،،شنکر ،،کی طرح اچھلتے اور کودتے ہیں کہ ہم نے گلگت بلتستان کا موقف دبنگ انداز میں پیش کیا ،ان بونوں کے ایسے بیانات پڑھ کر مجھے تو ہنسی کے دورے پڑتے ہیں ،اب تو ان سیاسی حاسدوں کے مرض میں مزید اضافہ ہوگا انہیں سیاسی ہسپتال کے آئی سی میں منتقل کرنا ہی پڑے گا کیونکہ مسلم لیگ ن کی حکومت کو دو سال مکمل ہو چکے اور اب ترقیاتی کاموں اورمستقبل کے میگا منصوبوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں جیسے جیسے مسلم لیگ ن کی کامیابی کی داستانیں ان کی کانوں میں مخل ہوں گی ان کی تکلیف بڑھتی جائے گی ،پھر تو ان کی تکلیف آوٹ آف کنٹرول ہوگی ،سیاسی ہوش سے بیگانہ ہو کر اوچھی حرکتوں پر اتر آئیں گے ،،،جب مسلم لیگ کے عوام دوست کارناموں پر عوام ان کو آوازیں کسیں گے کہ ،،،،اب تیرا کیا بنے گا کالیا،،، تو ان سیاسی حاسدوں کے پاس ایک ہی آپشن ہو گا وہ ہے سیاسی خودکشی ،کیونکہ ملک کا جو سیاسی منظر نامہ بن رہا ہے اس منظر نامے میں جھانک کر دیکھیں تو ان سیاسی حاسدوں اور سیاسی بونوں کی جماعتوں کا دور دور تک اتا پتا نہیں ۔یہ منظر نامہ تو ایک ہی خبر دے رہا وہ خبر ہے مرکز میں 2018کے انتخابات میں بھی مسلم لیگ اور گلگت بلتستان میں بھی 2020کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کا ہی طوطی بولے گا ایسے میں ایک دفعہ پھر یہی کہوں گا کہ ،،،تیرا کیا بنے گا کالیا،،،اس لئے میرا ان سیاسی حاسدوں کو ایک ہی مشورہ ہے کہ حافظ حفیظ الرحمان کی طرح سیاسی فہم و فراست ،عوامی خدمت کا جزبہ حاصل کرنے کے لئے محنت کریں حسد نہ کریں ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button