سیاحتکالمز

 دیامر استور ڈویژن میں سیاحتی مقامات….  ہماری ذمہ داریاں

تحریر : سید عبدالوحید شاہ ۔کمشنر دیامر استور دویژن

دیامر استور ڈویژن کو قدرت نے جس خوبصورتی سے نوازا ہے وہ اسی کا خاصہ ہے ۔ یہ ڈویژن بابو سر کی پر فضا بلندی سے پھیلتا ہوا دیامر کی قدیم بدھ تہذیب کے آثار کو سمیٹے استور کی وادی تک جا پہنچتا ہے کہ جو بذات خود گلگت بلتستان کا حسین خطہ ہونے کے ساتھ ساتھ سابقہ ریاست کشمیر کی خوبصورت ترین وادیوں میں سے ایک ہے ۔
استور جہاں خطہ ء کشمیر سے جا ملتی ہے وہیں اس کی تحصیل منی مرگ ، دیو سائی کی بلند ،وسیع اور بھورے ریچھ کے مسکن سے کون واقف نہیں ۔ مستنصر حسین تارڑ کی تحریر نہ جانے اس کی خوبصورتی کو پوری طرح سے بیان کر سکی یا نہیں تاہم یہ خوبصورتی انور مقصود صاحب کی زبان میں ان بیان ایبل ہے ۔

فیری میڈوز کا حسن اور اس کی سفری سختی راما کے سبزہ زاروں کی رنگینی اور راہ کی روانی چند ایک ایسے مقامات میں سے ہیں جو کہ یہاں ذکر کرنا مقصود ہیں ۔وگرنہ فہرست طویل تر اور وقت قلیل۔

دیامر ڈویژن کے سیاحتی مقامات کا تفصیلی تذکرہ پھر کسی روز کے لئے اٹھائے رکھتے ہیں سر دست آج راما صفائی مہم کے حوالے سے کچھ گزارشات پیش خدمت ہیں.
ڈویژن کی ابتداء بابوسر کے سیاحتی مقام سے ہوتی ہے اور اکثر سیاحوں کی تعداد ناران و کاغان کی سیر و تفریح کے بعد اپنی سیر سپاٹے پر گلگت بلتستان کا تڑکا لگانے بابو سر کا ضرور چکر لگا لیتے ہیں تا کہ کہا جا سکے کہ ہم بھی گلگت بلتستان سے ہو آئے ۔کچھ عرصہ بعد ہی یہ مقام بموجب برف باری کے سیاحوں کے لئے اگلے سال تک بند ہو جائے گا تاہم اس مقام پر پڑے ان کے وہ باقیات اشیائے خوردونوش ، کولڈ ڈرنکس کی خالی بوتلیں اور شاپر ان تمام سیاحوں کی یاد دلاتے رہیں گے جو اپنا حصہ یہاں ڈال چکے ہوں گے ۔
اسی طرح فیری میڈوز کی وہ دل آویز بلند وادی بھی ان سیاحوں کو داد تحسین دیتی رہے گی کہ جنہوں نے بڑی مشقت سے اس وادی کے لئے شہر بھرسے لفافے اور بوتلیں اپنے نازک کندھوں پر اٹھا کر یہاں تک پہنچائیں ۔

یادوں کے اس خزینے کو البتہ راما کے بادشاہ یعنی ڈپٹی کمشنر استور نے آج اپنے لاوء لشکر سے تاراج کر ڈالا ۔ان سیاحوں کی ایک نہ سنی جو کوئی ملتان سے یہ باقیات یہاں پہنچا بیٹھا تھا تو کوئی پنڈی اسلام آباد سے ۔ڈپٹی کمشنر نے اپنے سمیت تمام محکمہ جات کے سربراہان کو اس قتل عام میں شرک جرم کیا اور اس طرح اگلے سال سیاحوں کو پھر سے نئی محنت شاقہ میں ڈال دیا ۔بابو سر اور دیو سائی کے لئے یہ مہم جوئی ابھی کچھ ہی عرصہ میں ہونے جا رہی ہے جب تک کہ ہمارے مہمانان کا سلسلہ پوری طرح سے تھم نہیں جاتا ۔
زیر نظر سطور میں نہ تو سیاحتی مقامات کا تعارف مطلوب ہے نہ ہی سیاح حضرات کی حوصلہ شکنی ۔صرف اس جانب اشارہ کرنا مدعا ہے جسے ہم میں سے بہت سے سننا یا سمجھنا پسند نہیں کرتے ۔فیری میڈوز اور بابوسر کے میزبانوں سے طویل گفت و شنید ہو چکی ہے اور وہ آمادہ و راضی ہیں کہ وہ منیجمنٹ کے ذریعے سے قدرتی حسن کو نیست و نابود نہیں کریں گے اور خود ہی اپنے کاروبار اور عوام الناس کی دلچسپی کو گزند نہیں پہنچائیں گے ۔تاہم ان اقدامات کو عملی طور پر مفید اور زود اثر بنانے کی خاطر لازم ہے کہ ہمارے مہمان سیاح بھی اس کار خیر میں شرکت فرمائیں ۔

مہذ ب قوموں کے شعار میں سے ایک ان کا اجتماعی صفائی کا رجحان بھی ہے ۔انتظامیہ استور کی راما صفائی مہم اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ سول سوسائٹی کا شعور اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ان کے عوامی مقامات کو صاف رکھا جائے اور اس سونے کی مرغی کو یکمشت ہی زبح نہ کیا جائے ۔

فیری میڈوز کی طرف جانے والے پر خطر راستے کو امسال حکومت گلگت بلتستان کشادہ کرنے چلی ہے جس سے سیاحوں کے لئے آسانی تو ہو گی تاہم سیاحوں کی تعداد میں اضافے سے جو لوازمات ساتھ ہی در آئیں گے ان کا تدارک لازمی ہے ۔مقامی سیاحوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان مقامات کا سالانہ پروگرام لازمی بنائیں تاہم ان علاقوں کی صفائی ستھرائی اور یہاں کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کی خاطر اپنا کردار بھی ادا کریں ۔
فیری میڈوز سے بر تر دیو سائی کا وہ میدان ہے کہ جس کی وسعت اور خوبصورتی کے علاوہ اس کی سب سے زیادہ اہمیت اس لئے بھی ہے کہ وہ نایاب ہوتے ہوئے بھورے ریچھ کا آخری مسکن بھی ہے ۔امسال سیاحوں کا زور اس علاقے کی سیاحت پر بھرپور رہا تا ہم کچرا پھیلانے کی روایت نہ ٹوٹنے پائی ۔آمدہ سال میں صوبائی حکومت کی طرف سے جو اقدامات لئے جا رہے ہیں ان میں سیاح حضرات کی شرکت از بس ناگزیر ہے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button