خواتین کی خبریں

خواتین کو جائز حقوق دیئے بغیر معاشرے کی ترقی ناممکن ہے، خواتین کنونشن سے مقررین کا خطاب

شگر(نامہ نگار) خواتین کو ان کا جائز حقوق دیئے بغیر معاشرے کی ترقی ناممکن ہے۔ خواتین کے حقوق کی استحصال خلاف قانون ہے اور خواتین کو ہراساں کرنے والوں کیخلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لایا جائے گا۔کم عمری کی شادی پر قانون سازی، گلگت بلتستان میں خواتین کمیشن کا قیام اور تمام سرکاری اور غیرسرکاری اداروں میں Act harassment کو لاگو کرنا وقت کی اہم ضرورت اور خواتین کے مطالبات ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینئرصوبائی وزیر حاجی اکبر تاباں ، معروف سماجی خاتون ثریا منی ،صدر ویمن پروٹیکشن یونٹ شکیلہ احمد اور دیگر نے شگر میں خواتین کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

الشہباز ویمن آرگنائزیشن شگر کی جانب سے US-Aid اور SGAFPکے تعاون سے ویمن کنونشن مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس کی مہمان خصوصی سینئر وزیر گلگت بلتستان حاجی اکبر تابان تھے۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سینئر وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت خواتین کی فلاح وبہبود کیلئے سرگرم ہے اور قانون سازی کے ذریعے خواتین کو مزید بااختیار بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسلام میں مر د اور عورت دونوں کے حقوق متعین کیا ہوا ہے جو ہر شہری پر لاگو ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین ملازمین کی بہتری کیلئے رسک الاؤنس ختم کرکے سوشل سکیورٹی الاؤنس متعارف کیا جارہا ہے۔جس سے ملازمین کو پنشن کے بعد بھی فائدہ ہوگا۔انکا مزید کہنا تھا کہ ایک پڑھی لکھی خاتون معاشرے کی تکمیل کیلئے اہم ہے۔گلگت بلتستان میں خواتین پر ملازمت پر پابندی نہیں۔میں نے خود اپنی اے ڈی پی سے بچیوں کی سکول کیلئے اس سال 50لاکھ گرانٹ دی ہے۔انہوں نے US-Aid اور SGAFPاور الشہباز ویمن آرگنائزیشن شگر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے خواتین کی حساس مسائل کا اجاگر کرنے کیلئے اس پروگرام کا انعقاد کیا۔

انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ اسمبلی میں خواتین کی جانب سے پیش کی گئی چارٹرآف ڈیمانڈ پر قانون سازی کیلئے پیش کرینگے اور اسے باقاعدہ قانون سازی کرکے نافذ کرینگے۔

اس سے پہلے خطاب کرتے ہوئے معروف سوشل ورکر ثریا منی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں خواتین کی استحصال کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔کم عمری میں شادی اور دیگر رسومات اب بھی یہاں جاری ہے جب تک ان رسومات کاخاتمہ نہیں ہوگا خواتین کی حقوق کی پامالی جاری رہے گا۔

ڈسٹرکٹ ویمن پروٹیکشن لیڈر شگر شکیلہ احمد نے اس موقع پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جس کے مطابق بلتستان میں خواتین کمیشن کا قیام عمل اور تمام سرکاری اور غیرسرکاری اداروں میں Act harassment کو لاگو کرنا وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے فیملی کورٹ کا قیام عمل میں لانے اورنکاح نامے کو سرکاری طور پر نافذ اور نکا ح رجسڑار کاتعین کرنے کا مطالبہ کیا۔ لیبر قوانین کو GB میں نافذ کیا جاے اورلیبر ڈیپارٹمنٹ کا قیام دیگر اضلاع میں عمل میں لایا جائے۔EOBIاور سوشل سکیورٹی کو تمام اضلاع میں توسیع دی جائے۔ حکومت ملازمت پیشہ خواتین کو آئین پاکستان میں دئے گئے مراعات خاص کرڈے کئیر سنٹر کا قیام عمل میں لایا جاے۔ گلگت بلتستان میں خواتین کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔ تمام ڈیپارٹمنٹس میں خواتین اور معذوروں کے کوٹے پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ کم عمری کی شادی پر قوانین کا خاص خیال رکھا جائے۔پاکستان میں وضع کردہ قوانین جو عورتوں کی حقوق کے بارے میں ہے GB کونسل سے adopt کروایا جائے۔

اس موقع پر شگر کی کچھ باہمت خواتین کو شیلڈ پیش کیا گیا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button