گلگت ( پ ر) سیکریٹری پلاننگ گلگت بلتستان بابر امان بابر کی سربراہی میں منعقد ہونے والے ڈی ڈی ڈبلیو پی کی میٹنگ میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد لاگت کے 55 مختلف منصوبوں پر عمل درآمد کی منظوری دے دی گئی۔ محکمہ تعلیم کے لیئے منظور کیئے گئے۔
28 منصوبوں پر30ملین کی لاگت سے محکمہ تعلیم کے سٹاف کی فنی و ماہرانہ تربیت کا ایک منصوبہ، ایلیمنٹری ایگزامینشن بورڈ کے قیام کے لیے 43.3ملین روپوں کا منصوبہ، کالجز میں تدریس کے نظام کو بہتر بنانے کے لیئے سمارٹ بورڈز کی فراہمی، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب سمیت آئی ٹی لیب کے قیام کے لیئے 42ملین روپے کا منصوبہ، پیدن داس میں گرلز پرائمری سکول کی عمارت کی تعمیر اور جگلوٹ میں گرلز مڈل سکول کی اپ گریڈیشن کے لیئے 21ملین روپے کا منصوبہ، جاگیر بسین میں لڑکوں کے لیے 54.750 ملین روپے کی لاگت سے انٹر کالج کے قیام ، 50 ملین روپے کی لاگت سے تانگیر دیامر میں بچیوں کے سکولوں کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ ، غذر میں 60ملین کی لاگت سے سپیشل ایجوکیشن سنٹر کے قیام کے منصوبے سمیت دیگر کئی اور اہم منصوبے شامل ہیں۔
اجلاس میں اس یقین کا اظہار کیا گیا کہ سرکاری سطح پر شعبہ تعلیم کے لیے مختص کی جانے والی رقم اور ان اہم منصوبوں کی تکمیل سے صوبے میں خواندگی کو خاطر خواہ فروغ ملے گا۔
میٹنگ میں صحت کے شعبے کے 3 اہم منصوبے بھی منظور کیئے گئے ، جن میں 49.3 ملین کی لاگت سے صوبے میں ٹی بی کنٹرول پروگرام کو جامع اور مضبوط بنانے کا منصوبہ،10ملین روپے کی لاگت سے چھشی نالہ غذر میں سی کلاس ڈسپنسری کے قیام، 10ملین روپے کی لاگت سے پینگل پھنڈر میں ایف اے پی کو سی کلاس ڈسپنسری میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
اجلاس میں نیچرل ریسورس مینجمنٹ کے مختلف منصوبے بھی منظور کیے گئے جن کی کل تعداد14 ہے۔ ان منصوبوں میں سب سے اہم منصوبہ پھنڈر ضلع غذر میں سیاحوں کے لیے 45ملین روپے کی لاگت سے ریزارٹ کی تعمیر، شاہراہ قراقرم پر سیاحوں کی راہنمائی اور مدد کے لیے مرکز کے قیام کے لیے 20ملین روپے کا منصوبہ، دیامر میں20ملین روپے کی لاگت سے محکمہ سیاحت کے ضلعی دفتر کے قیام ،
انڈسٹریل زون اور کاٹیج انڈسٹری کے قیام کے لیے 30ملین روپے مالیت کا منصوبہ ، بلتستان میں بلک ڈپو اور دفاتر کے قیام کے لیئے 29ملین روپے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
گلگت بلتستان میں شجر کاری کو فروغ دینے کے لیئے سرکاری اراضی و کمیونٹی کی زمین پر نرسریوں کے قیام کے لیے 30ملین کی لاگت سے مکمل کیے جانے والے ایک اور منصوبے کی بھی منظوری دی گئی۔
سیاحت کو مزید بہتر بنانے کے لیئے فیری میڈوز کی سڑک کی بہتری اور خطرناک موڈ کم کرنے کے لیے 59ملین روپے سے زائد کا ایک اہم منصوبہ بھی اجلاس میں منظور کیا گیا۔
نیچرل ریسورس مینجمنٹ کے شعبے میں ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد مزید بہتری آنے کی امید ہے۔
ڈی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں محکمہ ورکس و لوکل گورنمنٹ کے 10مختلف منصوبے بھی منظور کیئے گئے، ان منصوبوں میں سب سے اہم منصوبہ گلگت میں لالک جان شہید سٹیڈیم کی بحالی اور بہتری کے لیئے پیش کیا جانے والے 26ملین روپے کا پراجیکٹ ہے ، اس کے علاوہ قبرستانوں کو بہتر بنانے اور شہر خموشاں کی طرز پر تبدیل کرنے کے لیے 22 ملین روپے کا ایک منصوبہ بھی اجلاس میں منظور کیا گیا۔
NRM سیکٹر میں معدنیات، لیبر، کامرس و انڈسٹریز کے سیکریٹریٹ کی تعمیر کے لیے 50ملین روپے کا منصوبہ بھی اس فورم سے منظورکیا گیا۔
اجلاس میں تین ارب کے 16منصوبوں کو چیف سیکریٹری کے فورم سے منظوری کے لیئے بھجوانے کے لیے بھی سفارش کی گئی۔
سیکریٹری پلاننگ گلگت بلتستان کی سربراہی میں ہونے والی میٹنگ میں کل 78منصوبے پیش کیئے گئے تھے جن کی کل مالیت 6ارب روپے سے زائد تھی۔ ان میں سے 55منصوبوں کو فورم نے منظور کر لیا ۔ میٹنگ میں سات منصوبوں کو ملتوی بھی کیا گیا جن کو بعد ازاں ضروری درستگی اور ترامیم کے ساتھ اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔