چترال ( محکم الدین) نیشنل پولیو کو آرڈینیٹر ممتاز لغاری نے افغانستان سے پولیو وائرس کی مکنہ چترال منتقلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ اور اس سلسلے میں چترال سے ملنے والی اٖفغان بارڈر پر خصوصی انتظامات کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔ چلڈرن ہسپتال چترال میں پیر کے روز بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے موقع پر انہوں نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین ، ڈی ایچ او ڈاکٹر اسرار اللہ ، ای پی آئی کو آردنیٹر ڈاکٹر محمد ارشاد ، ڈاکٹر توکل و دیگر موجود گی میں انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ، کہ دیامر گلگت اور افغانستان میں پولیو کیس کے انکشافات کے بعد چترال پولیو کے حوالے سے انتہائی رسک پر ہے ۔ اور ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ کہ کس طرح چترال کو ممکنہ خطرات سے بچایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس حوالے سے وہ اُن مقامات کی وزٹ کریں گے ۔ جو بارڈر کے قریب تر ہیں ۔ اور خطرے کی زد میں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ والدین کو اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے ای پی آئی کے ساتھ بھر پور معاونت کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اسلام آباد سے اُن کا یہ دورہ این آئی ڈی ٹیم چترال کی حوصلہ افزائی ، خدمات کا اعتراف اور مزید ہدایات دینے کے حوالے سے ہے ۔ قبل ازین ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ۔ کہ وہ معاملے کی حساسیت کا ادراک کرتے ہوئے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے میں پہلے سے زیادہ تعاون اور دلچسپی کا مظاہرہ کریں ۔
انہوں نے کہا کہ چترال گھیرے میں آچکا ہے ۔ راولپنڈی ، گلگت اور افغانستان میں پولیو کے وائرس سے چترال کے متاثر ہونے کے امکانات ہیں ۔ کیونکہ آمدورفت کی وجہ سے چترال کے لوگوں کا پشاور اور راولپنڈی سے براہ راست رابطہ ہے ۔ گلگت کا راستہ بھی کھلا ہے ، ا س لئے افغان بارڈر قریب تر ہونے کی وجہ سے بھی وائرس منتقلی کو رد نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ خطرات زیادہ ہونے کی وجہ سے دو مرتبہ سپیشل این آئی ڈی کمپین کی گئی ۔ جو کہ معمول کے کمپین کے علاوہ ہیں ۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔