کالمز
پُر تشدد انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے اداروں کا اشتراک ناگزیر


اندرونی انتشار اوربد امنی و بے یقینی کی فضا بڑی حد تک ختم ہو گئی ہے تاہم دہشت گردی کی مکمل بیخ کنی کیلئے ضروری ہے کہ ایسے عوامل کا جائزہ لیا جائے جومملکت کے وجود کو دیمک کی طرح کھوکھلا کرنے کیلئے شدت پسند گروہوں کو کمک فراہم کرتے ہیں۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے نوجوان نسل، جو معاشرے کا حساس طبقہ گردانے جاتے ہیں،بے یقینی کا شکار ہیں اور ان نوجوانوں کو مختلف ملکی اور بین الاقوامی دہشت پسند گروہ پرتشدد کاروائیوں کے ذریعے ملک کا نظام تبدیل کرنے کی طرف راغب کر تے ہیں اور شوشل میڈیا سمیت ابلاغ عامہ کے دیگر ذرائع کا استعمال عمل میں لاکر نوجوانوں میں پروپیگنڈاا ور برین وا شنگ کی جدید تراکیب کے ذریعے انتہاپسندانہ نظریات اور رحجانات کی آبیاری کی جاتی ہے ، چنانچہ ملکی جامعات میں شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امر کی غمازی کرتے ہیں کہ ہمارے دشمن ہی ہمارے بچوں کو اپنا سبق پڑھانے کی حکمت عملی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ان شدت پسند عناصر کے اختیار کئے گئے پر تشدد مذہبی بیانیہ کے توڑ کیلئے جوابی بیانیہ کی تشکیل کیلئے ریاستی سطح پرفوری اقدامات ناگزیر ہیں۔