بلاگز

★”وطن کی محبت پہلے ہے “

تحریر: مہ جبیں

جی ہاں فوج پیسے لیتی ہے…….
زندگی یوں تو مکمل تھی اپنی۔۔۔۔۔۔
نجانے کیوں اس کو دیکھا تو کسی شے کی کمی سی لگی۔۔۔۔۔۔
”فوج اپنے کام کی تنخواہ لیتی ہے احسان نہیں کرتی“
”جانیں دیتے ہیں تو تنخواہ لیتے ہیں احسان نہیں کرتے“
”فوج نے ثابت کیا کہ وہ تنخواہ دار ادارہ ہے“
”فوج سارا بجٹ کھا کر عیاشی کرتی ہے“
آئیں فوج اور آئی ایس آئی کی خوبصورت اور عیاش زندگی پر ایک نظر ڈالیں۔۔۔
________________________________________
پہلا منظر۔۔۔
کپٹن عمار!
سر!
آپ کے گھر سے فون آیا ہے مبارک ہو اللہ نے آپ کو بیٹے سے نوازا ہے۔۔۔پر آپ کی چھٹی کی درخواست منظور نہیں ہوئی حالات کشیدہ ہیں فی الحال۔۔۔
دوسرا منظر۔۔۔
گاڑی عمار کو گھر کے باہر چھوڑ کر روانہ ہو گئی۔۔۔بیٹے کو سینے سے لگانے کی حسرت تڑپا رہی ہے۔۔۔۔
عمار اندر داخل ہوتا ہے صحن میں کھیلتا بچہ اسے دیکھ کر ماں کے پیچھے چھپ جاتا ہے۔۔۔
ماما یہ انکل کون ہیں؟؟؟
بیٹا بابا ہیں آپ کے۔۔۔۔
عمار تڑپ کر رہ جاتا ہے کرب سے گلا بند ہونے لگتا ہے۔۔۔۔بامشکل خودکو سنبھالتا ہے اور سوچتا ہے وطن کی محبت پہلے۔۔۔۔۔
_______________________________________
پہلا منظر۔۔۔
مے آئی کم ان سر۔۔۔
وقاص روم میں داخل ہوتاہے
کیپٹن ظہیر کی مسکراہٹ گہری ہو جاتی ہے
آئیں وقاص آپ اپنا سامان پیک کر لیں آپ کی چھٹی کی درخواست منظور ہو گئی ہے۔۔۔کیپٹن ظہیر سفید لفافہ وقاص کی جانب بڑھاتے ہوۓ یہ ہم سب کی طرف سے بہن کی شادی کے چھوٹا سا تخفہ۔۔
8 ماہ بعد گھر جانے والے وقاص کی خوشی دیدنی ہے۔۔۔
دوسرامنظر۔۔۔۔
وقاص دروازے پر دستک دیتا ہے۔۔۔
دروازے کی طرف تکتی ماں دوڑ کے آتی ہے اور وقاص کوزندہ سلامت دروازے پر پا کر رو پڑتی ہے وقاص ماں کو باہوں میں بھر لیتا ہے بہن کے سر پر ہاتھ رکھتا ہے خوشیاں وقاص کے آنگن میں میلا لگا دیتی ہیں
ٹرن ٹرن۔۔۔۔ٹرن ٹرن
سر۔۔۔! وقاص فون سنتا ہے
دوسری طرف سے آواز آتی ہے وقاص آپ کی چھٹی منسوخ ہو گئی ہے گاڑی آپ کے دروازے پر ہے واپسی کے لئے فوراً روانہ ہو جائیں۔۔۔۔۔
ماحول یک دم سرد ہو جاتا ہے وقاص کے قدم من بھر کے ہو جاتے ہیں ماں کے آنسو پونچھ کر صرف اتنا کہہ پاتا ہے ۔۔
”وطن کی محبت پہلے ہے“
_______________________________________
پہلا منظر۔۔۔
مہندی لگے ہاتھوں کو دیکھتے ہوئے ایمن کے کان پڑوس سے آنے والی آوازوں پر لگے ہیں جہاں 8 سال محبت کی آگ میں جلنے کے بعد کل اس نے وداع ہو کر جانا ہے ہر طرف خوشی کا سماں ہے ایمن کے چہرے پر خوشی اور جذبات کے ڈھیروں رنگ بکھرے ہیں دل ہی دل میں سوچ رہی ہے کہ اتنی دیر سے آنے پر کیپٹن صاحب سے خوب لڑے گی۔۔۔
دوسرا منظر۔۔
ٹھک ٹھک۔۔۔۔
دستک سن کر تقریباً سارا ہی گھر دروازے کی طرف لپکتا ہے ذوہیب کی بہنیں پھولوں کی پلیٹیں اٹھا کے قطار باندھ لیتی ہیں اشارے سے والد کو منع کرتی ہیں کہ ابھی دروازہ نہ کھولیں۔۔۔دیوار کےپار ایمن پیلے دوپٹے میں منہ کو چھپا رہی ہے تاکہ سہیلیوں کی معنی خیز نظروں سے بچ سکے۔۔۔
ماسٹر طفیل دروازہ کھولتے ہیں یک دم خاموشی چھا جاتی ہے۔۔۔۔۔
فوج کے چار جوان سبز ہلالی پرچم میں لپٹا ہوا جسد لا کر صحن میں رکھتے ہیں۔۔۔۔
ایمن ساری شرم بھول کر دوڑتی ہوئی آتی ہے میت کے پاس پتھرائی آنکھوں سے دوزانوں بیٹھ جاتی ہے۔۔۔
کوئی اس کے کان میں سرگوشی کرتا ہے۔۔۔
”ایمن تمہاری محبت اپنی جگہ پر وطن کی محبت پہلے ہے“
________________________________________
پہلا منظر۔۔۔۔
”تمہاری جاب بہت ٹف ہے شرجیل تم لوگوں کی کوئی شناخت نہیں تم ایجنٹس کو کسی بھی وقت جانا پڑ جاتا ہے پھر پوسٹنگ ہو جاتی ہے کبھی اور کبھی اتنا اتنا وقت تم لوگوں کی خبر نہیں آتی پاپا نہیں مان رہے اگرتم جاب چھوڑ دو تو“
دوسری طرف سے بات پوری ہونے سے پہلے جواب آتا ہے
”یہ سچ ہے کہ میں تم سے بے پناہ محبت کرتاہوں پر میں اپنے ملک کی خدمت نہیں چھوڑ سکتا میں جہاد سے ایک عورت کی خاطر منہ نہیں موڑسکتا“
سحر کے گھر والے مان جاتے ہیں منگنی تہ ہو جاتی ہے شرجیل کی روکھی پیکھی ایجنٹ والی زندگی میں بہاروں کا راج ہو جاتا ۔۔۔۔۔۔
دوسرامنظر۔۔۔۔
ٹی وی لاٶنچ میں بحث چھڑی ہے شرجیل کی اماں کی آواز کبھی آنسٶں سے تر ہو جاتی ہے کبھی فخر سے دلیل دیتی ہیں۔۔۔۔۔۔
سحر کے والد ہنوز سرد مہری برتے ہوۓ ہیں۔۔۔۔
اتنے میں شرجیل وہیل چیئر کو چلاتا ہوا لاٶنچ میں آتا ہے اور انگھوٹھی سحر کے والد کے ہاتھ میں تھما دیتا ہے اور انتہائی مضبوط لہجے میں بولتا ہے.
”انکل یہ سچ ہے کہ میں نے سحر سے بے انتہا محبت کی ہے پر جب میں مشن کے دوران اتنی اونچائی سے کود رہا تھا تب میرے دل ودماغ میں صرف وطن کی محبت تھی مجھے اپنی اس حالت پر کوئی افسوس نہیں بلکہ فخر ہے کہ میں نے اپنا وعدہ وفا کیااور میں کبھی خود بھی نہیں چاہوں گا کہ سحر جیسی پڑھی لکھی خوش شکل لڑکی مجھ جیسے نامکمل انسان کے ساتھ زندگی گزارے اس اس لئے یہ رشتہ میں خود ختم کرتا ہوں۔۔۔۔۔
ماحول کی خنکی بڑھ جاتی ہے اور شرجیل اپنے کمرے میں بند ہو جاتا ہے اور یہی سوچتا ہے
”وطن کی محبت پہلے“
________________________________________
”ہاں فوجی جان دینے کا معاوضہ لیتے ہیں“

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button