چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے بالائی علاقے بریپ میں پچھلے سال اپنی ہی بیوی اور اس کی آشناء کے ہاتھوں قتل ہونے والے اسلم بیگ کے والدین نے دہائی دی ہے کہ ان کو انصاف دیا جائے۔ علاقے کے عمائدین بشمول خواتین اور بچوں نے بریپ کے مقام پر احتجاجی دھرنا دیا اور جلسہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بیٹا اسلم بیگ کو اپنے بیوی نے پولیس کے سپاہی شہاب الامین کے ساتھ مل کر اپنے گھر میں رات کو قتل کیا۔ بیوی نے پہلے اسے نشہ آؤر چیز یا زہر کھانے میں ملاکر دیا بعد میں شہاب الامین کو بلاکر اسلم بیگ کا گلا دبا کر قتل کیا۔ مگر اس وقت ہمیں اندازہ بھی نہیں تھا کہ اسے قتل کیا ہوا ہوگا مگر جب اس کی بیوہ ذاکرہ نے اس کے موت کے بعد شہاب سے شادی کی تو ان کا شک یقین میں بدل گیا اور پولیس اسٹیشن مستوج میں جاکر قتل کا رپورٹ درج کرنے کی درخواست دی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ تھانہ مستوج کے ایس ایچ او محمد شفیع شفاء نے آکر ہمارے گواہوں کو ڈرایا دھمکایا اور کوشش کی کہ وہ اس کیس سے پیچھے ہٹے۔
انہوں نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قاتل کے حلاف عدالت کے حکم پر مقدمہ درج ہوا اور اس نے اپنے جرم کا اقرار بھی کیا کہ اس نے ذاکرہ کے ساتھ مل کر اسلم بیگ کو قتل کیا مگر پولیس کی تفتیش اتنی کمزور تھی کہ وہ ایک مہینے کے بعد رہا ہوا اور اب وہ دھندناتے پھر رہا ہے اور مقتول کے والد کو دھمکیا ں دے رہا ہے کہ وہ اسے بھی قتل کریں گے۔
مقررین نے کہا کہ پولیس نے تفتیش کیلئے غمزدہ خاندان سے 35000 روپے گاڑی کیلئے لئے اور اس کیس کی پیروی کرنے والے صوبیدار ریٹائرڈ ہدایت خان کو دو مرتبہ گرفتار کرکے 24 گھنٹے حوالات میں بند کیا تاکہ وہ اس کیس سے پیچھے ہٹے اور اس کی پیروی نہ کرے۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کی اپیل کی۔
اس سلسلے میں جب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر منصور امان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے مقتول اسلم بیگ کے والد اور ورثاء کے ساتھ ایس ایچ او شفیع شفاء کو بھی بلاکر آنے سامنے بٹھایا۔ شفیع شفاع نے ان الزامات سے انکار کیا۔ تاہم وہ ڈی پی او کو ہدایت خان کے گھر پر چھاپہ مارنے اور اسے چوبیس گھنٹے کیلئے حوالات میں بند کرنے کی کاغذات نہ دکھا سکے اور ان سے لئے گئے 35000 رقم کی بھی تسلی بحش دلیل نہ دے سکے جس پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے انکوائری کا حکم دیا اور غمزدہ خاندان کے ساتھ ہر قسم تعاون اور قانونی مدد ، انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کی۔ جس پر مقتول کے والد پوردوم خان وغیرہ نے ڈی پی او کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ پولیس گردی سے اور قاتل کی دھمکیوں سے ان کو نجات دلائیں گے کیونکہ قاتل پولیس میں سپاہی ہے۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔