صحت

کینسر ۔۔۔۔۔ ایک خطرناک مرض

 تحریر : نور الہدیٰ یفتالی

دنیا میں ہر سال ۴ فروری کو سرطان کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ دنیا بھر میں اس دن کو منانے کا اصل مقصد اس موذی بیماری کی علامات ، تشخیص ، علاج اور احتیاطی تدابر سے عوام کو اگاہی فراہم کرنا ہے۔ انسان اور بیماری کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ انسان جب بیمار ہوتا ہے تو وہ ذات اللہ شفا دیتا ہے اور قرآن کریم میں تما م معاملات میں احتیاط و تدبیر کا حکم بندوں کو دیا گیا ہے۔بیماریوں سے محفوظ رہنے اور ساتھ بیمار ہونے کی صورت میں جلد صحت یابی کے لئے ہر انسان کو مناسب احتیاط اختیار کرنا بہت لازمی قرار دیا گیا ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے،،

جہاں تک کنسیر جیسی موذی بیماری کا تعلق ہے پاکستان مین ۶۰سال سے زائد افراد کنسیر جیسی بیماری مبتلا ہو کر اپنے جان کی بازی ہار جاتے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس بیماری میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ بنائی جاتی ہے۔

جبکہ سالانہ اس بیماری میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے ۔زیادہ تر اس میں پھپڑوں برسٹ کنسیر ، منہ،حلق، جگر، مغدہ انت اور اسکن کاسب سے زیادہ دیکھنے میں ایا ہے۔ جبکہ گزشتہ اس بیماری میں بچوں کو مختلف اقسام کی بیماری میں زیادہ شکار پایا جارہا ہے۔

cancer کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی دو علامت ایک ساتھ کسی انسان کو محسوس ہو تویہ وقت کی ضرورت ہے کہ فوراً ڈاکٹر سے مشورہ لینا چاہیے۔ اور جتنے بھی ضروری ٹسٹ ہو وہ فوری طور پر کروالینی چاہیے۔ یہ وہ علامت ہے جو اس موذی بیماری کی خدشات کو ظاہر کرنی ہیں ۔

کنسیر کی بیماری کی علامات کا تعلق اس بات سے کہ انسان کی کس عضو میں کنسیر ہے جبکہ عام طور پر کسی بھی انسان کی جسم کی کسی بھی عضو پر Cell خلیات کا بڑھنا اور رسولی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وزن کاکم ہونا، بخار کا زیادہ دیرپا رہنا، انسانی جسم میں خون کی کمی ، پشاب، فضلے سے خون آنا۔ کھانسی میں خون کا شامل ہونا،جبکہ خواتین میں چھاتی میں گھٹلی کا بنا، مخصوس ایام کے علاہوبھی خون آنا، روزمرہ کی زندگی میں کھانے کے دوران کسی چیز کو نگلنے میں تکلیف ہونا، ان علامات کی Indication پر اور اگر کوئی دوسری کوئی درد محسوس ہو تو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ لینا۔اور اپنے لازمی ٹسٹ کراوانا چاہیے۔

پاکستان میں برسٹ کینسر کی تعداد میں مبتلا افراد کی تعداد دنیا کی آبادی کی تناسب سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ ہے۔جبکہ موٹاپہ ، تمباکو نوشی ، شراب نوشی کینسر کی بیماری کے سبب بنتے ہیں ، مردوں میں کینسر کی بیماری زیادہ تر دماغ حلق منہ، پھیپڑوں میں پائی جاتی ہے۔ جبکہ پاکستان میں پھیپڑوں کا کینسر سب سے زیادہ ہے۔

Cancer کی مختلف وجہ سے ہوتی ہے تاہم اس مرض کی بنیادی وجہ ناقص غذا، الودگی، تاب کاری، نشہ، وغہرہ تصور کی جاتی ہے۔اس موذی بیماری سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر سے کسی حدتک ہم اس بیماری کے خلاف کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔اگر معاشرے میں ہم اپنے معیار زندگی کو سادگی اور پرہیز گاری سے گزاریں اور ہر وقت اپنے Medical Test کروالیں۔تو کینسر کے حدشات کم ہو سکتے ہیں۔ ورزش کی پابندی صفائی مرض کی بروقت تشخیص، الودگی سے بچاؤ اس بیماری کے خلاف کار آمد اقدام ہیں

انسانی صحت اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کے لئے بہت بڑی نعمت ہے۔ جان ہے تو جہان ہے۔ صحت مند معاشرہ کسی بھی ملک و قوم کی ترقی یافتہ ہونے کی بہترین عکاسی کرتی ہے۔ اسی مشن کو اپنا vision بناتے ہوئے آغاخان ہلتھ سروس پاکستان کئی دہائیوں سے پاکستان کے دور داراز علاقون مین اپنی بہترین خدمات انجام دے رہا ہے۔

پرائمری ہیلتھ کیر کے ساتھ ساتھ آغاخان ہیلتھ سروس اپنی بہترین کاوشوں سے ضلع چترال میں 2015 سے TELEPSYCHIATRY پروجیکٹ کا آغاز کر چکا ہے جس میں E.Health آغاخان یونیورسٹی ہاسپٹل کے نفسیات کی ماہرین باقاعدہ Tele Health کے زریعے ان مریضوں کی علاج کرتے ہیں اب تک 188 مریض رجسڑد ہو چکے ہیں اور 155 مریضوں کو باقاعدہ علاج کے بعد فالو اپ جاری ہے۔آغا خان ہیلتھ سروس اپنے اعلیٰ اور انتہاہی قابل ترین ڈاکٹروں کی مدد سے چترال کے پسماندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے خدمات انجام دے رہا ہے۔ چترال کی پسماندگی اور آئے روز بیماریوں کی بڑھتی ہوئی رجحانات کو دیکھ کر چترال کے دور افتادہ علاقوں میں وقت کے ساتھ ساتھ صحت کے حوالے سے سیمنار اور اگاہی مہم بھی اسی مشن کا حصہ ہے ،

اس حوالے سے آغاخان ہیلتھ سروس Palliative care پروگرام کے نام سے اپنا ایک پروگرام گلگت بلتستان اور چترال میں آغاز کر چکا ہے۔ اس پروگرام کا اصل مقصد زندگی کے اخری ایام میں کینسر جیسی موزی بیماری سے مقابلہ کرنے والے ان افراد کی حواصلہ افزائی کرتا ہے جو اپنی زندگی کی آخری ایام کو یادگار بناے کیلئے پرعزم ہیں۔

ٓآغا خان ہیلتھ سروس کی اس پروگرام کا اصل مقصدکینسر کے مرض میں مبتلا مریضوں کی نشاندہی کرنا ہے جو کسی بھی وجہ سے اپنی بیماری کو چھپاتے ہیں۔ بیماری اور صحت انسانی زندگی کا خاص حصہ ہے کسی بھی صورت ایک انسان کسی بھی بیماری میں مبتلا ہو سکتاہے۔ اگر احتیاط نہ برتی جائے تو نزلہ بھی موت کا سبب بن سکتاہے ۔ بہ بات ایک حقیقت ہے ایک معمولی بیماری دوا سے بہتر ہو سکتا ہے۔لیکن اگر کینسر جیسی بیماری کا مسلہ درپیش آجائے تو موت واقع ہو جاتی ہے۔ اگر اس بیماری کے خلاف کئے گئے اقدمات اور Medical Test نہ کئے گئے۔تو زندگی میں پرشانی پیدا ہو جاتی ہے۔

آغاخان ہیلتھ سروس سماجی ماحول اور تجروبات کے پیش نظر ہیلتھ سسٹم کی جانکاری رکھتے ہوئے ملک میں اس موذی مرض کے خلاف اپنے کامیاب سفر جاری رکھے ہوئے ہے

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button