Uncategorized

موٹی مرغیوں پر پابندی سازش ہے، بڑی مرغیوں کا گوشت مضر صحت نہیں، ڈاکٹر حسن خان اماچہ، سابق ہیلتھ سیکریٹری

شگر(عابدشگری) معروف نیوٹریشن و سابق سیکریٹری ہیلتھ گلگت بلتستان ڈاکٹر محمد حسن خان اماچہ نے کہا ہے کہ موٹی مرغیوں پر پابندی انتظامیہ اور پولٹری فارم والوں کی ملی بھگت کے سواکچھ نہیں۔بڑی مرغی کا گوشت بالکل بھی مضر صحت نہیں ہے اس میں انجکشن دئے ہوئے ہارمون کی مقدار چھوٹی مرغی کے مقابلہ میں کم ہوتی ہے۔ یہ ہارمونز چوزے کو دئے جاتے ہیں اور اور انکا تازہ اثر چوزوں میں زیادہ ہوتے ہیں۔6 یا8 ہفتے کے بعد مزید ہارمون باقی نہیں رہتا۔ بڑی مرغی کے گوشت میں ہارمون کا اثر ختم ہو چکا ہوتا ہے۔ ہارمونز سے بچنا ہو تو 2ماہ سے کم والا چوزہ نہ کھایا جائے۔سوچنے کی بات ہے کہ بڑا ہونے سے بکری، دنبہ اور گائے بیل مضر نہیں ہو جاتا تو بڑی مرغی میں سرخاب کا یہ پر کیوں لگ جاتا ہے۔جلد کے اندر اور گوشت کے درمیان چربی ہوتی ہے جسے آسانی کے ساتھ الگ کیا جا سکتا ہے۔ بغیر چربی کا گوشت بکری ، دنبہ اور چوزہ سے کم مضر ہے۔ لہذا اس پر پابندی بلاجواز غیر منطقی ہے۔ ملاوٹ والی دوسری چیزوں کی موجودگی میں اس سے کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہونے والا۔ البتہ یہاں حاملہ عورتوں میں پروٹین اور خون کی جتنی کمی ہے۔ بازار میں سستے ذریعے کا موجود رہنا ضروری ہے۔ تاکہ غریب گھر والے خرید سکیں اور کھلا سکیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button