وزیر اعلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے لئے 20 اراکین کی حمایت کا دعوی
اسلام آباد ( پ ر) پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے رہنماوں کی موجودہ علاقائی صورتحال پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس، وزیر اعلی گلگت بلتستان کے خلاف عدم اعتماد کے لئے معاملات آخری مراحل میں داخل کرنے کا اعلان۔ عدم اعتماد کی تحریک کے لئے ۲۰ اراکین کی حمایت حاصل ہے، جن میں سے ۸ مسلم لیگ ن (حکومتی پارٹی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ جاوید حسین کا دعوی۔
پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر اعلی سید مہدی شاہ، پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری انجینئر اسماعیل، صوبائی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش اور سابق رکن کونسل بشیر احمد خان موجود تھے۔ پارٹی کے صوبائی صدر ایڈوکیٹ امجد حسین البتہ موجود نہیں تھے۔
رہنماوں نے مزید کہا کہ بھٹو نے گلگت بلتستان میں سبسڈی دی اور علاقے کو ترقی کی راہ پر ڈال تھا پیپلزپارٹی نے ہی گلگت بلتستان کو ایک شناخت دی گلگت بلتستان میں 2015 میں ن لیگ کو حکومت پری پلان کے تحت دی گئی جس کے بعد علاقے میں کرپشن اور اقرباء پروری کا بازار گرم رکھا ہوا ہے پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان کی عوام کے لئے بہت کام کیا جو کسی پارٹی نے نہیں کیا ہمارا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کرتے ہوئے صوبائی سیٹ اپ دیا جائے ہمیں مبصر یا کوئی اور سیٹ اپ منظور نہیں ہمیں صرف صوبہ ہی چاہیے۔
پیپلز پارٹی کے رہنماوں نے مزید کہا کہ سی پیک کی مرکزی سڑک گلگت بلتستان میں ہے ہے مگر وہاں کے لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے کونسل کو ختم کرنے کا ہمیں دکھ ہے مگر اس میں اگر کوئی بہتر سیٹ اپ نہیں دیا گیا تو ہم مسترد کرینگے گلگت بلتستان میں عدم اعتماد کے لئے وفاق سے نہیں لوکل سطح پر کام کیا گیا ہے الزامات کو ہم مسترد کرتے ہیں نواز شریف کو سپریم کورٹ سے نکالنے کے بعد وہ اداروں پر حملے کر رہے ہیں اسی طرح حفیظ الرحمن بھی نواز شریف کے نقشے قدم پر ہیں گلگت بلتستان میں سیاسی طور پر لوگوں کو گرفتار کر کے ڈرایا جا رہا ہے گلگت بلتستان میں الیکشن وفاق کے ساتھ کرائے جائیں سی پیک میں گلگت بلتستان کو ان کا حق دیا جائے۔
ضلع دیامر سے پارٹی کے رہنما بشیر احمد خان رہنما نے کہا کہ گلگت بلتستان سی پیک ہمارے علاقے سے گزر رہا ہے اور ہمیں ایک بھی پروجیکٹ نہیں دیا گیا۔ عدم اعتماد کی وجہ حفیظ الرحمن کی کارکردگی اور اقرباء پروری ہے ہم. نے کوشش کی تھی کہ جمہوری پروسس کو چلنے دیں مگر اب ن لیگ گلگت بلتستان میں ناکام ہوچکی ہے اور ہم علاقے کی عوام کے ساتھ غداری نہیں کر سکتی ہے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ہمارا کوئی کیس نہیں آسکتا اسلئے ہمیں رسائی دی جائے۔
اس موقعے پر سعدیہ دانش سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی گلگت بلتستان نے کہا کہ سی پیک میں دھول مٹی کے علاوہ ہمیں کچھ نہیں دیا گیا ہے تعلیم اور صحت گلگت بلتستان میں نہ ہونے کے برابر ہے حکومت گلگت بلتستان میں ٹوریزم پر کام کرے تو پورے ملک کی معیشت بہتر ہو سکتی ہے نیشنل میڈیا ہماری آواز بنے کیونکہ ہم ستر سال سے محرومیوں کا شکار ہیں قومی دھارے میں میں شامل جب تک نہیں کیا جاتا ہمیں کوئی سیٹ اپ منظور نہیں۔ سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کی پریس کانفرنس نیشنل پریس کلب میں حفیظ الرحمن نے کونسل ختم کر کے گلگت بلتستان کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی ہے اس حوالے سے ممبران سے مشاورت کرنا چاہے تھا مگر ون مین شو کا کردار ادا کیا گیا حفیظ الرحمن گلگت بلتستان کی کم اور کشمیر کی زیادہ حمایت کرتا ہے سی ایم گلگت بلتستان دوسروں کے ایجنڈے میں کام کر رہے ہیں سی ایم نے سو کنٹریکٹ ڈاکٹروں میں سے اپنے بھائی کو پکا کیا باقی کسی کو نہیں یہ کاروباری شخص ہے اور علاقے کی عوام کے ساتھ کاروبار کر رہا ہے بلوچستان میں ہماری ایک بھی سیٹ نہیں دی پھر بھی عدم اعتماد کامیاب کرائی گلگت بلتستان میں ہماری دو سیٹیں ہیں اور عدم اعتماد ن لیگی خود لائیں گے میں پیٹ پھیچے بات نہیں کرتا جو بات ہوتی ہے سامنے کرتا ہوں امن ہمارے دور میں ہوا مساجد بورڈ ہم نے بنائی اور آج کریڈٹ لینے کی بات کرتے ہیں پیپلزپارٹی کا ایک ہیں مطالبہ ہے کہ ہمیں صوبہ دیا جائے اس کے بغیر کوئی سیٹ اپ قابل قبول نہیں ہم نے ستر سال سے برداشت کیا اب گلگت بلتستان کی عوام حقوق پر برداشت نہیں کریں گے سی ایم کے حلقے کو لوگوں کو نوکری مل رہی ہے باقی کسی کو نہیں ملی رہی سی پیک میں ۔۔گلگت بلتستان کو صرف دھواں مٹی کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا