صدائے لاسپور – شندور یوٹیلیٹی کمپنی کے نا قدین کے نام
آمیر نیاب شیر
جماعت خان کا تعلق وادی لاسپور کے خوبصورت گاوں ہرچین سے ہے، یہ فوج سے صوبیدار ریٹائرڈ اور نہایت خوش مزاج طبیعت کا مالک ہے، شا زو نادر غصہ ان پر غا لب آتا ہے لیکن یہ ہمیشہ دوسروں کی تنقید اور الزامات کو بھی خندہ پیشا نی اور صبر و تحمل سے جواب د ینے کا ہنر جا نتے ہیں۔ موصوف نے ریٹایرڈ منٹ کے بعد علاقے کے لیے سماجی کاموں میں بھرپور حصہ لینا شروع کیا اور اپنے گاوں ہرچین میں دو بڑے کام سر انجام د ئیے؛ گاوں کے ایک حصے کو پینے کا صاف پانی مہیا کر نے میں کلیدی کر دار ادا کیا اور کامیاب رہا اس نے دن بھر محنت کرکے آٖغاخان واٹر ایند پلاننگ بلڈنگ کے ذاریعے اس اہم پرا جیکٹ کو پایہ تکمیل پہ پہنچانے میں کا میاب رہے جس کا فائدہ ابھی لوگوں کو صاف پانی کی صورت میں مل رہا ہے۔
دوسرا بڑا کا رنا مہ ہرچین میں آغاخان ایجوکیشن سروس اور کمیونیٹی کے تعاون سے کمیونٹی بیسڈ سکول کا قیام عمل میں لایا اور دو منزلہ سکول ادارے اور لو گو ں کی با ہمی تعاون کا ایک شاندار اور منہ بو لتاثبوت ہے۔ مذکورہ با لا پراجیکٹس کے دوران رقم بھی اپنے آبا ئی گا وں میں ہی مو جود تھا اس لئے تمام عوا مل کا بخو بی ادراک اور اندازہ ہے کہ مو صوف کو ان پراجیکٹس کی تکمیل میں کیا کیا پا پڑ بیلنے پڑے اور کن مشکلات کا سا منا کر نا پڑا لیکن انہوں نے جس تدبر اور والہانہ جذ بے کیساتھ خدمات پیش کی وہ قا بل تحسین ہے۔ انہوں نے دن بھر محنت کی، سکول کی تعمیر میں مصروف مزدورں کے لئے طعام و قیام کا بندوبست بھی ا پنے گھر میں ہی کر رکھا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ دن میں کم از کم چھ سے سات مہمان روزانہ اس پراجیکٹس کے سلسلے میں ان کے ہاں ٹھہرتے تھے۔ ان تمام مشکلات کے باوجود دونوں پراجیکٹس کو تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب رہا لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ اس شاندار کام کے باوجود بے بنیاد کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تنقید کرنے والے وہ لوگ ہیں جو نہ ان پراجیکٹس کو کامیاب دیکھنا چاہتے تھے، خود کچھ کر گزر نے کے قابل تھے اور نہ ہی دوسروں کو کام کرنے دیتے تھے۔
ان ہی لوگوں نے سکول کے تعمیر کے بعد جماعت خان کو اس کے عہدے جنرل سیکر ٹری سے الگ کرنے کے لیے جھوٹے الزامات افواہوں پر سہارا لینے لگے ، جبکہ جماعت خان کے پاس ہر چیز کا ریکار مو جود تھا اس کے باوجود اس کو ہٹانے کی تگ دو اور بد نام کر نے کی سازش جا ری رہی اور اخر کار انہوں نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا ۔ شور مچا نے وا لے لوگ ا پنی سا زشوں اور الزا مات سے ان کو ہٹا نے میں کا میاب تو ہو ئے لیکن جوسکول کی حا لت ہو ئی افسوس ناک امر ہے ،دیوار تعمیر کرنا دور کی بات ہے ایک پتھر بھی نہیں اٹھا سکے اور یوں وہ سکول بند ہو گیا اور عمارت خا لی پڑی رہی ۔ میں حیران ہوں کہ گاوں سطح پر جو افسوسناک اور شر مناک سیاست اور منا فقت سے اخر لوگ چا ہتے کیا ہیں۔ ا سکی وجہ کیوں تلاش نہیں کی جا تی کہ لوگ کیوں چا ہتے ہیں کہ مل جل کر کام کر نے کا رواج ختم ہو ؟ اخر کیوں اچھا کام کر نے ولا رسوا اور برا سو چنے والا جزا پا تا ہے یقناً یہ ایسے لوگ ہیں جو نہ خود کام کر تے ہیں اور نہ ہی دوسروں کی کسی کا میاب کو شش اور کام کو ہضم کر سکتے ہیں۔
اب میں اپنے اصل مو ضو ع کی جانب آتا ہوں ، آج گا وں سطح کی پسماندہ سیاست اور سیاسی غلا ظت کا نشانہ شندور یوٹییلٹی کمپنی بنا ہوا ہے اور لوگ ہر آئے دن اس کو ہدف تنقید بنا تے ہیں حا لا نکہ یہ بھی علاقے کا سب سے بڑا منصوبہ ہے، یہ اپنی صارفین کے لیے بجلی کی فروانی کی تگ و دو میں ہے اور نہ صرف بجلی کی کمی کو پورا کریگی بلکہ اس کا براہ راست فائدہ بھی صا ر فین کو ہی ہو گا، یہ پاکستان Securities & Exchange Comission of Pakistan کے ساتھ رجسٹرد کمپنی ہے جو کہ اس پسما ندہ خطے میں اپنی نوعیت کا پہلا پروجیکٹ ہے اور اس کے روح رواں منصوبے کا صدر نگہبان شاہ، بورڈ آف ڈائریکٹرمنظور علی شاہ اور جنرل سیکریٹری حاصل مراد ہیں۔ وہ اپنی پوری ٹیم کے ساتھ ملکر اپنے ذاتی مصروفیات کو چھوڑکر عوام کی فلاح کے لیے بہت زیادہ محنت و تگ و دو کر رہے ہیں ۔ پروجیکٹ کے آغاز سے ہی اس پروجیکٹ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی اور لوگوں کو روشنی سے کسی طرح محروم رکھنے کی مزموم کوشش و خو اہش میں لگے ہوے تھے۔ جب پروجیکٹ میں کام شروع ہوا تب بھی کسی طرح لوکل لیڈر شپ کو متنازعہ بناکر لوگوں میں نا اتفاقی کو پروان چڑ ھا نے میں میں لگے رہے اور سلسلہ ہنو ز جا ری ہے ۔
اس منصوبے کا صدر نگہبان شاہ ابتدا سے ہی بہت سی مشکلات، الزامات اور افواہوں کا سا منا کر تا رہا لیکن بھرپور انداز میں اس پروجیکٹ کو لیڈ کر تے ہو ئے کا میابی کا سفر طے کیا جو کہ آسان نہیں تھا ان پر سازشی عناصر نے حملے کر وائے ،گالیاں دی اوررکا وٹی حر بے آزما ئے گئے لیکن انہوں نے اپنا مشن چھوڑا نہیں ہے۔قا بل صد افسو امر یہی ہے کہ ان سما جی ہیروں کو عوامی تا ئد نہیں مل رہی کیونکہ اس منصو بے کو پا یہ تکمیل دینا جو ئے شیر لا نے کا مترادف ہے ۔ صدر شندور یوٹیلیٹی کمپنی، ڈایریکٹر ، جنرل سیکریٹری اور ان کی ٹیم کا ہر فرد داد کا مستحق ہے ان کو گلے کاہار پہناکر شکریہ ادا کر نا عوامی فرض ہے جو کہ ابھی عوام پر قرض ہے ، کیو نکہ سیا سی منا فقت ، عوام دشمن پا لیسی اور سا زشوں نے پچھلے کئی اہم منصو بوں کو زبوں حا لی کا نشا نہ بنا تے رہے اور ان کو بر با د کئے گئے ۔ اللہ نہ کرے کہ سا زشی لوگ اس کا حال بھی کمیونیٹی بیسڈ سکول جیساکر نے میں کا میاب ہو ۔ اس پروجیکٹ کی فنڈنگ آغاخان رورل سپورٹ پروگرام دوسرے ڈونر ایجنسیز یعنی سوئس حکو مت اور ورلڈ بنک کر رہے ہیں۔ یہ بڑا پروجیکٹ ہونے کی وجہ سے مکمل ہونے میں زیادہ وقت لگا اس کے کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، مثلا ڈونر کو فنڈ کے لیے پروپوزل دینے میں ، اپروویل ہونے اور فنڈ ریلیز ہونے تک وقت در کا ر ہو تا ہے اور یہ عرصہ کا فی لمبا عمل ہے ۔ بہر حال کافی سال لگنے کے بعد اب شندور یوٹیلیٹی کمپنی جو کے اپنے صارفیں کو بجلی مہیا کرنے کے مقام تک پہنچا ہے کسی بھی بڑے پروجیکٹ میں چھوٹی مو ٹی تکنیکی غلطیاں ہوجاتی ہیں اس میں بھی ہو گئی ہونگی، مثال کے طور پر انجینئرنگ فا لٹ کی وجہ سے دو دفعہ بجلی کی تر سیل میں میں بڑی خرابی پیدا ہو ئی جو کہ ایک انسانی غلطی کی وجہ سے ہو ئی ہو گی اس کو بنیاد بنا کر الزام ترا شی اور لوکل لیڈرز کو تبدیل کرنے کی ایک مہیم شروع کر نا افسوسناک عمل ہے۔ اب بجلی کا یہ اہم منصوبہ تیار ہے لوکل لیڈرز نے دن رات بھرپور محنت کرکے اس پروجیکٹ کوتکمیل تک لیکر آ ئے ہیں ان پر بے بنیاد الزامات لگا کر ان کی تبدیلی کا مطالبہ بھی اس مطا لبے کی ایک کڑی ہے جس کی وجہ سے کمیونٹی سکول کے لیڈرشپ کو تبدیل کرکے سکول کو ہی بند کردیا گیا ہے۔ کسی بھی پراجیکٹ میں تکنیکی غلطی کا لوکل لیڈرشپ کیسے ذمہ دار ہوسکتا ہے ؟ الزام لگانے والوں کے پاس اگر کرپشن کا کوئی ایک بھی ثبوت ہے وہ سامنے لیکر آئے ہم سب انکے ساتھ مل کر ان لوگوں کے خلاف آواز اٹھایں گے۔ جو لوگ کرپشن کا الزام لگا رہے ہیں ان کو یہ پتہ ہونا چاییے کہ اے۔کے۔ار۔ایس۔پی اور سو ئس گورنمنٹ کا آڈٹ سسٹم ہے کرپشن کی گنجائش نہیں ہے۔ موجودہ لیڈرشپ، الزامات لگانے والوں کو بار بار اڈیٹ فارم سے فیر اڈیٹ کرانیکی پیش کش بھی کر رہے ہیں جو کہ ان کے پاک دامنی کا بہترین ثبوت ہے۔ الزام لگا کر لیڈرشپ کو تبدیل کرنے والوں کا متبادل لیڈر ز کے پروفائل موجودہ لیڈرز سے بہتر ہونا چاہیے اور پتہ بھی چلے گا کہ یہ اس پروجیکٹ اور عوام کے ساتھ کتنے مخلص ہیں۔
مثال کے طور پر وہ صدر جو کہ سماجی اور سیاسی طور پر ایک پہجان رکھتا ہے اس کا متبادل کس کو لیکر آ رہے ہیں ؟ دوسرا بورڈ اف ڈایریکٹر ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ہے پشاور یونیورسٹی کے قابل ترین طالب علم رہا ہے اور علاقے کے لیے اس کی خدمات ہیں اس کا متبا دل کون ہوگا ؟ باقی جنرل سیکریٹری اور باقی ٹیم کے لوگ محمد شریف خان، حاضرجان بھی تعلیم یافتہ شخصیات ہیں آغاخان سکول کے ریٹایرڈ اساتذہ ہیں ، ان کے متبادل کون ہیں؟ ہم امید کرتے ہیں متبادل لیڈرز ان سب سے بہترین پروفایل کے لوگ ہوں گے۔ اس بات سے خوب پتہ چل جا ئے گا کہ یہ لوگ عوام کیساتھ بہت مخلص اورانصاف کرنے نکلے ہیں۔ کسی ایک فنی خرا بی کو جواز بنا کر شندور یوٹیلیٹی کمپنی کے لوکل لیڈر شپ کی تبدیلی کا مطالبہ کرنے والے دو ستوں سے گزارش اورتجویز ہے کہ کسی کی نیت پر شک نہ کر ے اور ان کے ایک قابل تقلید کر دار کو سیا ست مت بنا یئے گا اگر کسی کو لیڈر بننا یا بنا نے کا شو ق ہے تو کو ئی اور منصوبہ لیکر آئے اور کا میاب بنا کر دیکھا ئے تا کہ لوگ اُن کو لیڈر بھی بنا ئیں گے اور بھر پورسا تھ بھی دیں گے۔ مو جودہ لیڈر شپ کو پرو پیگنڈا اور سازشی تھیو ریز استعمال کر نے والوں کے خلاف قا نو نی چارہ جوئی کا حق بھی استعمال کر نا چا ہئے تا کہ’’ دودھ کا دودھ پا نی کا پا نی‘‘ ہو سکے ۔