آئیے اپنی دنیا کو سمجھیں

دنیا میں طرح طرح کے گھر کیوں ہوتے ہیں؟

تحریر: سبطِ حسن

انسانوں کو خطرناک جانوروں اور بدلتے ہوئے موسمی اثرات سے بچنے کے لیے کسی ایسے جائے پناہ کی ضرورت تھی جہاں وہ سکون اور آرام کے ساتھ سو سکے اور اپنے بچوں کو محفوظ رکھ سکے۔

ہزاروں سال پہلے انسانوں نے پہاڑوں کی غاروں کو یا درختوں کی کھوہ کو بطور گھر استعمال کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ضرورت کے تحت گھروں کی ساخت میں نمایاں تبدیلیاں آتی گئیں۔ دنیا کے مختلف خطوں میں گھر مختلف انداز میں بنائے جاتے ہیں۔ سرد ممالک میں سردی اور ٹھنڈ سے بچنے کے لیے ایسے گھر بنائے جاتے ہیں جو انہیں موسم کی شدت سے محفوظ رکھتے ہیں۔جبکہ گرم ممالک میں بنائے جانے والے گھر ٹھنڈے ہوتے ہیں جو مٹی اور گاڑے سے بنتے تھے۔

)قطب نما شمالی(North Pole)پر رہنے والے لوگ اسکیمو کہلاتے ہیں۔ جو کہ ایگلو(Igloo)بنا کر رہتے ہیں۔ ایگلو ٹھوس برف کے بلاک سے بنائے جاتے ہیں۔ یہ اندر سے بہت گرم ہوتے ہیں۔ ایگلو میں داخل ہونے کے لیے ایک چھوٹی سی سرنگ بنائی جاتی ہے تاکہ اس میں سے حرارت خارج نہ ہو۔

)عرب کے خانہ بدوش بدو کیونکہ ہر وقت ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے رہتے ہیں اس لیے وہ عموماً بھیڑ بکریوں کے بالوں سے بنے ہوئے خیموں میں رہتے ہیں۔ ان خیموں کی ایک سطح کو قدرے نیچے رکھا جاتا ہے تاکہ گرم ہواؤں کے بگولوں سے بچا جا سکے۔ان گھروں میں بیٹھنے کے لیے فرنیچر کی بجائے عموماً قیمتی قالین و غالیچے بچھائے جاتے ہیں ۔

)چین میں بہت سے لوگ خاص قسم کی کشتیوں میں گھر بناتے ہیں۔ پانی پر تیرتے ہوئے یہ گھر لکڑی اور بانس کے بنائے جاتے ہیں۔ ان لوگوں کا پیشہ ماہی گیری ہوتا ہے۔

)ہالینڈ میں بہت سی ندیاں اور جھیلیں ہیں۔ وہاں کے لوگ رہائشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کشتی نما گھروں میں رہتے ہیں ان کشتی نما گھروں پر مصوری کا اعلیٰ کام بھی کیا ہوتا ہے۔ جو دیکھنے میں بہت ہی خوبصورت لگتا ہے۔

مشرقی بعید(Far East)کے ماہی گیر پانی میں لمبے لمبے بانس گاڑھ کر ان کے اوپر لکڑیوں کے گھر بناتے ہیں۔ یہ گھر اس لحاظ سے بہت فائدہ مند ہیں کیونکہ وہ مچھلیوں کو پکڑنے کے لیے اپنے گھرسے براہ راست دریاؤں میں اتر جاتے ہیں۔

بورنیو قبائل(Borneo tribes)میں بعض اوقات پورے کا پورا گاؤں مل کر ایک ہی بڑے سے گھر میں رہتا ہے۔ اس گھر میں لکڑی کی مدد سے ایک فرش تیارکیا جاتا ہے جبکہ اس کی دیواریں بانسوں سے تیار کی جاتی ہیں۔ چھت کو گھاس پھونس اور پتوں کی مدد سے ڈھانپا جاتا ہے۔

مشرقی بعید کے جنگلوں میں بہت سے خاندان درختوں پر گھر بنا کر رہتے ہیں۔ ان گھروں میں جانے کے لیے رسی کی سیڑھی استعمال کی جاتی ہے۔ جسے اوپر چڑھ کر کھینچ لیا جاتا ہے تاکہ کوئی اور اوپر نہ آسکے۔

جہاں شدید برف باری ہوتی ہے وہاں لکڑی کے ایسے گھر بنائے جاتے ہیں جن کی چھتیں ڈھلوان نما ہوتی ہیں تاکہ برف پھسل کر نیچے گر جائے۔

جن ممالک میں موسم معتدل اور رہنے کے لیے وسیع زمین میسرہو وہاں لوگ علیحدہ علیحدہ گھربنا کر رہتے ہیں۔ جہاں رہنے کے لیے زمین کم ہو وہاں لوگ اونچی اونچی کئی منزلہ عمارتیں بنا کر رہتے ہیں جنہیں اپارٹمنٹ یا فلیٹ کہتے ہیں اس طرح کے فلیٹ یا اپارٹمنٹ کا رواج سب سے پہلے امریکہ میں شروع ہوا۔

کچھ لوگ قافلے کی شکل میں رہتے ہیں جن کو جپسی یا خانہ بدوش کہتے ہیں۔ یہ لوگ مستقل طور پر ایک جگہ پر ٹک کر نہیں رہتے۔ چنانچہ یہ ایسے گھر بناتے ہیں جسے ضرورت کے وقت حرکت میں لایا جا سکے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button