انٹر کالج شگر میں یوم پاکستان کے سلسلےمیں پررونق تقریب منعقد، استحکام پاکستان کے لئے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور
شگر(عابد شگری) پاکستان بننے سے پہلے ایک قوم تھا اور ہم نے اسے اسلام کی نام پر حاصل کیا ۔ہمیں بحیثیت قوم اس ملک کی خوشحالی کیلئے کام کرنا ہوگا۔ہمیں پھر سے اسی جذبے کیساتھ پاکستان کو استحکام دینے کیلئے میدان میں آنے کی ضرورت ہے۔ہمیں مل کر تعلیم کو عام کرکے ایک جہالت کا مقابلہ کرکے پاکستان کو ایک بار پھر وہ مقام جس کی بنیاد پر اسے حاصل کیا تھا ۔دلانے کی ضرورت ہیں۔پاکستان سے ہی ہماری بقاء ہے اور پاکستان ہے تو ہم ہے۔ان خیالات کا اظہار ممبر اسمبلی عمران ندیم،ڈپٹی کمشنر شگر ذاکر حسین،سابق صوبائی وزیر راجہ اعظم خان،ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن شگر محمد نذیر شگری،سید حسن شاہ پرنسپل انٹر کالج شگر و دیگر نے انٹر کالج شگر میں منعقدہ یوم پاکستان بین الاسکول ملی نغمے مقابلے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ انٹر کالج شگر میں شگر سنٹر کے سکولوں کے درمیان ملی نغمے کا مقابلہ ہوا جس میں اسوہ پبلک سکول شگر،ایبروزی ہائیر سکینڈری سکول ،المرتضی سکول،ماڈل ہائی سکول شگراور انٹر کالج کے طلباء نے حصہ لیا۔ جس میں انٹر کالج شگر کے طالب علم صداقت علی نے پہلی،ہائی سکول شگر کے کمیل علی نے دوسری اور اسوہ پبلک سکول کے طالب علم دانش علی و ہمنواء نے حاصل کیا۔
سابق صوبائی وزیر راجہ اعظم خان نے کہا ہے کہ راجہ حیدر خان حیدر کو برصغیرکاپہلا قومی شاعرہونے کا عزاز حاصل ہے۔1842میں ڈوگروں کی جانب سے سکردو کے حکمران راجہ احمد شاہ پر حملے کے بعد مقامی غداروں کی کی سازش کے بعد شکست کے بعد جموں کی جیل میں قوم کیلئے اشعار لکھی۔ اور ڈوگرا راج کے خلاف علم بغاوت بلند کی۔انہوں نے اپنے اشعار میں غلامانہ زندگی سے نکل کر آزاد قوم بننے پر آمادہ کیا۔ اور خون گرمایا۔یہی وجہ تھی کہ بلتی قوم نے اپنے زور بازو ڈوگراراج کیخلاف لڑکر آزادی حاصل کی۔
ممبر اسمبلی عمران ندیم نے کہا ہے کہ ہمیں متازعہ خطہ کہنے والو آکر اس خطے میں دیکھو کہ ہم 27مارچ کو بھی یوم پاکستان منارہے ہیں۔ لیکن پھر بھی ہماری حب الوطنی پر شک کیا جاتا ہے۔لیکن پاکستان میں بسنے والے 23مارچ کو بھی یوم پاکستان نہیں مناتے۔انٹر کالج شگر میں یوم پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہ کی پاکستان کی کوئی بھی حکمران کو گلگت بلتستان سے دلچسپی نہیں یہی وجہ سے ہمیں ہماری حب الوطنی کا صلہ نہیں ملا لیکن وہ دن دور نہیں کہ حکمران ہماری حب الوطنی کا صلہ ہمیں ضرور دینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے زور بازو اس خطے کو آزاد کرکے پاکستان کی جھولی میں ڈالی اس خطے کو آزاد کرانے میں ہمارے آباؤ و اجداد کے خون شامل ہے ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا23مارچ ہماری قومی تاریخ کا اہم باب ہے جس دن اسلام کی نام پر اسلامی ریاست کیلئے باقاعدہ قرارداد منظور کی گئی۔یہی سے پاکستان کی بنیاد پڑی۔جہاں ہم آج جی رہا ہے۔اس ملک کو ہم نے قومی نعرے اور اسلام کی نام پر حاصل کیا لیکن اس ملک حاصل کرنے کے بعد اسلام اور مسلمان خود آپس میں دست و گریبان ہورہے ہیں ہمی ہم آپس میں قوم ،مسلک،لسان اور رنگ ونسل کی بنیاد پر ایک دوسرے کیخلاف ہوگئے ہیں ہمیں باہر سے زیادہ ملک کے اندر سے خطرہ لاحق ہے آج پاکستان کی سالمیت کو ہماری کردار وں کی وجہ سے خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ہمیں مل کر تعلیم کو عام کرکے ایک جہالت کا مقابلہ کرکے پاکستان کو ایک بار پھر وہ مقام جس کی بنیاد پر اسے حاصل کیا تھا ۔دلانے کی ضرورت ہیں۔پاکستان سے ہی ہماری بقاء ہے اور پاکستان ہے تو ہم ہے۔23مارچ کا اس خطہ ہند پر کلمہ توحید کی بنیاد پر قائم اسلامی مملکت پاکستان کی قیام کا بنیاد کا دن ہے یہ دن ہمیں احساس دلاتے ہیں کہ ہمارے آباء و اجداد نے کلمہ توحید اور اسلام کی سربلندی کیلئے کتنی قربانی دی۔یہ ملک ہمیں اسلام کی سنہری اصولوں کیمطابق زندگی گزارنے اور اسلام کی امن کی پیغام کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے بنی تھی۔ ہمیں ایک بار پھر بحیثیت پاکستانی،مسلمان اور ایک قوم بننے کی ضرورت ہیں۔تمام پاکستانیوں کو ایک بار پھر اس عہد کیساتھ اکھٹا ہونے کی ضرورت ہیں کہ پاکستان کی سالمیت کو برقرار اور دنیا میں اس کو اس کا جائز مقام دلانے کیلئے ہمیں اپنے آپس کی تفرقات،مذہبی منافرت اور علاقائی تعصب کو ختم کرکے ایک قوم کی حیثیت سے کام کرنا ہوگا اور اس ملک کے دشمن دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملا کر ان سے اس ملک کو پاک کرینگے یہی نظریہ پاکستان اور قیام پاکستان کی بنیاد ہے۔ہم نے ہی پاکستان کو بنایا تھا اور اب اس کو ہم سب مل کر ہی بچائیں گے۔