شاہراہ قراقرم پر واقع لچر گاوں کے مکین پتھر کے دور میںزندگی گزار رہے ہیں، حبیب اللہ ایڈوکیٹ و دیگرکامشترکہ بیان
چلاس (ڈسٹرکٹ رپورٹر )قدیمی گاوں لچر کے رہائشی حبیب اللہ ایڈوکیٹ مولانا ارشاد عالم عبدالرحمن و دیگر نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہراہ قراقرم لال پڑی کے سامنے واقع لچر گاوں کے مکیں آج بھی پتھر کے دور کی زندگی گزارنے پر مجبور۔300 گھرانوں پہ مشتمل لچر گاوں کے مکیں دریائے سندھ کو پار کرنے کا واحد ذرائع گراڈی کے رحم وکرم پہ ہیں۔مرد عورتیں اور بچے گراڈی ہی آمدورفت کا واحد ذرائع ہے۔اور ڈر خوف کے عالم میں لوگ اس کا سہارا لینے پہ مجبور ہیں۔جو کسی بھی وقت ناخوشگوار واقعے کا سبب بن سکتی ہے۔8 سال قبل معلق پل کا ٹینڈر ہوا ہے مگر ٹھیکدار اور محکمہ تعمیرات کی ملی بھگت کی کام اب تک جوں کا توں ہے ۔گزشتہ کئ سالوں سے پل کی تعمیر کے حوالے سے کام بند ہے۔اور محکمہ تعمیرات دیامر اس اہم مسئلے پہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معلق پل فنڈ ریلیز کے حوالے سے فائل سیکریڑی تعمیرات عامہ کو دی گئی ہے۔مگر کسی قسم کی شنوائی نہیں ہو رہی ہے۔وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ڈاکٹر کاظم نیاز لچر گاوں معلق پل کے بارے نوٹس لے اور فوری طور پہ منڈ مہیا کرے تاکہ ناخوشگوار واقع رونما نہ ہوں