کنٹریکٹ لیکچرار ایسوسی ایشن کا گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے سامنے دھرنا، ملازمتوںکی مستقلی کا مطالبہ
گلگت(خصوصی رپورٹ) سپریم اپیلیٹ کورٹ کی واضح ہدایات موجود ہیں کہ لیکچراروں کو ریگولر کیا جائے۔گلگت بلتستان پروفیسر ایسوسی ایشن کی بھی ہمیں بھرپور حمایت حاصل ہے۔پانچ سال سے کالجز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ٹیسٹ انٹرویو کے بعد ہماری سیلیکشن ہوئی ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ڈاکٹروں کی طرح ہمیں بھی ون ٹائم ریگولرائزیشن ایکٹ میں شامل کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان کنٹریکٹ لیکچرار ایسوسی ایشن کے صدر عالمگیر، نائب صدر ہارون الرشید اور جنرل سیکرٹری عظمی میر نے کیا۔انہوں نے مزید کہا کنٹریکٹ لیکچراروں میں پورے جی بی سے خواتین اور مرد شامل ہیں۔ لیکچراروں کے علاوہ، آئی ٹی لیکچرار اور سبجیکٹ اسپیشلٹ بھی ہماری ایسوسی ایشن میں شامل ہیں۔ہم سب مل کر احتجاج کررہے ہیں۔تمام خواتین و حضرات بینر اور پلے کارڈ اٹھاکر وزیراعلیٰ ہاوس اور اسمبلی کے سامنے دن بھر کھڑے رہے ہیں۔ہم نے فی الحال حکومت کو باور کروایا ہے اگر ہماری بات سنجیدگی سے نہیں لی گئی تو اسمبلی کے سامنے بھوک ہڑتال کا کیمپ لگایا جائے گا۔ ہم بھی ڈاکٹروں کی طرح خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ہماری بھی عمروں کا مسئلہ ہے۔ اگر ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا تو ہم پورے جی بی کی کالجز میں بھی تدریسی کام معطل کریں گے اور اسمبلی کے سامنے کیمپ لگاکر ہڑتال کریں گے۔گلگت بلتستان کی عدالت عالیہ نے بھی حکومت کو واضح احکامات جاری کیے ہیں ۔ پہلے بھی بہت سارے آفیسروں کو ریگولر کیا گیا ہے تو ہمارا کیا قصور ہے۔ہم بھی بڑی یونی ورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرکے آئے ہیں۔ ہم بھی اس علاقے کے باشندے ہیں۔ ہمارے ساتھ بھی خواتین شامل ہیں جو احتجاج ریکارڈ کروانے دور دراز علاقوں سے آئی ہوئی ہیں۔