حکومتی اقدامات اور شندور میلہ
تحریر :۔دردانہ شیر
گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت نے رواں سال سے کھیلوں کے فروغ کے لئے جواقدامات اٹھائے ہیں اس سے یہاں کے نوجوانوں میں بھی حوصلہ پیدا ہوگیا ہے کہ وہ بھی کھیل کے میدان میں کسی سے پیچھے نہیں گلگت بلتستان سپر لیگ ٹی 20کرکٹ ٹورنامنٹ میں اچھے کھیلاڑی ابھر کر سامنے آئے جبکہ غذر میں انٹر ڈسٹرکٹ فٹ بال ٹورنامنٹ تو نگر میں انٹر ڈسٹرکٹ والی بال ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوا جس سے علاقے کے نوجوانوں نے صوبائی حکومت کے اس اقدام کو بے حد سراہا ہے اور اس طرح کے ایونٹ جاری رکھنے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ اس سے علاقے میں بھائی چارے کو مزید فروغ حاصل ہو گلگت بلتستان میں جی بی سپر لیگ ٹی 20کرکٹ ٹورنامنٹ کے افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی فور س کمانڈر میجر جنرل ثاقب محمود ملک تھے فورس کمانڈر نے اس موقع پر کہا کہ جی بی کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی بار کھیلے جانے والے جی بی سپر لیگ ٹی 20کے فائنل میچ کے مہمان خصوصی وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان تھے انھوں نے ہر سال اس طرح کے ایونٹ کے انعقاد کی یقین دہانی کروائی جوکہ ایک مثبت اقدام ہے جس سے نوجوانوں کے حوصلے مزید بڑہ گئے اور اگلے سال یہاں کے نوجوان اس سے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرینگے گلگت بلتستان کے نوجوانوں میں کرکٹ ،فٹبال اور والی بال کھیلنے کا جو جنون ہے وہ ہر شہری جانتا ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنے پڑتا ہے کہ یہ نوجوان یا تو سڑکوں پر یا پھر گلیوں میں کرکٹ اور فٹ بال کھیلتے نظر آتے ہیں جس اصل وجہ علاقے میں سرکاری گراونڈ نہ ہونے کے برابر ہے اور بعض سرکاری گراونڈ ہیں بھی تو وہ کسی سرکاری محکمے کی ملکیت ہونے کی وجہ سے اس گراوند میں بچوں کو کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاتی چونکہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت نے کھیلوں کے انعقاد سے ایک اچھی شروعات کی ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ کم از کم ہر تحصیل میں ایک ایک سٹیڈیم ضرور بنوایا جائے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت جہاں دیگر کھیلوں پر توجہ دے رہی ہے وہاں پولوکھیل جو کہ خطے کی ایک پچان ہے پولو جس کو کنگ آف گیم اور گیم آف کنگ بھی کہا جاتا ہے گزشتہ کئی سالوں سے اس اہم کھیل پر حکومت کی توجہ نہ ہونے سے کھیلاڑی سخت مایوس نظر آتے ہیں ہر سا ل جون کے مہینے میں علاقے کے سیاسی لوگوں کو شندور کی حدبندی یاد آتی ہے اور پولو کھیل کا بھی ذکر کیا جاتا ہے جب شندور میلہ ختم ہوجائے تو نہ شندور کی حد بندی نظر آتی ہے اور نہ ہی پولو کے کھیلاڑی، پولو کسی وقت گلگت بلتستان کا پہچان تھا اب یہ کھیل بھی علاقہ سے ختم ہوتا نظر آرہاہے یاد رہے کہ جس قوم کی ثقافت محفوظ نہیں وہ قوم ایک کمزور اور غلام قوم کہلاتی ہے ہمیں پولو کھیل کے فروغ کے لئے اقدامات کرنے ہونگے کسی وقت گلگت کی پولوٹیم شندور میں چترال کی ٹیم کو عبرت ناک شکست دیکر شندور پولو کپ اپنے نام کرتی تھی اور مسلسل اٹھ سالوں سے جیتنے والی ٹیم کے کھیلاڑیوں کو گزشتہ چند سالوں میں ناقص کارکردگی دیکھانے کی اخر وجہ کیا ہے کیا حکومت کی سرپرستی میں کمی آئی یا سفاریشی کھیلاڑیوں کو کھیل میں شامل کر لیا گیا یہ سب کچھ ہمارے حکمرانوں کو سوچنے کا مقام ہے اس حوالے سے گلگت بلتستان کی حکومت کو ابھی سے ہی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں کھیلاڑیوں کی سیکشن کے لئے سینئر پولو کے کھیلاڑیوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے تاکہ بہترین کھیلاڑیوں کا چناؤ عمل میں لایا جاسکے اور گلگت بلتستان کی پولو ٹیمیں شندور کے مقام پر ایک بار پھر فتح سے ہمکنار ہو اس کے علاوہ شندورحد بندی کا مسلہ گلگت بلتستان اور کے پی کے کے درمیان ایک عرصے سے چل رہا ہے اس حوالے سے بھی حکومت کو فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اگر چترال سکاوٹس شندور میں تعینات ہے تو گلگت بلتستان کی بھی سیکورٹی فورس کو شندور میں تعینات کرنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ ایک طرف سرحدی حفاظت ہوگی تو دوسری طرف کسی بھی علاقے کودوسرے علاقے پر ناجائز تجاوزات کرنے کا موقع نہیں ملے گا اس وقت ہماری سرحدی علاقوں شندور اور اشکومن میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کی سخت ضرورت ہے چونکہ ہمارا دشمن ملک بھارت کسی بھی طریقے سے ہمیں نقصان پہنچانے کی ناکام کوشش کر سکتا ہے اس لئے ہمیں بھی اپنے سرحدی علاقوں کی سخت حفاظت کرنی ہوگی چونکہ اشکومن اور شندور کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہے ۔