ہمارے ملک کی تعلیمی صورتحال
تحریر: سونیا کریم برچہ
آج کے اس ترقی یافتہ دور میں تعلیم سب سے اچھی سرمایا کاری سمجی جاتی ہے. جو قوم تعلیم کے زیور سے آراستہ ہیں. وہ آج خوشالی کی رہ پر گامزن ہے اور بعضں ممالک اس لئے پیچھے رہ گئے ہیں کہ وہ تعلیم کے فروغ میں مطلوبہ وسائل بروے کار نہ لا سکے یا اعلیٰ تعلیم کو کوئی حثیت نہیں دی. بدقسمتی سے پاکستان بھی ایسے ممالک میں سے ایک ہے جوکہ قومی بجٹ کا انتہائی کم حصہ تعلیم پر خرچ کرتا ہے. ماہرین کے اندروں کے مطابق تعلیم کے شعبے میں ہم جس رفتار سے چل رہے ہیں اس کے مطابق٢٠٨٠ تک پاکستان کا ہر بچہ اسکول جانے کا خواب پورا ہو سکے گا .ملک میں ہائرایجوکیشن کے میعار کا یہ حال ہے کہ چند روز قبل سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی ٥٠٠ بہترین جامیعات کی فہرست میں پاکستان کی صرف ایک یونیورسٹی شامل ہے .اس بات سے ہی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پاکستان کی تعلیمی نظام کیسے ہوگا.اس صورت حال میں دنیا بھر میں ہمارا میریٹ متاثر ہونے کا خدشہ ہے. ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٥ سے١٦ سال کی عمر کے٤٧ فیصد بچے ٢ کروڑ ٤٠ لاکھ بچے سکول جانے سے محروم ہیں. ١٦ فیصد سرکاری پرائمری سکول صرف ایک کلاس روم پر مشتمل ہے .٢٩ فیصد اسکولوں میں درس و تدریس کے لئے صرف ایک استاد ہے.٨ سے ١٥ فیصد اساتذہ غیر حاضر ہوتے ہے. ٤٥ فیصد اسکولوں کی عمارتیں غیر تسلی بخش ہے. ٤٩ فیصد میں بجلی ہے ہی نہیں اور ٥٠ فیصد سے زائد بلوچستان اور سندھ کے تعلیمی اداروں میں پینے کا پانی نہیں. یہ صورتحال ہے ھمارے ملک کی تعلیمی نظام کی، بہرحال دوسرے قوتوں کے سامنے ہماری قدر تب بڑھے گی جب کہ کسی ملک کی اولین ترجیح تعلیم ہو..اگر اب بھی خلوص نیت سے کام نہ لیا اور ووٹ کا صیح استعمال نہ کیا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کرینگے . ( سونیا کریم برچہ. جناح یونیورسٹی کراچی )