متحد ہو کے بدل ڈالو نظام گلشن
تحریر :محمد رضا علی
کراچی سے سیاچن کے آخری کونے میں رہنے والے سر زمین بے آئین گلگت بلتستان کے ہر فرد نے اپنے بنیادی حقوق کیلئے 70 سالہ محرومی کے بعد ہر آنے والی وفاقی حکومت کی دی ہوئی لولی پوپ کا مزہ چکھنے کے بعد اب جا کے کچھ اپنی عوامی طاقت کے بل پر اس لولی پوپ سے جان چھڑانے کیلئے متحد ہوتے نظر آرہے ہیں.اور ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے عوام اپنے شہروں میں مقامی حکومت جو کہ وفاق کی ایماء پر چلتی ہے جسکی کوئی حیثیت ہوتی ہے نہ بات چلتی ہے کے خلاف بلکہ یوں کہے تو بہتر ہے کہ اپنے عوام کا ساتھ دینے کی شعور دلانے کیلئے سراپا احتجاج ہے مگر وفاقی لابی اپنی طاقت کو عوام پر استعمال کرتے نظر آہے ہیں تاکہ آنے والے دنوں میں وزیراعظم پاکستان اپنی مدت ختم ہو کر جانے سے پہلے ان لابیوں کے زریعے عوام کو ایک ٹوپی ڈرامہ پہنانے کیلئے دورہ کر سکیں اور زبردستی اپنی زیر صدارت ہونے والی ٹوپی ڈرامہ اصلاحات کو عوام گلگت بلتستان کو پہنا کر دم لیں سکیں. گلگت بلتستان کے باسیوں ہم ے 70 سال پہلے اپنے آپ ایسے ہی متحد ہو کر آزادی حاصل کی تھی تو آج بھی ماشاء اللہ سے ھمارے ہاتھوں میں وہ باپ دادا کی طاقت سلامت ہے نہ ہمارے پاؤں میں مھندی لگی ہے اور نہ ہم نے چوڑیاں پہن رکھے ہیں تو لھذا اپنے کھوئے ہوئے محرومیت کی حصول کیلئے مظبوط اور متحد ہو جاؤ. اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے اللہ کے بھروسے سے ہم عزم کر کے نکلیں گے تو ضرور ہم کامیاب ہوں گے نہیں تو روایتی انداز اپناتے رہیں گے تو ہمارے ساتھ محرومیوں کا نہ ختم ہونے والا سیاہ دیوار کھڑی کر دی جائے گی اس کے بعد اس دیوار کے پیچھے سے ہماری آواز بھی کسی کے کانوں تک پہنچنا بھی محال ہے. ہم پاکستان کا وہ عجوبہ خطہ ہے جس کو 70 سالوں بعد بھی پوچھنے والا نہیں کی آپ پاکستان سے کیا چاہتے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کیلئے دن رات ماتم کر ریے یوتے ہیں اور وہاں بھی بے سود وجہ گلگت بلتستان کی آہ لگی ہوگی کیونکہ گلگت بلتستان کی دھرتی ماں سے ناروا سلوک جوکر رہے ہیں.