انکوائری کے نام پر ایک ہی ریجن کے اساتذہ کو بار بار تنگ کیا جارہا ہے، شگر سے تعلق رکھنے والے اساتذہ نے تحفظات کا اظہار کردیا
شگر( نامہ نگار) بار بار انکوائری کی نام پر اساتذہ کی تذلیل کا قابل قبول نہیں۔شگر کی اساتذہ نے انکوائری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کاغذات جمع کرنے سے انکار کردیا۔انکوائری کا آغاز سیکریٹریٹ سے کیا جائے ۔فقیراللہ جیسے آفیسر راتوں رات ڈپٹی ڈائریکٹر بن جائے تو پوچھنے والا کوئی نہیں۔صرف ایک ہی ریجن کے بے چارے اساتذہ کو بار بار انکوائری کے نام پر تنگ کرنا اساتذہ کی توہین ہے۔ بلتستان کی اساتذہ پر عرصہ دراز سے زمین تنگ کیا جارہاہے۔اساتذہ کی انکوائری کرنا ہے تو صرف بلتستان اور بی پی ایس 14اور 16ہی کیوں ،انکوائری گریڈ ون سے لیکر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اعلی آفیسران کا بھی کیا جائے۔بار بار انکوائری کی نام پر اساتذہ کی تذلیل کا سلسلہ فوری طور روکا جائے۔شگر سے تعلق رکھنے والے اساتذہ کا ایک اہم اجلاس شگر کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا جس میں کثیر تعداد میں اساتذہ نے شرکت کی۔اجلاس میں تمام اساتذہ نے محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کی جانب سے بلتستان ریجن کی اساتذہ کے نام پر تنگ کرنے کاجو سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکریٹری ایجوکیشن گلگت کی جانب19دسمبر2017کو اساتذہ کی انکوائری کا فیصلہ ہواہے جوکہ پورے گلگت بلتستان میں ہونا تھا۔ لیکن ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ صرف بلتستان ریجن میں ہورہا ہے۔جس پر ہمیں شدید تحفظات ہے۔ڈائریکٹر بلتستان کی آفس سے 30اپریل کوجو آرڈر جاری ہے وہ سیکریٹری ایجوکیشن گلگت بلتستان کے آرڈرعین مطابق نہیں۔سیکریٹری ایجوکیشن کے آڑڈر کے مطابق تمام اساتذہ کی انکوائری کا ذکر ہے جبک یہاں صرف سکیل 14اور 16کے کا غذات طلب کررہا ہے۔اگر انکوائری کرنی ہے تو تمام اساتذہ ،جبکہ ڈیپارٹمنٹ کے تمام ہلکاروں گریڈ ون سے اعلی حکام تک کا ہونا چاہئے۔تمام ایس ایم ایس اور زبانی اطلاع پر کاغذات جمع نہیں کرینگے۔اگر ڈیپارٹمنٹ خالص انکوائری عمل میں لانا ہے تو سب سے پہلے سیکریٹریٹ آفس گلگت سے انکوائری شروع کریں۔ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ فقیراللہ جیسے آفیسر کو راتوں رات ڈپٹی ڈائریکٹر بنایا ہوا ہے۔اس کے علاوہ میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر،ڈائریکٹراور DISبننے والوں کے خلاف بھی انکوائری عمل میں لایا جائے۔ بصورت دیگر ہم انکوائری کا سامنا کرنے کو تیار نہیں۔لہذا اساتذہ کی تذلیل کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔