گلگت بلتستان اپوزیشن کا رویہ غیر جمہوری اور غیر سنجیدہ ہے، رشید ارشد
اسلام آباد: گلگت بلتستان آرڈر 2018پر اپوزیشن کا رویہ غیر سنجیدہ اور جمہوری روایات کے بالکل بر عکس ہے ،اپوزیشن ممبران اسمبلی فلور پر اپنے خدشات کا اظہار کر کے ریفارم میں درستگی کی تجاویزدے سکتے تھے اور عوام نے انہیں اسی لئے منتخب کیا تھا کہ اسمبلی میں حقوق کا تحفظ کریں نہ کہ سڑکوں پر بندر تماشا لگائیں ان خیالات کا اظہار وزیر اعلی کے میڈیا کوارڈینیٹر رشید ارشدنے جاری ایک بیان میں کیا ،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا غیر جمہوری رویہ دیکھ کر محسوس ہو رہا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ گلگت بلتستان کو دوسرے صوبوں کی طرح اختیارات ملیں ،اپوزیشن کو اس وقت سنجید یگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ریفارم میں میں کوئی تبدیلی کرنی ہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہٹ دھرمی اور ضد سے نکل کر جمہوری راستہ اپنائیں ،یہ گندم کا معاملہ نہیں کہ سڑکوں میں دھرنے دءئے جائیں یہ گلگت بلتستان کے سیاسی مستقبل کا مسئلہ ہے اس کے لئے اپوزیشن کو سنجیدیگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ،حالات کا تقاضہ یہ ہے کہ اپوزیشن ریفارم آرڈر کی غلط تشریحات کر کے عوام کو بے قوف بنانے کی ناکام کوشش کرنے کے بجائے علاقے کی بھلائی سوچے اور عوام کے جذبات سے کھیل کر اپنے سیاسی مفادات حاصل کر نے کا سلسلہ ترک کرے ،رشید ارشد نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو احساس ہونا چاہئے کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت اس وقت کتنی تکلیف میں ہے گلگت بلتستان کو اختیارات ملنے پر اور بھارت اس وقت گلگت بلتستان کے حوالے سے منفی پروپگنڈہ کر رہا ہے ایسے میں گلگت بلتستان میں انارکی کا سلسلہ رہتا ہے تو بھارت کو موقعہ ملتا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے حوالے سے جھوٹ بول کر دنیا کو گمراہ کرے ،رشید ارشد نے کہا کہ نہ یہ گندم شاٹیج کا مسئلہ ہے تو نہ کسی شاہراہ کے معاوضے کا مسئلہ ہے کہ جس پر دھرنہ دیا جائے یہ گلگت بلتستان کے سیاسی مستقبل کا سوال ہے اس پر سنجیدیگی کی ضرورت ہے ،اس مسئلے پر عوام کو گمراہ کرنے پر تاریخ معاف نہیں کرے گی ،رشید ارشد نے کہا کہ ریفارم آرڈر 2018گلگت بلتستان کو دوسرے صوبوں کے برابر لا کھڑا کر رہا ہے اور ان حالات میں اس سے اچھا نظام اور نہیں ،اپوزیشن کی غلط تشریحات پر عوام توجہ نہیں دیں بدقسمتی سے اپوزیشن نے اس نازک مسئلے کو بھی اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھانے کی ضد پکڑی ہے ،