چترال کے بالائی علاقے میںیکم جولائی کو چودہ سالہ لڑکے کا قتل، پولیس نے ابھی مقدمہ درج نہیںکیا ہے
چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے بالائی علاقے پختوری ا ویر میں چودہ سالہ لڑکے کو بے دردی سے قتل کیا گیا ہے۔ایس ایچ او تھانہ اویر قاضی فیض محمد کے مطابق یکم جولائی کو چودہ سالہ امام صادقین ولد امام ذاکرین کی لاش قریبی جنگل سے ملی ہے۔ ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بونی ہسپتال لے گئے مگر میڈیکل رپورٹ ابھی تک پولیس کو موصول نہیں ہوا ہے پولیس کے مطابق مرحوم کے گلے پر پھندا ڈالنے کی نشان ہے اور یوں لگتا ہے کہ اسے پھانسی دی گئی ہے تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے اور جنسی تشدد کے بعد اسے قتل کیا گیا ہے یا قتل کرنے کا کوئی اور وجہ ہے۔
پولیس کے مطابق امام صادقین کا والد امام ذاکرین نہایت ضعیف العمر اورجسمانی معزور ہے وہ بات چیت بھی نہیں کرسکتا ہے۔ پولیس نے تصدیق کرلی کی ابھی تک کسی کے حلاف اس قتل کے سلسلے میں کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا ہے جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ یکم جولائی کا واقعہ ہے اور تین دن تک کیسے FIR درج نہیں ہوتی کیا قاتل با اثر افراد ہیں جن پر پولیس ہاٹھ نہیں ڈال سکتے تو پولیس نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جوائنٹ نوسٹی گیشن ٹیم تحقیقات کررہی ہے اور جب پولیس کسی نتجے پر پہنچ جائے تو مقدمہ درج کیا جائے گا۔
علاقے کے لوگ مطالبہ کرتے ہیں کہ چودہ سالہ امام صادقین کو جن درندوں نے بے دردی سے قتل کیا ہے جو بوڑھے والدین کا سہارا تھا ان کے حلاف تادیبی کاروائی کی جائے تاکہ قاتلوں کو سزا دلوائی جاسکے۔ دریں اثناء ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد فرقان نے اس قتل کے سلسلے میں JIT تشکیل دی ہے جو ایڈیشنل ایس پی نورجمال، سب ڈویژنل پولیس آفیسر ملکھو اور انچارج ڈسٹرکٹ سیکورٹی برانچ پر مشتمل ہے ۔ ڈی پی او نے جے آئی ٹی کو ہدایت کی ہے کہ پانچ کے اندر اس کیس کا تحقیقات کرکے رپورٹ ان کے سامنے پیش کی جائے تاکہ قاتلوں کے حلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جاسکے۔
آزاد ذرائع کے مطابق پحتوری اویر نہایت دور آفتادہ علاقہ ہے جہاں سڑکوں اور مواصلات کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر ایسے کیسوں پر پردہ ڈالا جاتا ہے تاکہ پولیس کے لئے درد سر نہ بن سکے۔