سیاسی و سماجی کارکنوں کو فورتھ شیڈول میںشامل کرنے کے خلاف گاہکوچ میں احتجاجی مظاہرہ
غذر(بیورو رپورٹ) ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے،گاہکوچ میں سول سوسائٹی کا فورتھ شیڈول کے خلاف احتجاجی مظاہر ہ،احتجاجی مظاہرے میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نو جوانوں نے شرکت کی اس موقع پر احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا جو سٹی پارک سے ہوتے ہوئے ڈی ایچ کیو ہسپتال اور ہسپتال سے واپس ڈی سی چوک پہنچ کر جلسے میں تبدیل ہو گئی احتجاجی مظاہرے میں نوجوانوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس میں ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے،شیڈول فور نامنظور اور کیا ہم دہشت گرد ہیں کے نعرے درج تھے۔بعد ازاں احتجاجی مظاہرین نے غذر پریس کلب کے باہر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان با الخصوص ضلع غذر کے سیاسی وسماجی کارکنوں کو اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے کے پاداش میں فورتھ شیڈول میں شامل کر دیا ہے اس بدنام زمانہ کالے قانون میں نوجوانوں کے نام شامل کر کے ان کے مستقبل کو داؤ پر لگانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں اس موقع پر کہا گیا کہ درحقیقت شیڈول فور ایسے افراد پر لاگو ہوتا ہے جو دہشت گردی یادہشت گردوں کے سہولت کار ہیں یا ایسے افراد جو ماضی میں دہشت گرد کاروائیوں میں ملوث رہے ہوں لیکن بدقسمتی سے ان کالے قوانین کو ان کی اصل روح کی بجائے گلگت بلتستان میں اپنے جائز حقوق کے لئے آواز حق بلند کرنے والوں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے جو کہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اس بار غذر سیمت گلگت بلتستان میں فرمائشی بنیادوں پر نوجوانوں کو شیڈول فور میں شامل کیا گیا ہے جس کی ہم بھر انداز میں مذمت کرتے ہیں اس موقع پر کہا گیا کہ ہمیں ضلعی انتظامیہ بالخصوص غذر پولیس بتا دے کہ طاہر علی طاہر ،نور اکبر گوہر،میر نواز میر،یاور علی ،نظرب خان ،عنایت ابدالی ،گل فراز،شاہ فراز،منظور پروانہ،انجینئرشبیر، شبیر مایار،آ غا علی رضوی،یاور عباس،شیر نادر،آصف ناجی،اعجاز بلتی اور دیگر لوگوں کا کس دہشت گرد تنظیم سے تعلق رہا ہے اور وہ کب یہ لوگ سیکیورٹی فورسس پر حملے میں ملوث رہے ہیں اگراپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے والے یہ پر امن سیاسی و سماجی کارکنان دہشت گرد ہیں تو شتیال سے شندور اور شندور سے خنجراب تک گلگت بلتستان کا بچہ بچہ دہشت گرد ہے کیونکہ اس خطے کا ہر فرد گزشتہ ستر سالوں کی محرومیوں کا حساب مانگنے کا حق رکھتا ہے اگر حکومت 50 افراد کو شیڈول فور میں شامل کر کے خطے کے پرامن عوام کی آواز دبانے میں کامیابی کی سوچ رہی تو یہ حکومت کی بھول ہے کیونکہ یہ ریڈیو اور پی ٹی وی کا دور نہیں یہ سوشل میڈیا کا دور ہے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا آسان نہیں ۔اب ہمارے صبر کا مذید امتحان نہ لیا جائے اور 10 دنوں کے اندر اس فہرست پر نظر ثانی کی جائے بصورت دیگر آج کی اس تحریک کو تحصیل کی سطح پرمنظم کیا جائے گاجس کے بعد پورے جی بی میں احتجاج ہوگا مظاہرین نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کیا کہ وہ گلگت بلتستان میں سیاسی کارکنوں کے خلاف غیر آئینی وغیر قانونی کاروائیوں کا نوٹس لیں۔