اہم ترین

شرپسندوں‌نے ضلع دیامر میں‌ایک درجن کے لگ بھگ سکولوں‌کی عمارتیں‌نذر آتش کردیں‌

گلگت بلتستان (بیورو رپورٹ ) ضلع دیامر کے مختلف مقامات میں رات گئے نامعلوم شرپسندوں نے کئی تعلیمی عمارتوں کوآگ لگادی ہے۔ مختلف عمارتوں میں گھس کر توڑپھوڑ بھی کی ہے، جبکہ دو سکولوں کو دھماکہ خیز مواد سے اُڑایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، چلاس شہر کے نواحی علاقوں رونئی اور تکیہ میں واقع دو گرلز پرائمری سکولز کی عمارتوں کو دھماکہ خیز مواد سے اُڑایا گیاہے۔ جبکہ تحصیل داریل اور تانگیر میں آرمی پبلک سکولوں، سرکاری سکولوں اور سوشل ایکشن پلان کے تحت تعمیر شدہ کم از کم نو سکولوں کو آگ لگادیا گیا ہے۔

ان حادثات میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ دہشگردی کے واقعات رات کے اندھیرے میں پیش آئے ہیں، جب عمارتیں خالی تھیں۔

نشانہ بننے والی زیادہ تر عمارتوں میں لڑکیوں کے سکول قائم تھے، اس لئے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف شدت پسند گروہ اس ان اندوہناک واقعات میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

فی الوقت کسی بھی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

دوسری طرف پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے مجرموں کی تلاش کا آغاز کردیا ہے۔

مقامی افراد نے عمارتوں کو نقصان پہنچانے کے عمل کو ضلع دیامر کی ترقی کے خلاف سازش قرار دیتے ہوے سخت ترین کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ضلع دیامر اور گلگت بلتستان کے دیگر حصوں کے باشندوں نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوے مجرموں کی سرکوبی کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button