کمانڈر شفیق کی ہلاکت کے بعد داریل اور تانگیر میںحالات کشیدہ، خود کش جیکٹ اور بھاری مقدار میںہتھیار برآمد
چلاس(ڈسٹرکٹ رپورٹر)دیامر میں سکولوں کو جلانے کے واقعے کے بعد دیامر کے تحصیل داریل اور تانگیر میں حالات کشیدہ ہوگیے۔ تفصلات کے مطابق داریل اور تانگیر میں سکولوں پہ حملوں کے بعد دیامر پولیس نے تانگیر میں مولانا شہزادہ خان کے گھر پہ سرچ آپریش کیا جس کے نتیجے میں رات کے آخری پہر کمانڈر شفیق موقعہ پہ مار دیا گیا تو مشتعل دہشت گردوں نے تانگیر کے داخلی راستے پہ مورچہ زن ہوگئے۔علم دشمن قوتوں نے سکولوں کو جلانے اور بارودی مواد سے اڑانے کے بعد اہم لوگوں کو بھی ٹاگٹ کا نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے تانگیر لرک کے مقام پہ سیشن جج گلگت ملک عنایت الرحمن کی گاڑی پہ فائرنگ کھول۔ان کی گاڑی پہ چار گولیاں لگی تاہم خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے۔جبکہ دوسری جانب داریل میں بھی حالات بری طرح متاثر ہیں۔مولانا شہزادہ خان کے گھر پہ پولیس آپریشن کی اطلاع پہ داریل میں موجود شرپسندوں نے داریل کے مقام تبوش میں روڈ بلاک کر دی جس کی وجہ سے دن بھر سرکاری گاڑیوں آمد ورفعت ہر قسم کے لئے تاحال بند ہے۔ڈی آئی جی دیامر گوہر نفئس نے تانگیر میں سرچ آپریشن کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا دیامر میں سکولوں کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے کے الزام میں ممکنہ طور پہ بتیس مشتبہ افراد گرفتار کر لئے گئے ہیں جبکہ تانگیر میں سرچ آپریشن کے دوران دہشتگرد کے گھر سے خود کش جیکٹ’ ہینڈ گرنیڈ اور بھاری مقدار میں اسلحہ برامد ہوا ہےانہوں نئ کہا کہ دہشت گرد کا منطقی انجام تک پہنچانے تک سرچ آپریشن جاری رہے گا اور کبھی بھی انکے ناپاک عزائم کی تکمیل نیں ہوگی انہوں نے کہا کہ داریل تبوڑ سکول کو دھشت گردوں کے جلانے سے قران شریف بھی شہید ہوئے۔
۔دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔دہشت گرد کا منطقی انجام تک پہنچانے تک سکورٹی فورسس کی بھاری نفری داریل میں موجود ہے آخری دہشت گرد کی گرفتاری تک آپریشن جاری رہےگا۔۔۔۔